ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، حکمت عملی بنالی، سٹہ بازوں نے خوب کھیل کھیلا، انشاء اللّٰہ ڈالر اوپر جائے گا، نہ لانگ مارچ کامیاب ہوگا، وزیر خزانہ

October 04, 2022

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکمت عملی بنا رہے ہیں، ڈالر 200 روپے سے کم ہوجائے گا، مجھے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا آتا ہے، سٹہ بازوں نے خوب کھیل کھیلا، انشاء اللہ ڈالر اوپر جائیگا نہ لانگ مارچ کامیاب ہوگا.

روپے کی بے قدری سے مہنگائی بڑھی، عوام کی تکلیف بھول نہیں سکتے، IMF سے ڈیل کرنا آتا ہے، اس کا پروگرام صرف ہماری حکومت نے مکمل کیا،عمران خان سنو اور منہ بند رکھو ورنہ جواب دینا آتا ہے، ڈیل اور ڈھیل صرف ان کی قسمت میں ہے، نہیں چاہتا آپ کا کچا چٹھا کھولوں،اپنی پالیسیوں کےتحت ڈالر کو 200 روپے سےکم پرلائیں گے.

ڈالرکی اس وقت جوقدر ہے وہ حقیقی نہیں ہے، ڈالرکی اصل قدر200 روپےسے کم ہے، عمران خان کے دور حکومت میں ملکی معیشت تباہ ہوئی، اگر انہوں نے چار سال کے دوران کارکردگی دکھائی ہوتی تو اپوزیشن ان کے خلاف عدم اعتماد کا اقدام نہ اٹھاتی، میں عمران خان اور اس کی پوری ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوں، یہ جانتے ہیں کہ اگر ملکی معیشت ٹھیک ہو گئی تو انہیں سیاست میں جگہ نہیں ملے گی۔

عمران خان کی تقاریر سے لگ رہا ہے کہ وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ماضی کی طرح اگر ملکی معیشت ٹھیک ہو گئی اور ہم اسے ٹھیک کر کے ہی رہیں گے تو انہیں سیاست میں اسپیس نہیں ملے گی، ہم اپنی کارکردگی سے ان کے دوبارہ جیتنے کی تمام امیدیں ختم کریں گے۔

،عمران خان کی ہر بات کا جواب دے سکتا ہوں، یہ میری وارننگ کو سنجیدگی سے لیں ورنہ اس کے ساتھ پبلک میں جنگ ہوگی۔

جیو نیوزکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیکس سے ثابت ہو گیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں بلکہ عمران خان نے اپنے پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ مل کر سازش کی، عمران خان نے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد ہر سطح پر ملک اور قومی اداروں کو بدنام کیا جس پر انہیں شرم آنی چاہئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی ڈیل اور ڈھیل کا حصہ نہیں ہوں، عمران خان اب این آر او مانگ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے دور حکومت کے دوران اپنی فیملی کو این آر او دیا تھا، میں عمران خان کی شخصیت سے بخوبی واقف ہوں، آپ وہی ہیں نہ جو 1993ئ میں مجھ سے ملنے کیلئے میرے دفتر کے باہر انتظارکیا کرتے تھے

