عالمی امداد کی نئی اپیل

October 06, 2022

پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے حوالے سے منگل کے روز دو اہم اعانتی پیش رفتیں سامنے آئیں۔ پاکستان اور اقوام متحدہ کی 81کروڑ 60لاکھ ڈالر کی مشترکہ نظرثانی شدہ نئی اپیل کا جنیوا میں اجرأ ہو گیا جبکہ یورپی یونین نے پاکستان کی معاشی اعانت بڑھا کر 30 ملین یورو (6.7ارب روپے) کردی۔ یورپی پارلیمینٹ کی بحث سے بھی اعانتی فنڈ کی توثیق سمیت کئی امور پر توجہ دینے کے نئے پہلو سامنے آنے کی توقعات وابستہ ہیں۔ پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے بدترین سیلاب نے خوفناک تباہی پھیلائی ہے جس کے نتیجے میں 1700 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، مکانات اور عمارتوں کی بڑی تعدادصفحہ ہستی سے مٹ چکی ہےاور وسیع علاقے میں پانی نہ صرف کھڑا ہے بلکہ نئی فصلوں کی بوائی بھی کئی علاقوں میں ناممکن نظر آ رہی ہے۔ کھڑے پانی کے سڑنے کے باعث مختلف اقسام کے امراض پھیل رہے ہیں اور مزید جانی اتلاف کے خدشات ہیں۔ سیلاب کے بعد صحت اور غذا کے بڑے بحران کے خطرے کے پیش نظر اقوام متحدہ نے پاکستان کیلئے امداد کی اپیل کو 16کروڑ ڈالر سے پانچ گنا بڑھا کر 81کروڑ 60لاکھ ڈالر کر دیا ہے۔ نیا نظرثانی شدہ فلڈ رسپانس پلان جنیوا میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی رابطہ افسر جولین ہارنائس کا جنیوا میں بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ بدترین سیلاب کی وجہ سے پاکستان اموات اور تباہی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے متاثرہ علاقوں میں صحت، غذا پانی اور صفائی کی خدمات کی فراہمی میں اضافے کے لئے پاکستان کی مدد کیلئے تیزی سے کام نہ کیا تو بچوں کی بیماریوں میں اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ) کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ سندھ کے 22 میں سے 18 اضلاع میں سیلاب کی سطح 34 فیصد اور کچھ اضلاع میں 78 فیصد تک کم ہونے کے باوجود موجودہ صورتحال متاثرہ علاقوں میں غذائی عدم تحفظ مزید بڑھا سکتی ہے۔ یہ وہ کیفیت ہے جس کے تناظر میں پاکستان کے دورے پر آئے یورپی کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ جینز لیناری نے منگل کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران انسانی بنیادوں پر پاکستان کی فنڈنگ بڑھا کر 6 ارب 70کروڑ روپے کرنے کا اعلان کیا۔ یہ رقم لوگوں کی انتہائی بنیادی ضروریات مثلاً شیلٹر، پینے کا صاف پانی، غذا اور طبی ضروریات پر صرف کی جائے گی۔ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک ترانوے ملین یورو کے وعدے پہلے ہی کر چکے ہیں۔ نئے اعلان سے یہ رقم 123 ملین تک پہنچ جائے گی۔ خیموں، کمبلوں، دیگر اشیا اور ماہرین کی صورت میں کی گئی اعانت اس کے علاوہ ہے۔ منگل کو جنیوا میں جاری کی گئی نئی اپیل کا فوکس 31مئی 2023 تک 95لاکھ افراد کو فوری اور جان بچانے والی انسانی امداد اور تحفظ کی فراہمی پر ہے جس میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے 34سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع مرکز توجہ ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں سیلاب نے 33 ملین آبادی کو متاثر کیا اور لاکھوں افراد کو مزید خطرہ ہے۔ وفاقی وزیر شیری رحمٰن کے بموجب سیلاب متاثرین کو تحفظ ، پناہ گاہیں اور دوبارہ آباد کاری، خوراک، طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہنگامی طور پر 816 ملین ڈالر امداد کی ضرورت ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ نئی اپیل پر عالمی برادری بالخصوص ترقی یافتہ ممالک کا ردعمل مثبت اور فوری ہوگا۔ یہ بات بھی مدنظر رکھی جانی چاہئے کہ پاکستان کا حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پوری دنیا کے لئے ایک انتباہ ہے۔