10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے پر شور شرابے کی کوئی وجہ نہیں، ٹیکس ماہرین

June 26, 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ10فیصد سپر ٹیکس عائد کیے جانے پر شور شرابے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیوں کہ پاکستان میں کارپوریٹ شعبہ قانونی طریقے سے ٹیکسز سے بچ جاتا ہے، لہٰذا ایک بار سپر ٹیکس کے اطلاق سے منافع پر خاص فرق نہیں پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق، ٹیکس ماہرین نے کارپوریٹ شعبے کی ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس سال 2015 سے 2021 تک موثر ٹیکس شرح کی حد 1.51 فیصد سے 2.93 فیصد رہی ، جب کہ اس کے مقابلے میں کارپوریٹ ٹیکس شرح 29 فیصد سے 33 فیصد رہی۔

ایک ٹیکس ماہر نے دلچسپ تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارپوریٹ شعبہ آٹے میں نمک برابر ٹیکس ادا کررہا ہے لہٰذا 13 اہم شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیے جانے پر شور شرابے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

حقیقی ٹیکس اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیوں کارپوریٹ ٹیکس شرح میں اضافہ پاکستان میں کام کرنے والی کارپوریشنز کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے ، کیوں کہ وہ قانونی طریقے سے ٹیکس سے بچ جاتی ہیں۔

یہ تجزیہ ان ٹیکس ریٹرنز کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو کہ اوسطاً ہر سال 44 ہزار کے قریب کارپوریشنز فائل کرتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکس سال 2015 میں کارپوریٹ شعبے کا منافع 130 کھرب روپے رہا، جو کہ ٹیکس سال 2018 میں بڑھ کر 166 کھرب روپے ہوگیا اور ٹیکس سال 2021 میں کارپوریٹ فرمز کا مجموعی منافع 201 کھرب روپے رہا، حالاں کہ ٹیکس سال 2020 میں یہ منافع 210 کھرب روپے رہا تھا۔

ٹیکس سال 2015 میں فرمز کی قابل ٹیکس آمدنی 887 ارب روپے رہی، ٹیکس سال 2016 میں 10 کھرب ، ایک ارب روپے ، ٹیکس سال 2017 میں 11 کھرب 30 ارب روپے، ٹیکس سال 2018 میں 11 کھرب 60 ارب روپے، ٹیکس سال 2019 میں 12 کھرب روپے، 2020 میں 14 کھرب 60 ارب روپے اور 2021 میں 17 کھرب روپے رہی۔

ٹیکس ماہرین کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر قابل ٹیکس آمدنی پر اسی ٹیکس شرح کا اطلاق کیا جاتا یعنی سپر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد تو ٹیکس سال 2015 میں 292 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جاتا، 2016 میں 324 ارب روپے، 2017 میں 351 ارب روپے، 2018 میں 350 ارب روپے، 2019 میں 371 ارب روپے، 2020 میں 423 ارب روپے اور 2021 میں 507 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جاتا۔

جب کہ حقیقی اعدادوشمار یہ ہیں کہ کارپوریٹ فرمز نے دراصل ٹیکس سال 2015 میں 26 ارب روپے، 2016 میں 26 ارب روپے، 2017 میں 20 ارب روپے، 2018 میں 18 ارب روپے، 2019 میں 17 ارب روپے ، 2020 میں 22 ارب روپے اور 2021 میں 37 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کارپوریٹ شعبے کی موثر ٹیکس شرح زیادہ سےزیادہ 2.9 فیصد رہی۔

تاہم، کمپنیوں نے 2015 میں 153 ارب روپے کے ریفنڈز، 2016 میں 164 ارب روپے ، 2017 میں 186 ارب روپے، 2018 میں 216 ارب روپے، 2019 میں 214 ارب روپے، 2020 میں 216 ارب روپے اور 2021 میں 155 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز دائر کیے۔

کمپنیوں کا مجموعی منافع 200 کھرب 10 ارب روپے رہا، قابل ٹیکس آمدنی 17 کھرب روپے ظاہر کی گئی لہٰذا منافع پر مجموعی آمدنی صرف 4 فیصد رہی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جائز کٹوتیاں اور استثناء غلط رپورٹ ہوئے۔