عمران خان آپ سیاست کریں، سیاست کرنا آپ کا حق ہے لیکن اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر بات کریں، میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ میرے خلاف ثبوت لائیں، اگر آپ نے میری وارننگ کو سنجیدہ نہ لیا تو آپ کی اصلیت قوم کو بتاؤں گا اور پبلک میں جنگ ہو گی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے ماضی میں بھی اپوزیشن کو میثاق معیشت کی دعوت دی تھی لیکن بدقسمتی سے میثاق معیشت کی ہماری مخلصانہ کوششوں کو منفی سیاست کی نذر کر دیا گیا، 2016ءمیں رپورٹ تھی کہ پاکستان 2030ءمیں دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بن جائے گا لیکن عمران خان نے 126 دن دھرنا دے کر ہماری کوششوں پر پانی پھیر دیا اور سی پیک ایک سال تاخیر کا شکار ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے ڈالر کی قیمت نیچے آئی عوام خوشی محسوس کر رہے ہیں، عوام کی تکلیف کا مداواا ہماری اولین ترجیح ہے، ریلیف کے حوالے سے عوام سے کیا گیا ہر وعدہ پورا کریں گے، عمران خان اور ان کی پوری ٹیم روتی رہے گی لیکن پاکستان اور عوام خوشحال ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنا آتا ہے اس حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہے آئی ایم ایف سے 25 سال سے ڈیل کر رہا ہوں۔ نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا، مریم نواز کی بریت سے نواز شریف کو فائدہ ہو گا اور وہ مستقبل قریب میں پاکستان واپس آئیں گے۔

حماد اظہر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ادارہ شماریات آزاد ادارہ ہے، وہ ہیرا پھیری نہیں کرتا۔ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل ہمارے ساتھی ہیں، ان کی اپنی سوچ اور میری اپنی سوچ ہے، میں سمجھتا ہوں سیلاب کے دوران پٹرول کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے تھا، مفتاح اسماعیل سمیت سب کو کہتا ہوں کچھ نہیں ہوگا مجھے آئی ایم ایف کو ڈیل کرنا آتا ہے

وزیراعظم کو بھی کہہ دیا ہے آئی ایم ایف اور میں جانوں، آئی ایم ایف کی ڈیل کرنا میرا کام ہے مفتاح کا نہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو 25 سال سے ڈیل کر رہا ہوں، اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے عوام کی تکالیف کو نہیں بھولنا چاہئے، نواز شریف قیمتیں بڑھانے پر ناراض ہوکر ویڈیو لنک اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ شماریات پر ہمارا کوئی دبائو نہیں وہ آزاد ہے، اگر گھٹیا سیاست نہ ہوتی تو آج پاکستان کا بہتر مقام ہوتا، عمران خان اور ان کی پوری ٹیم کے اعصاب پر میں سوار ہوں، عمران خان جھوٹا اور بزدل شخص ہے، آڈیو لیکس کی سازش سابق وزیراعظم نے پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ کی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے علاج میں کورونا کی وجہ سے تاخیر ہوئی، توقع ہے جیسے مریم نواز اسی طرح نواز شریف کو بھی انصاف ملے گا۔سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر سے لگ رہا ہے کہ وہ فرسٹریشن کا شکار ہیں، ڈیل اور ڈھیل صرف عمران خان کی قسمت میں ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ عمران خان آپ وہی ہیں ناں، جو میرے دفتر کے باہر میرا انتظار کرتے تھے، اپنا منہ بند رکھیں اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر بات کریں۔ این آر او عمران خان نے اپنی فیملی کو دیا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین نے ڈیل کرکے مینار پاکستان سے خود کو لانچ کیا تھا، عمران خان نے ڈیل کرکے الیکشن لڑا اور ڈیل کے تحت ہی نواز شریف حکومت کے خلاف دھرنا دیا۔

عمران خان نے 126 دن اسلام آباد کو یرغمال بنایا، جس کے باعث پاک چائنا اکنامک کوریڈور(سی پیک)ایک سال تاخیر کا شکار ہوا۔پروگرام کی تفصیل یوں ہے، حامد میر: ڈالر کے بارے میں ہم بعد میں بات کریں گے، عمران خان آپ کے بارے میں بہت شعلہ بیانی کررہے ہیں اگر آپ کی اجازت ہو تو پہلے اس پر نہ بات کرلیں؟

