کے پی، پنجاب کا وفاق کو پولیس دینے سے انکار

September 26, 2022

پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوااور پنجاب حکومت نے وفاق کو سیکورٹی میں مدد کیلئے پولیس فورس فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان ڈاکٹرمحمد علی سیف نے ٹوئٹ کیا کہ 'رانا ثنا اللہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی حکومت بچانے کیلئے خیبرپختونخوا کی پولیس مانگ رہے ہیں، صوبائی حکومت اپنی پولیس شہریوں پرتشدد کیلئے نہیں دے سکتی۔ تذبذب کا شکارپنجاب پولیس اس سلسلے میں تاحال کوئی واضح موقف سامنے نہیں لا سکی جبکہ صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ ابھی وفاق نے پنجاب پولیس مانگی ہی نہیں اور اگر مانگےگا تو ہم کیوں دیں گے ؟وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی طرف سے وفاق کو سکیورٹی فورس فراہم کرنے سے انکار کے بعد کہا ہے کہ مسلح جتھوں کو ہر صورت اسلام آباد آنے سے روکیں گے، پنجاب اور کے پی اگر فورس نہیں دیتے تو ہمارے پاس رینجرز، ایف سی بھی ہے، اسلام آباد پولیس کے10ہزار جوان ہیں اور سندھ سے بھی سیکورٹی ملے گی۔یہ امر بلاشبہ حیران کن ہے کہ آخر یہ سب ہو کیا رہا ہے ؟ وہ بھی ان دنوں جب ایک تہائی ملک ابھی سیلاب اور اس کے مابعد اثرات سے نکل نہیں پایا ۔فوج ،رینجرز ،پولیس اور دیگر ادارے ریاست کے ہیںکسی بھی حکومت کے نہیں جو بوقت ضرورت حکومتی درخواست پر اسکی مدد کرتے ہیں لیکن ایسا اس وقت ہوتا ہے جب معاملات خرابی بسیار کی طرف جا رہے ہوں ۔اب جبکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سائفر تحقیقات کی شرط پر اسمبلی میں واپسی کا عندیہ دیا ہے تو کیا سیاستدانوں میں اتنی بھی سمجھ بوجھ نہیں کہ معاملات کو سلجھائو کی جانب لیجائیں ؟ عمران خان کو بھی سوچنا چاہیے کہ جس نوع کی سیاست پاکستان میں ہو رہی ہے ان کے مارچ کے کیا نتائج برآمد ہو سکتےہیں؟سیاست تو نام ہی ناممکن کو ممکن بنانے کا ہے ،اس میں سوائے قومی مفادات کے کسی بات پر نرم رویہ اختیارکرکے حالات کو صحیح نہج پر لانے کی سعی بزدلی نہیںبلکہ حب الوطنی ہے ۔