وزیر اعظم ہاؤس سے بشریٰ بیگم کی آڈیو بھی لیک کی گئی تھی، عمران

October 04, 2022

اسلا م آباد(ایجنسیاں)تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہائوس کی آڈیولیک ہونا بڑا سکیورٹی بریچ ہے، ہماری سکیورٹی ایجنسیز کو کسی سے تو پوچھنا ہو گا، کون ذمہ دار ہے، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز لوگوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہی ہیں‘انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام سیاسی انجینئرنگ نہیں ملک کا تحفظ ہے‘ ایک صحافی نے تو آڈیو لیکس کے بارے میں پہلےہی بتا دیا تھا‘ جس نے بھی ہمیں ٹیپ کیا تھا اس نے یہ پہلے نکال دی تھی‘میرے گھر کی سکیورلائن سے بشریٰ بیگم کسی کوکال کررہی تھیں وہ بھی لیک کی گئی تھی‘وزیراعظم آفس کی سکیور لائن کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ہم نے آخری اجلاس میں سائفر کو ڈی کلاسیفائی کردیا تھا ‘اب اس پر کچھ نہیں ہوسکتا ۔

پیر کو ایک انٹرویومیںسابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا قانون وائٹ کالر کرائم پکڑ ہی نہیں سکتا، لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں شریف فیملی کے چار فلیٹس ہیں، نواز شریف آج تک منی ٹریل نہیں دے سکے‘شریفوں سے اس لیے نہیں ملتا کیوں کہ یہ چورہیں‘نیب ترمیم کر کے بڑے ڈاکوں کو لائسنس دے دیا گیا ہے، نواز شریف ، زرداری، مریم، اسحاق ڈارسب ڈرائی کلین ہوجائیں گے، کسی معاشرے میں ایسے چوری کرنے کا لائسنس ملتے نہیں دیکھا۔ شہباز شریف کے خلاف 16 ارب کا کیس معاف کرالیا ہے، پہلے دن سے کہہ رہا تھا این آر او نہیں دونگا ۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانوں کا سمندر باہر نکلنے والا ہے، یہ بات خفیہ رکھی ہوئی ہے، ہماری ہربات لیک ہو جاتی ہے، ہمارے فون ٹیپ ہو رہے ہیں، ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کوئی غدار ہوں ہر چیز میری ٹیپ ہو رہی ہے جو ہماری پلاننگ ہے وہ ان کو نہیں پتا۔عمران خان نے مزیدکہاکہ اسحاق ڈار اعداد و شمار میں ہیر پھیر کرتا تھا‘اب ڈار پھر واپس آ گیا ہے

ڈار کچھ نہیں کر سکتا نہ ماضی میں کچھ کیا۔دریں اثناءسابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ پر صرف ایک کیس باقی رہ گیا ہے جو اس حکومت نے نہیں بنایا وہ یہ کہ چائے میں روٹی ڈبو کر کیوں کھاتا ہے‘لانگ مارچ کی کال آنیوالی ہے‘بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں ‘ ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی لوگ بات ہی کرتے ہیں‘بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں ہو سکتے ‘بات سیاسی لوگوں سے ہی ہوگی مجرموں کے ساتھ نہیں‘کسی سے نہیں ڈرتامگرجب مذاکرات چل رہے ہوں تو خاموش رہنا اچھا ہوتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس طرح چوروں کو دوسری بار این آر او دیا جارہا ہے اس سے لوگ مایوس ہیں‘ آج لوگوں میں مایوسی پھیل چکی ہے۔