اسحاق ڈار: میر صاحب بہت خوشی ہے میں آپ کے ساتھ بڑی مدت کے بعد لائیو پروگرام کررہا ہوں، بسم اللہ کریں۔ حامد میر: عمران خان صاحب نے کل ٹیکسلا میں ایک جلسہ کیا اس میں انہوں نے آپ کے بارے میں بہت سخت الفاظ استعمال کئے ہیں، آپ اگر اس کا جواب دیدیں کیونکہ بہت سے لوگ آپ کا جواب سننا چاہ رہے ہیں، انہوں نے جو الفاظ استعمال کئے ہیں، آپ کے بارے میں تو وہ پہلے بھی اس طرح کی شعلہ بیانی کرتے رہے ہیں، اس دفعہ وہ کہہ رہے ہیں طاقتور حلقوں نے آپ کے ساتھ ڈیل کی ہے، اس کا جواب آپ دینا پسند کریں گے؟

اسحاق ڈار: آپ کو اور مجھے عمران خان کا بہت تجربہ ہے، یہ 1993ء کا مشہور واقعہ بھی ہے میں اسے نہیں دہراؤں گا، ان کی جو بہادری ہے جو سچائی ہے وہ سب آپ کو معلوم ہے، ان کی شخصیت آپ کے اور میرے لئے بہت جانی پہچانی ہے، اس طرح کے الفاظ اور تقاریر یہ ظاہر کررہی ہیں کہ وہ فرسٹریشن کا شکار ہیں، ان کو نواز شریف کا خوف ہے سب سے پہلے ان کا ذکر کررہے ہیں

اس کے بعد ان کو میری تکلیف ہے کیونکہ ان کو پتا ہے کہ شاید ماضی کی طرح اکانومی پھر ٹھیک ہوجائے اور اکانومی پھر ٹھیک ہوگئی تو انشاء اللہ عمران خان کو پولیٹیکل اسپیس نہیں ملے گی، دوسری بات ہے ڈیل کی، ڈیل اور ڈھیل صرف اور صرف عمران خان کی قسمت میں ہے، انہوں نے ڈیل کرکے الیکشن لڑا، انہوں نے ڈیل کرکے دھرنا دیا

انہوں نے ڈیل کرکے، یہ ایک لمبی اسٹوری ہے 2010ء، ڈیل کرکے خود کو مینار پاکستان پر لانچ کرایا، ٹیکس پیئر کے کروڑوں روپے اس میں لگائے گئے بیک ڈور میں، وہ بھی ایک ڈیل اور انڈراسٹینڈنگ کا نتیجہ تھا، اس کے بعد اس خادم نے اس دھرنے کو مذاکرات کرکے اٹھوایا، یہ ایک لمبی کہانی ہے

انہوں نے پینتیس پنکچر والا ڈرامہ کیا، انہوں نے قوم کا اتنا زیادہ وقت ضائع کیا کیونکہ مرضی کا عدالتی کمیشن بنایا گیا جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں ان کی خواہش میں، اس کا جب فیصلہ آیا کہ کوئی الیکشن چوری نہیں ہوا، اس میں کوئی لمبی چوڑی دھاندلی نہیں ہوئی، روٹین کی جو ہوتی ہیں بے قاعدگیاں، جو ہر الیکشن میں دنیا کے مہذب ملکوں میں ہوتی ہیں

انہوں نے دانت کھول کر کہہ دیا کہ میرا تو یہ ایک سیاسی بیان تھا، یہ شرم کا مقام ہے کہ آپ نے تیئیس کروڑ عوام کے ملک کو 126دن یرغمال بنایا، دارالحکومت کو یرغمال بناکر نظام حکومت کو کوشش کی، ہمارا کام چلتا رہا، چائنیز صدر پاکستان نہیں آسکے

ایک سال سی پیک میں تاخیر ہوئی، پھر دنیا کو پتا ہے آر ٹی ایس 2018ء میں کیسے بند ہوا، وہ بھی ڈیل کا نتیجہ تھا، لیکن اگر یہ پرفارم کرتے ان تمام ڈیلز کے باوجود ہم ان کو آئینی اور قانونی راستہ شاید اختیار نہ کرتے ان کے خلاف عدم اعتماد کرنے کا لیکن انہوں نے تباہی کردی، سفارتی ریہرسلز کی

