پی ٹی آئی کے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کے معاملے پرالیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کل دن 12 بجے سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کے 10 منحرف ارکان کے وکیل خالد اسحاق نے آج کی سماعت میں اپنے دلائل مکمل کیے۔
وکیل خالد اسحاق نے اپنے دلائل میںکہا کہ یکم اپریل کو مبینہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کا کوئی نوٹس نہیں ملا، ممبرکمیشن نے پوچھا ، جب اسمبلی میں سب چل رہا تھا آپ آگاہ نہیں تھے؟
خالد اسحاق نے بتایا کہ ہدایت تھی پرویزالہٰی کو ووٹ دیں، ووٹنگ میں اجتناب نہ کریں، وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے کہا کہ یہ توتسلیم کر رہے ہیں کہ پرویزالہٰی کو ووٹ ڈالنے کی ہدایت تھی۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان نے ٹوئٹ میں ارکان کو ووٹ ڈالنے سے اجتناب سے بھی منع کیا، ممبر کمیشن نے کہا کہ اس میں یہ بھی ہونا چاہیے تھا کہ دوسرے امیدوار کو بھی ووٹ نہ دیں۔
وکیل خالد اسحاق نے بتایا کہ پی ٹی آئی ارکان نے ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا، ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے والے ارکان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، ریفرنسز کو کالعدم قرار دیا جائے۔
منحرف ارکان کے وکیل جاوید ملک نے دلائل میںکہا کہ کیا اسپیکر یہ ریفرنس بھیج سکتے تھے؟ ، اس دن پریزائیڈنگ افسر ڈپٹی اسپیکر تھے، ریفرنس خارج کیا جائے۔
وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے کہ ہدایت تھی یا نہیں اور ووٹ دیا گیا یا نہیں، اگر ایسا کیا گیا تو وہ رکن ڈی سیٹ ہوگا۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ امیدوار پر سب کو مسئلہ تھا، پرویز الہٰی تو بائیکاٹ کرگئے، کہنا چاہیے تھا آپ کسی اورامیدوار کو ووٹ نہ دیں ۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ منحرف ارکان کا دفاع ناقابلِ یقین ہے، منحرف ارکان کے اعتراض جائز نہیں، 16 اپریل کو منحرف ارکان ووٹ نہیں ڈالتے تو حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہ بنتے، اگرالیکشن کمیشن سمجھے پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی ہوئی تو ڈیکلیئریشن کنفرم کرنا ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ منحرف ارکان نے ووٹ ڈالنے سے انکار نہیں کیا۔