نور مقدم کو کسی اور نے قتل کیا، ظاہر جعفر کا دعویٰ

February 14, 2022

نور مقدم کو کسی اور نے قتل کیا، ظاہر جعفر کا دعویٰ

نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر اپنے بیان حلفی سے مکر گیا، دعویٰ کیا کہ وہ بے قصور ہے اور قتل کسی اور نے کیا ہے، مجھے اور میرے ساتھیوں کو غلط طور پر کیس میں گھسیٹا گیا ہے۔

مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے حتمی بیان کی نقل جیونیوز کو موصول ہوگئی ہے، ملزم نے اپنے والدین جو واقعے کے بعد پولیس کو اطلاع دینے میں ناکام رہے ان کے بارے میں بھی صفائی پیش کردی اور بتایا کہ نور مقدم کے ساتھ لانگ ریلیشن شپ میں تھا ،قتل میں نے نہیں کیا۔

حتمی بیان میں ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے بتایا کہ نور نے مجھے زبردستی امریکا کی پرواز لینے سے منع کیا، نور نے کہا میں بھی تمہارے ساتھ امریکا جانا چاہتی ہوں، نور نے دوستوں کو فون کرکے ٹکٹ خریدنے کیلئے پیسے حاصل کیے۔

ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے کہا کہ ہم ایئرپورٹ کیلئے نکلے مگر نور نے ٹیکسی واپس گھر کی طرف مڑوا دی، میں روک نہ سکا،میرے گھر میں نور نے اور دوستوں کو ڈرگ پارٹی کیلئے بلایا، جب پارٹی شروع ہوئی تو میں اپنے حواس کھو بیٹھا۔

ظاہر ذاکر جعفر نے بتایا کہ ہوش میں نہیں تھا،جب ہوش میں آیا تو بندھا ہوا تھا، مجھے بعد میں پتہ چلا کہ نور کا قتل ہوگیا ہے، مجھے اور والدین کو غلط پھنسایا جا رہا ہے کیونکہ واقعہ میرے گھر میں ہوا۔

حتمی بیان میں ملزم نے بتایا کہ پولیس آنے سے پہلے شوکت مقدم اور ان کے رشتہ دار ہمارے گھر موجود تھے، شوکت مقدم اورانکے رشتہ داروں سےپوچھ گچھ نہیں ہوئی، تفتیشی افسر نے نور مقدم کے فون کی سی ڈی آر 20 جولائی 2021 صبح پونے 11 بجےکی حاصل کی، سی ڈی آرسےپتہ نہیں چل سکتاکہ نور نے کس کس کوڈرگ پارٹی میں مدعو کیا تھا۔

واضح رہے کہ کیس میں ملزم پہلے ذہنی مریض ہونے کا ڈرامہ بھی کرتا رہا ہے۔

ملزم کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ میں ڈرگ سائیکوسز کا مریض ہوں اور ملک کے اندر اور بیرون ملک زیر علاج رہا ہوں۔