انہوں نے تباہی کردی معیشت کی، انہوں نے نئی نسل کا اخلاق تباہ کردیا، انہوں نے خود بیان دیا کہ اگر ہم ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر بہتر ہوتا جب یہ نکلے ہیں حکومت سے تو پاکستان پر ایٹم بم گرادیا جاتا، میں کیا کہہ سکتا ہوں عمران خان صاحب عمران خان ہیں، آپ کو اور مجھے کافی ان کا تجربہ ہے، لاہور چیمبر میں جب میں صدر تھا اور ان کو ڈونیشن دی۔

حامد میر : آپ نے 1993ء والے کا ذکر کیا تو یہ اتفاق کی بات ہے کہ کچھ دن پہلے عمران خان نے مجھے بنی گالہ بلایا تھا تو وہاں پر انہوں نے بھی اس واقعہ کا ذکر کیا جس کا آپ ذکر کررہے ہیں، اس کے گواہ فواد چوہدری اور شبلی فراز ہیں، میں بھی اپنے ناظرین کو بتادیتا ہوں کہ 1993ء میں اسحاق ڈار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر تھے، اس وقت عمران خان لاہور چیمبر میں آئے تو اسحاق ڈار نے انہیں شوکت خانم اسپتال کیلئے بیس لاکھ روپے کا چیک دیا تھا.

عمران خان نے اس وقت وہاں پر بینظیر بھٹو کیخلاف بڑی شعلہ بیانی کا مظاہرہ کیا تھا، میں نے وہ گفتگو رپورٹ کی اور خبر چھپ گئی، اس وقت معین قریشی نگراں وزیراعظم تھے اور بات چل رہی تھی کہ عمران خان کو بھی نگراں حکومت میں شامل کیا جائے گا، اس پر عمران خان نے میری اس خبر کی تردید کردی لیکن ڈار صاحب نے تصدیق کردی انہوں نے کہا کہ واقعی یہ گفتگو ہوئی تھی، میرا خیال ہے ڈار صاحب وہ حوالہ دے رہے ہیں اور عمران خان کو بھی وہ قصہ یاد ہے.

تقریباً انتیس تیس سال پہلے کا قصہ ہے۔ ڈار صاحب اگلے سوال پر آجاتے ہیں، میں زیادہ عمران خان کے بیان نہیں چلانا چاہتا لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ آپ کافی ان کے حواس پر سوار ہوگئے ہیں، انہوں نے آپ کے بارے میں ایک دعویٰ کردیا ہے.

ڈار صاحب عمران خان نے جلسے میں کہا کہ آپ کا بھائی عمران خان اسحاق ڈار کا راستہ روکے گا، آپ کا راستہ وہ کیسے روکیں گے؟ اسحاق ڈار: آپ اگر چاہیں تو viewers کو بتادیں ورنہ میں بتادیتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوا کیونکہ عمران خان جھوٹ بول رہا تھا، وہ مجھے کہہ رہا تھا کہ یہ کہہ دیں کہ میں نے یہ نہیں کہا اور آپ نے غلط خبر جنگ میں چھپوائی ہے حالانکہ آپ نے من و عن وہی بات لکھی جو ہوئی یہ علیحدہ بات تھی آف دا ریکارڈ تھی.

فارمل فنکشن کے بعد میرے کمرے میں پریذیڈنٹ کے کمرے میں ہم بیٹھے تھے ہمارے یعنی لاہور چیمبر میں، یہ ان کا کیریکٹر ہے آج سے نہیں ہے بدترین جھوٹا آدمی ہے، بہت زیادہ بزدل آدمی ہے، ان کو جو کھڑا کیا ہے آپ کو یاد ہے جب ججوں کی بحالی کیلئے نواز شریف نکلے تو یہ دس فٹ کا گیٹ پھلانگ کر پنڈی سے بھاگ گئے تھے، ایک ایس ایچ او کی مار تھے، یہ تو اٹھانے والوں نے ان کو ہمت دی، ان کو کھڑا کیا، ان کو لانچ کیا، وہ جو بہادری ان کے دماغ میں گھس گئی کہ شاید میں سچ مچ کا لیڈر ہوں، آپ نے دیکھا کہ جب سے یہ نکلے ہیں اداروں کو بھی بے پناہ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہئے کہ جن لوگوں نے ان کی مدد کی اب ان کے خلاف بھی ان کی باتیں ہیں، ابھی آڈیو لیکس دیکھ لیں اس میں کیا تھا؟

