روپے کی گھٹتی قدر روکنا ضروری!

May 19, 2022

ملکی معیشت اس وقت اپنی تاریخ کے خطرناک ترین بحران کا سامنا کررہی ہے، روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر کی اونچی اڑان سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ اِس تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی کرنسی کی بےقدری کو روکنے اور زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت جو کی ہے اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام ہونا چاہئے۔ ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے ساتھ آن لائن اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اوپن مارکیٹ یا ایکسچینج کمپنیاں ڈالر کی قدر میں اضافہ کرتی ہیں، تاہم کمرشل بینکس ڈالر کی قیمت میں اضافہ کررہے ہیں۔ جبکہ درآمد کنندگان شرح تبادلہ کی غیریقینی صورتحال کے تناظر میں زیادہ ایل سی کھول رہے ہیں اور برآمد کنندگان کم برآمدی رقم دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی قلت ہو گئی ہے، ڈالر کی بڑھتی ہوئی طلب کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی کی اہم وجہ ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے ایندھن اور توانائی میں سبسڈی کی فراہمی اور آئی ایم ایف کے قرض پروگرام میں تاخیر، درآمدی بلوں میں بےقابو اضافہ اور برآمدات میں کمی بھی روپے کی تنزلی کی اہم وجوہات بتائی جارہی ہیں۔ اس وقت اشیائے خورونوش و توانائی کا امپورٹ بل 24ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر بھی جون 2020کے بعد کم ترین سطح 10ارب 30کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ 4دن میں حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تین اجلاس ہو چکے ہیں جن میں اشیائے ضروریہ کے علاوہ تمام درآمدات پر پابندی لگانے، ملک بھر میں تمام مارکیٹوں کو سورج غروب ہونے سے پہلے بند کرنے، بڑی بسوں میں ڈیزل کے استعمال پر پابندی جیسی صائب اور قابلِ عمل تجاویز دی گئی ہیں، ان پر فوری عمل کیا جانا چاہئے تاکہ تیل کے درآمدی بل سمیت مجموعی ملکی درآمدی بل میں کمی لائی جا سکے اور روپے کی قدر پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں۔