گرد ے کی پتھری... علامات، وجوہات اور احتیاط کیا ہیں؟

March 10, 2022

طبی ماہرین کے مطابق پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں تقریباً ایک تہائی آبادی بلڈپریشر، ذیابطیس اور گردے میں پتھری کا شکار ہے۔ یہ تینوںامراض گردے کو خراب کرنے میں سرفہرست ہیں۔ ایسے افراد جو کہ ان بیماریوں میںمبتلا ہیں، ان میں گردوں کے عوارض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں، اس لیے انھیں چاہیے کہ وہ معالج کی ہدایت کے مطابق طبی معائنہ کرواتے رہیں کیونکہ صحت مند زندگی کے لیے گردوں کا مناسب طریقے سے کام کرنا نہایت ضروری ہے۔

پتھری

گردے میں حل نہ ہونے اور جمع ہوجانے والے ٹھوس منرلز ’پتھری‘ کہلاتے ہیں، جس کے باعث جسم سے پانی کے اخراج میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ منرلز عموماً کیلشیم اوکزیلیٹ پر مشتمل ہوتے ہیں مگر ان میںدیگر مرکبات بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ گردے کی پتھری کی چار اقسام (کیلشیم آکزیلیٹ، کیلشیم فاسفیٹ، یورک ایسڈ اور سِسٹین بہت عام ہیں۔ ان کی تشخیص کے لیے الٹراسائونڈ اور سی ٹی اسکین تجویز کیا جاتا ہے۔

پتھری کا حجم ہر انسان کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے، آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی کہ اس کا حجم گولف کی بال جتنا بڑا بھی ہوسکتاہے اور یہ اتنا چھوٹا بھی ہوسکتا ہے کہ پتھری پیشاب کےذریعے نکل جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق پتھری کا حجم اگر 5ملی میٹرتک ہو تو وہ قدرتی طور پر بذریعہ پیشاب خارج ہوجاتی ہے۔

تاہم، حجم اس سے زائد ہو تو پھر لیتھوٹریپسی یا سرجری کروانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ سرجری کے بھی دو طریقے ہیں (اوپن سرجری اور اینڈو اسکوپی)، بعض کیسز میں دونوں طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ خواتین اور مَردوںمیں عموماً 30سے 50سال کی عمر میں گردے کی پتھری ہو سکتی ہے۔ ایک بار پتھری ہوکر نکل جائے تو اس کے دوبارہ ہونے کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔

علامات

یوریٹر (Ureter) ایک ٹیوب ہے جو پیشاب کو گردے سے مثانے تک لے جاتی ہے۔ ہر گردے کے ساتھ ایک یوریٹر منسلک ہوتا ہے۔ اس کا اوپری نصف حصہ پیٹ میں اور نچلا نصف حصہ پیل وِک (Pelvic) میں ہوتا ہے۔ گردے کی پتھری کا اس وقت تک پتہ نہیںچلتا جب تک وہ یوریٹر میں نہ چلی جائے۔

پتھری اگر زیادہ وقت موجود رہے تو بہت سی پیچیدگیاںپیدا ہو سکتی ہے، یہاں تک کہ مثانے کی نالی بھی بند ہو سکتی ہے۔ گردے کی پتھری کی عام علامات میں پیشاب میںجلن ہونا، متلی اور قے آنا، پیشاب میںپیپ یا وائٹ بلڈ سیلز آنا، انفیکشن کی وجہ سے بخار یا سردی لگنا، پیشاب میںخون آنا، گردوں یا گروئن میںبہت زیادہ درد ہونا، پیشاب میں کمی ہونا اور رُک رُک کر آنا سرفہرست ہیں۔

وجوہات

پتھری ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ پانی کم پینا، ہائی پروٹین پر مبنی غذائیںکھانا اور نمک کا زائد استعمال وغیرہ۔ تاہم، گردے کی پتھری ہونے کی سب سے بڑی وجہ کم پانی پینا ہے۔ کم پانی کی وجہ سے یورک ایسڈ پتلا نہیںہوپاتا اور پیشاب زیادہ تیزابی ہوجاتا ہے، اگر یہ تیزابیت بڑھتی جائے تو پھر پتھر ی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دن میں 8سے 10گلاس پانی پینے والے لوگوں میں گردے کی پتھری ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق طویل عرصے تک کیلشیم اور وٹامنڈی کے سپلیمنٹ کھانا اور کچھ دیگر ادویات جیسے کہ مائیگرین اور مِرگی کے لیے، گردے میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ غیر متوازن خوراک (بہت زیاد ہ پروٹین، چربی اور سوڈیم مگر کم کیلشیم پر مبنی)، موٹاپا، بلڈ پریشر، گیسٹرک بائی پاس سرجری، انفلیمیٹری بوول یا دائمی ڈائیریا اور سست طرزِ زندگی بھی دیگر وجوہات میں شامل ہیں۔ سوفٹ ڈرنکس بھی پتھری کا سبب بن سکتے ہیں۔

احتیاط

گردے کی پتھری ہوجائے تو اس کے علاج کیلئے آپ کو فوری طور پر کسی ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ تاہم، کچھ احتیاط اور فائدہ مند غذائیں ایسی ہیں جن سے پتھری ہونے کو روکا جاسکتا ہے جیسے کہ زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی عادت ڈالنا۔ اگر پیشاب کا رنگ پیلا یا بھورا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے جسم کو درکار مقدار میںپانی نہیں مل رہا۔ اس کے علاوہ کئی غذائیںایسی ہیں جو اس بیماری سے دور رکھنے اور پتھری ہونے کی صورت میں اسے باہر نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان میںسب سے بہترین لوبیا ہے ، جو گردے کی ہی شکل کا ہوتاہے۔

اسے چھ گھنٹےتک ابالیں اور پھر اس کا پانی چھان کر ہر دو گھنٹے بعد پئیں۔ اس کے علاوہ تلسی، اجوائن ، سیب ، سیب کا سرکہ، مکئی کے بال ، انگور اور انار بھی آپ کو گردے کی پتھری سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ترش اور نمکیات سے بھرپور غذائیں جیسے کہ پالک، گندم کی بھوسی، اسٹرابیری، ڈرائی فروٹ اور چائے کا استعمال ترک کرکے پتھری کے مرض کے باعث پیشاب میں ہونے والی تکلیف کو کم کیا جاسکتا ہے۔ چینی بھی ترش کیلشیم پیدا کرتی ہے، لہٰذا گردے کی پتھری کے مرض میں مبتلا افراد اس کے استعمال سے پرہیز کریں تو زیادہ بہتر ہے۔