اس میں ثابت ہوگیا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی سازش عمران خان نے اپنے پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ مل کر کی اور پاکستان کو بدنام کیا، یہ جو کہہ رہے ہیں میں آپ کے توسط سے ان کو چیلنج کرتا ہوں یہ مجھے ثابت کریں کہ میں نے خدانخواستہ کوئی غلط کام کیا ہے، عمران خان سنو، اگر تمہیں نہیں پتا تو پوری قوم کو پتا ہے میں نے کبھی بیس منٹ زندگی میں ٹیکس ریٹرن delay نہیں کی.

فائنانس منسٹر تین دفعہ پاکستان کا رہ چکا تھا اس کے خلاف یہ جے آئی ٹی نے الزام لگایا کہ اسحاق ڈار نے بیس سال 19891ء سے 2001ء ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کئے، میں نے کبھی زندگی میں تاخیر نہیں کی، میں نے اپنے ریٹرنز کا پورا ریکارڈ وہ میں نے کوشش کی لیکن اس وقت جو انصاف والے تھے ان کے پاس وقت نہیں تھا، اس کا ایک ثبوت ہے وہی کیس جو ایک کیس ہے میرے خلاف وہی کیس انٹرپول میں گیا.

عمران خان اور اس کی ٹیم کہتی رہی ہے کہ دو مہینے میں لائیں گے، تین مہینے میں لائیں گے، چھ مہینے میں لائیں گے، ہر ہفتے، ہر مہینے یہ ٹیلی ویژن پر بیٹھے ہوتے تھے، میں نے وہی ثبوت انٹرپول کو بھیج دیا، انٹرپول نے مجھے کلیئرنس سرٹیفکیٹ بھیجا کہ آپ کے خلاف ہم نے دیکھ لیا ہر چیز سیدھی ہے، اس کی حکومت کے منہ پر طمانچہ مارا اور ان کو انکار کیا کہ آپ کو ہم ریڈ وارنٹ ایشو نہیں کریں گے.

انٹرپول نے اپنے تمام ممبر ممالک کو لکھا کہ جو میرے متعلق حکومت پاکستان کے کہنے پر اپنے امیگریشن سسٹم پر انہوں نے کچھ ڈالا ہے تو اسے ڈیلیٹ کریں، اس سے زیادہ شرمندگی کیا ہوسکتی ہے، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ بجائے اس کے کہ یہ پاکستان کی خاطر کام کرتے انہوں نے صرف پولیٹیکل پراسیکیوشن، عمران خان سن لو! میرے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، تمہارے خلاف تمام کیس کیلیفورنیا سے لے کر یوکے کی ٹیکس اتھارٹی کو فراڈ کرنے سے لے کر پاکستان میں جو کچھ کیا ہے، میں نہیں چاہتا کہ میں پہلے ٹیلیوژن پروگرام میں آپ کا کچا چٹھہ کھولوں لیکن اگر آپ خود کو قابو نہیں کریں گے تو میں آپ کی تمام چیزیں قوم کو بتاؤں گا کہ یہ اصلیت ہے، میرا خیال ہے کہ میں چند لوگوں میں ایک ہوں جسے خان صاحب کا بہت کچھ پتا ہے کہ اس میں کتنی جرأت ہے، کتنا یہ سچ بولتے ہیں، کتنے یہ ایماندار امین اور صادق ہیں، یہ اپنے پاس رکھیں بس اتنا کافی ہے، میری وارننگ کو سنجیدہ سمجھیں ورنہ ان کی اور میری پبلک جنگ شروع ہوگی، میں نہ کسی ڈیل کا حصہ نہ ہوں نہ میں نے کسی سے این آر او مانگا ہے، این آر او آپ مانگتے ہیں.

