آئی جی اسلام آباد سے محسن بیگ پر پولیس اسٹیشن میں تشدد کی رپورٹ طلب

February 18, 2022

اسلام آباد ہائی کورٹ میں محسن بیگ کے خلاف پیکا ایکٹ اور دہشت گردی کے مقدمات کے اخراج کی درخواستوں پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن بیگ کے خلاف پیکا ایکٹ اور دہشت گردی کے مقدمات کے اخراج کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے محسن بیگ پر پولیس اسٹیشن میں تشدد کی رپورٹ طلب کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے محسن بیگ کی اہلیہ کی درخواستوں پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ کو گرفتاری کے بعد پولیس کی تحویل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ حبسِ بے جا کی درخواست نہیں، مقدمےکے اخراج کی درخواست پٹیشنر خود دائر کر سکتا ہے، کوئی تیسرا شخص مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کر سکتا، آپ پٹیشن میں ترمیم کر لیں، متاثرہ شخص کی طرف سے پٹیشن دائر ہو سکتی ہے، کیا ملزم مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کرنا چاہتا؟

سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ ایک متفرق درخواست یہ بھی دی ہے کہ پٹیشنر کا میڈیکل کرایا جائے۔

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میری بڑی مشکل سے ملاقات ہوئی تو محسن بیگ نے اپنی اسٹوری بتائی، انہوں نے بتایا کہ انہیں ایس ایچ او کے روم میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ دو باتیں تھیں، ایک معاملہ غیر قانونی حراست اور تشدد کا بھی ہے، ایڈیشنل سیشن جج نے فیصلہ دیا تو ان کے خلاف شکایت درج کرانے کی بات ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کسی جج کو بھی دھمکی نہیں دی جا سکتی۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس عدالت کے ماتحت جج کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، بہت افسوس ناک ہے کہ وزیرِاعظم تک اس معاملے میں شامل ہو گئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے علاوہ کوئی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کر سکتا، اس لیے محسن بیگ تک وکیل کی رسائی کو نہ روکا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن بیگ پر پولیس اسٹیشن میں تشدد کی رپورٹ طلب کر لی اور آئی جی پولیس کو 21 فروری تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