سعودی کوٹے پر 2.8 ارب ڈالر،IMF، پاکستان اور سعودی حکام کے مذاکرات، قطر اور UAE سے بھی آئندہ ماہ امداد کاامکان

August 15, 2022

کراچی(نیوزڈیسک) سعودی کوٹے پر 2.8ارب ڈالرز،IMF،پاکستان اور سعودی حکام کے مذاکرات، قطر اور UAEسے بھی آئندہ ماہ امداد کا امکان،وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے سے مشرق وسطیٰ کےدیگر ممالک کے بھی دورے کرینگے،مزید معاشی پیکیجز ملنے کے امکانات روشن ہوگئے۔

غیرملکی میڈیا کےمطابق ایسے وقت میں جب اسلام آباد کی آئی ایم ایف کے ساتھ امدادی پیکیج پر بات چیت جاری ہے،سعودی عرب نے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کے کم ہوتے غیر ملکی ذخائر کو تقویت دینے کے لیے پاکستان کے مرکزی بینک میں 3 ارب ڈالرز کے ذخائر کی تجدید پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

معاہدے سے واقف افراد کاکہناہےکہ دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ ملک سعودی عرب ( جو اسلام آباد کو مالی امداد فراہم کرتا آیا ہے) نےپاکستان کو 10ماہ کے لئے پیٹرولیم مصنوعات میں 1ارب ڈالرز کی سپورٹ پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے.

اس امداد سے پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالرز کی ادائیگی میں مدد مل سکتی ہے، آئی ایم ایف کا بورڈ رواں ماہ ادائیگی کی منظوری کے لیے اجلاس کرنے والا ہے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ اپنے قرضہ پیکیج کو 1 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 7 ارب ڈالرز کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن اس نے رقم کی ادائیگی کو اس یقین دہانی پر مشروط کر دیا تھاکہ پاکستان کو کسی اور جگہ سے اضافی مالی امداد ملے۔ایک سینئر پاکستانی عہدیدارنے بتایاکہ سعودی عرب نے پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں اپنے 3ارب ڈالرز کے ذخائر کو رول اوور کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جس سے آئی ایم ایف کے قرضے کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

عہدیدار نے کہا کہ پاکستان، آئی ایم ایف اور سعودی عرب نے اس امکان پر بھی بات کی ہے کہ اسلام آباد فنڈسے ریاض کے خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے کوٹے کی مد میں 2.8ارب ڈالرز تک قرض لے سکتا ہے،ایک بار فائنل ہونے کے بعد، موجودہ مالی سال (جولائی سے جون) کے دوران پاکستان کی آئی ایم ایف سے قرض لینے کی حد 2.8بلین ڈالر تک بڑھ جائے گی، یہ بہت اچھاہو جائے گا۔

غیرملکی میڈیا کےمطابق سعودی عرب اور آئی ایم ایف نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے،اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں ،کرنسی کی قدر میں کمی اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاروںمیںتشویش بڑھ گئی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد عالمی توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 9 بلین ڈالر تک گر گئے ہیں۔

فچ ریٹنگز نے گزشتہ ماہ پاکستان کے لیے اپنے آؤٹ لک کو مستحکم سے منفی کردیا۔تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو پاکستان کو سخت معاشی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ وہ اپنے مالیاتی فریم ورک میں پائے جانے والے خلاء کو دور کرنے میں بار بار ناکام رہا ہے۔

ادھر ذرائع کا کہناہےکہ وزیراعظم شہبازشریف20 اگست کے بعد قطر اور امارات سمیت دیگر مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کا دورہ کرینگے جس کےبعد مزید اقتصادی پیکیجز کا امکان ہے۔