سندھ میں نیا بلدیاتی قانون پی پی حکومت کیلئے چیلنج بن گیا، تجزیہ کار

January 27, 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں نیا بلدیاتی قانون پیپلز پارٹی کی حکومت کیلئے چیلنج بن گیا ہے۔

سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ حکومت کو 24؍ گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے ورنہ ہم ہر علاقے میں موجود ہیں، ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو پھر وزیراعلیٰ ہاؤس آئیں گے۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ یوم سیاہ اور ہڑتالوں کا زمانہ گزر گیا،اب وہ بات نہیں کہ یہ چٹکی بجاتے اور کراچی بند ہوجاتا تھا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ آج کراچی میں جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، طاقت کے استعمال سے کسی کا احتجاج نہیں روکا جاسکتا۔

پروگرام میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے بھی گفتگو کی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں نیا بلدیاتی قانون پیپلز پارٹی کی حکومت کیلئے چیلنج بن گیا ہے، سندھ میں بلدیاتی نظام کا نیا قانون منظور ہونے کے بعد صوبے کی تمام اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔

سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پیپلز پارٹی پچھلے 14؍ سال سے جس طرح صوبہ چلارہی ہے سب جانتے ہیں، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کالے بلدیاتی قانون کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، سندھ حکومت کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہئے تھی ، یہ ریڈ زون میں بیٹھ کر کرپشن کررہے ہیں اور ہم ریڈ زون میں آ نہیں سکتے، پولیس تشدد پر آئی جی سندھ کو ہٹایا جائے، ایم کیو ایم کے کارکن رہا کیے جائیں اور ہماری خواتین کو گھر بھیجا جائے، حکومت کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے ورنہ ہم ہر علاقے میں موجود ہیں، ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو پھر وزیراعلیٰ ہاؤس آئیں گے .

انتظامیہ نے مجھے بتایا کہ پی ایس ایل کے لوگ وزیراعلیٰ ہاؤس کے پاس ہوٹل میں نہیں میریٹ ہوٹل میں ٹھہرے ہیں، یوم سیاہ منائیں گے تاجروں سے ساتھ دینے کیلئے کہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ اور ان کی عیاشیاں کراچی کے ٹیکس کے پیسوں سے ہوتی ہیں۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں پرامن احتجاج پر کوئی پابندی نہیں ہے، آج جو کچھ ہوا ناپسندیدہ فعل تھا نہ ہوتا تو اچھی بات تھی، ایسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی کہ ہمیں ایکشن کرنا پڑا، وسیم اختر اور خالد مقبول کو بتادیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے ساتھ ہوٹل میں غیرملکی کھلاڑی ٹھہرے ہوئے ہیں، آپ وہاں گئے اور کوئی واقعہ ہوگیا تو پی ایس ایل کے انعقاد پر فرق پڑسکتا ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ غیرملکی کھلاڑی وہاں ہیں ایم کیو ایم کے لوگ وہاں گئے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہزار بارہ سو لوگوں کو ایک جگہ سے اٹھانا ہو تو اس طرح کے واقعات ہوجاتے ہیں، صداقت حسین اور ان کے ساتھ کچھ اور لوگ تھے جن کے ہاتھ میں ڈنڈے تھے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صداقت حسین اور دیگر پولیس کو ڈنڈے مار رہے ہیں.

ایم پی اے صداقت حسین کے ساتھ جو ہوا یا خواتین کے ساتھ بدتمیزی ہوئی وہ نہیں ہونی چاہئے تھی، ہم پر خواتین کا احترام لازم ہے تو ایم کیو ایم کے لوگوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی بی ٹیم بن کرعوام کے مسائل سے توجہ ہٹاناچاہتی ہے.

جماعت اسلامی بھی ریڈ زون میں بیٹھی ہے ہم نے ان پر تشدد نہیں کیا، اپوزیشن جماعتوں سے بات ہورہی ہے، انہوں نے مطالبات رکھے ہیں جن پر ہم مشاورت کررہے ہیں، امید ہے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرلیا جائے گا، جہاں تک یوم سیاہ اور ہڑتالوں کی بات ہے تو وہ زمانہ گزر گیا،اب وہ بات نہیں کہ یہ چٹکی بجاتے اور کراچی بند ہوجاتا تھا، ایم کیو ایم کی کوئی خاتون یا بے گناہ آدمی گرفتار نہیں ہوگا سب رہا ہوجائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 2013ء کے بلدیاتی قانون میں ہی اکثر اختیارات پر قبضہ کرلیا تھا، 2021ء کے قانون میں بلدیاتی حکومتوں سے رہے سہے اختیارات بھی لے لیے گئے۔