اسرائیلی مظالم اور ملکی منظرنامہ!

May 01, 2022

قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ نہتے اور بےگناہ فلسطینی نمازیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرناظلم و زیادتی کی انتہا ہے۔اس ساری صورتحال پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی انتہائی شرمناک اور تکلیف دہ ہے۔ ہم اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کو آزمائش کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔اسرائیلی دہشت گردی درحقیقت عالم اسلام پر حملہ ہے جس کا دفاع کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اسرائیل امریکی سرپرستی میں دہشت گردی کررہا ہے۔اس حوالے سے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلا کر اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے واضح حکمت عملی ترتیب دی جانی چاہئے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ آج اسلام دشمن طاقتیں چاروں طرف سے حملہ آور ہیں۔ امت مسلمہ کی وحدت ان کی نظروں میں کھٹکتی ہے۔ حکومت کو اس سارے معاملے کو بھر پور قوت کے ساتھ عالمی سطح پر اٹھانا چاہئے۔ اس سلسلے میں سفارتی تعلقات استعمال کئے جائیں۔ محض قرار دادوں کو پاس کردینا ہی کافی نہیں بلکہاب آگے بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پوری پاکستانی قوم فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مسجد اقصی پر ڈرون کے ذریعے آنسو گیس کی برسات، فائرنگ اورنمازیوں کی شہادت کے واقعات انتہائی افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہیں۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ اورعالمی برادری بھی اپنی مجرمانہ خاموشی ختم کریں۔یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جس کو امریکی آشیرباد حاصل ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت نے مل کرمسلمانوں کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے اگر ان کو نہ روکا گیا تو دنیا کا امن تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا بازار گرم ہے۔ مسلم ممالک کو موثر اورمضبوط بلاک بنانا ہو گا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت پاکستان اس حوالے سے عالمی برادری کو توجہ دلائے اورمعاملے کی سنگینی سے آگاہ کرے۔ جب تک دنیا میں امریکہ، اسرائیل اوربھارت کا گٹھ جوڑ قائم رہے گا، دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیلاجارہا ہے۔ سویڈن اورنیدرلینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے اعلان کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خاتمے کیلئے کاوشوں کے ساتھ ساتھ ہمیں پاکستان میں سیاسی استحکام کیلئےبھی کردار اداکرنا ہوگا۔

قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کے شواہد نہ ملنے کابیان اس کا واضح ثبوت ہے کہ عمران خان قوم کو مسلسلگمراہ کررہے ہیں۔ یہ بہت ہی خطرناک عمل ہے، جس سے بیرونی دنیا سےپاکستان کے تعلقات کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ سیاسی مفادات کے لیےایساکرنا کسی بھی طور درست اقدام نہیں تھا۔ اس ضمن میں جوڈیشنل کمیشن بنا کر اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ کیسی عجیب منطق ہے جن لوگوں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کی ، وہ بنی گالہ میں بیٹھ کر انہی بیرونی لوگوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے ملک و قوم سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا ہے۔ ادارے تباہ حال اورمعیشت زبوں حالی کا شکا رہے۔ کرپشن ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔ملکی اداروں کا احترام ازحد ضروری ہے۔نظریہ ضرورت ہمیشہ ہمیشہ کے لیےدفن ہو چکا ہے۔ سیاسی ماحول خراب کرنے سے اجتناب کیا جانا چاہئے اوراس حوالے سے اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔انتقامی اورسیاسی دشمنی کا کلچر انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔تمام سیاسی جماعتیں آئین وقانون کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے اپنا مثبت کرداراداکریں تاکہ ملک وقوم ترقی کی منازل طے کر سکیں۔ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف اور صرف نئے انتخابات میں پہناں ہے۔ توشہ خانہ کے 30 سالہ ریکارڈ کے حوالے سے ہونے والے انکشافات ہوش ربا ہیں۔ہر دور حکومت میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا، بد قسمتی سے تبدیلی اور انصاف کے نام پر برسر اقتدار آنے والی حکومت نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کرپشن کے لحاظ سے 180ممالک میں 140ویں نمبر پر ہے۔ ہر بڑھتے دن کے ساتھ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جب تک حکمران خود کرپشن سے پاک نہیں ہوں گے اس وقت تک پاکستان سے کرپشن کا قلع قمع ممکن نہیں۔