این آر او آپ نے اپنی فیملی کو دیئے ہیں، جس ٹیکس ایمنسٹی کا میں نے او ای سی ڈی کا پاکستان کو ممبر بنوایا اور دنیا میں اب ایکسچینج آف انفارمیشن ہونا تھی، میں 2016-17ء کی بات کررہا ہوں اور میں نے کہا کہ اب پورے پاکستان کو ایک ایمنسٹی اسکیم دیں گے تاکہ وہ، ا ن کو بتادیا کہ 2018ء کے بعد آپ کی ہر چیز جو باہر ہے وہ پاکستان آئے گی.

او ای سی ڈی کے ممالک ایکسچینج کریں گے under the agreement کس کو توفیق ہوئی ہے پچھلے پچھتر سال میں کہ اپنی کابینہ سے یہ منظوری لے کہ میں معلومات کا تبادلہ کروں گا جس کے بعد پراپرٹی ہے، بینک اکاؤنٹس ہیں، وہ ملک سب بتانے کا پابند ہوگا اور ہم بھی اسی طرح کاؤنٹر پابند ہوں گے، انہوں نے ٹوئٹس شروع کردیں کہ ہم آکر حساب لیں گے.

انہوں نے ایک اسکیم کو اتنا خراب کیا اور جب خود الیکٹ ہوئے ایمنسٹی اسکیم نمبر ون اسی کو اپنایا، ایمنسٹی اسکیم نمبر دو جب فیملی ممبرز کے کرتوت نکلے تو پھر انہیں دوبارہ ایک اور دینا پڑی کیونکہ وہ ایکسپائر ہوچکی تھی، پھر تیسری دی جب کنسٹرکشن انڈسٹری کو کور کرنے کیلئے اپنے اسپانسرز اور فائنانسرز کو، خدا کیلئے عمران خان صاحب ایک دن سب کو مرنا ہے، خدا کا خوف کریں سچ بولیں، اگر آپ کو سچ بولنے کی توفیق نہیں ہے تو منہ بند رکھیں ورنہ جواب دینا سب کو آتا ہے، میں نے آپ کا بہت لحاظ کیا ہے، آپ وہی ہیں ناں جو میرے دفتر کے باہر آدھا آدھا گھنٹہ مجھے ملنے کیلئے 1993ء سے پہلے انتظار کیا کرتے تھے.

ایم ایم ایم عالم روڈ پر ہجویری سینٹر میں، میں نہیں چاہتا کہ میں، میں بہت کچھ جانتا ہوں لیکن مناسب نہیں ہے، جو انہوں نے گھٹیا پن جلسوں میں تقریریں کی ہیں میں اس کا جواب دے سکتا ہوں لیکن میں نہیں دینا چاہتا، I am giving him an opportunity کہ اپنے منہ کو بند کریں اور اخلاقی دائرے میں رہ کر بات کریں، سیاست کرنا اورا پنا نکتہ نظر بیان کرنا آپ کا حق ہے.

کدھر ہے وہ جو آپ نے کہا تھا کہ لونز پاکستان میں آئے پچھلے دس سال میں وہ تتر بتر ہوگئے، کدھر ہے وہ رپورٹ جوا ٓپ نے ایک کمیشن کی تھی یعنی ایجنسی کو، ڈپٹی چیئرمین نیب کو، آپ پبلک کردے، آپ کے تمام بیانات سیاسی تھے، آپ مسلسل جھوٹ بولتے رہے ہیں، آپ نے پاکستان کو عالمی فائنانشل مارکیٹ میں بدنام کیا ہے۔