آڈیو لیک نے عمران خان کی سیاست کو کفن پہنا دیا: رانا ثناء اللّٰہ

October 07, 2022

رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ عمران خان ارکان کی خرید و فروخت کرتے رہے، خود کو عدم اعتماد میں نہیں بچا سکے تو امریکی سازش بنا دی، آڈیو لیک نے عمران خان کی سیاست کو کفن پہنا دیا۔

نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے نئی آڈیو لیک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہر حربے سے اقتدار تک پہنچنا چاہتے ہیں، لانگ مارچ بھی ایک حربہ ہے، جسے ہر صورت ناکام بنائیں گے، عمران خان سمجھتے ہیں کہ جی ٹی روڈ سے ٹاپ گیئر میں اسلام آباد پہنچ جائیں گے، یہ ان کی بھول ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ فتنہ بے نقاب ہو رہا ہے، اس کی شناخت قوم کو ہو رہی ہے، یہ قوم کا بھی فرض ہے کہ اللّٰہ کی طرف سے رہنمائی سے فائدہ اٹھائے، اللّٰہ تعالیٰ کی ذات اس فتنے کو بے نقاب کر رہی ہے، اتنا جھوٹا انسان، اس شخص نے اتنا بڑا فراڈ کیا، یہ شخص قوم کے ساتھ کھیل کھیل رہا تھا، قوم کا بھی فرض ہے کہ فتنے کا ادراک کرے، اس شخص نے نوجوانوں کو گمراہ کیا اور حلف لیا، حقیقی آزادی کے کوئی معنی نہیں، اس پر لوگوں سے حلف لے رہا ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عمران خان قوم کو تقسیم کر رہے ہیں، آج آڈیو لیک ہونے کے بعد رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی، جن دنوں تحریکِ عدم اعتماد لائی گئی یہ ان دنوں کی بات ہے، یہ فتنہ خان کہہ رہے تھے کہ آپ کو غلط فہمی ہو گئی ہے کہ نمبر گیم پورا ہو گیا، یہ ان کا مکروہ چہرہ ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ 5 ایم این اے تو میں خرید رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پوری خارجہ پالیسی کا بیڑا غرق کر دیا، کیا اس کے بعد کوئی سفیر آپ کے ملک کو سائفر بھیجے گا؟ ایک جھوٹا بیانیہ گھڑنے کے لیے قوم کے ساتھ کھیل کھیلا، عمران خان نے اتنا نقصان پہنچایا کہ اس کے اثر کو کئی دہائیوں تک برداشت کرنا پڑے گا۔

وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ میں نیٹ اینڈ کلین ہوں، ویسے عدالتی نیٹ اینڈ کلین تو یہ ہیں، یہ ان کے اعمال ہیں اور دوسروں کو چور کہتے ہیں، پوری قوم سے اپیل ہے کہ اس فتنے کی شناخت اور ادراک کریں، یہ لانگ مارچ بھی ان کا حربہ ہے، ان کے حربے کو ناکام بنانے کے لیے انتظامی طور پر وزارتِ داخلہ نے پلان بنایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کل فیصلہ بھی ہوا کہ اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے ہر اقدام کیا جائے، ہم نے نیک نیتی سے اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے پلاننگ کی ہے، اگر ایک جتھہ اسلام آباد آ کر اپنی بات منوا لے تو پارلیمنٹ کی کیا ضروت ہو گی؟ ایک بار جتھے کو یہ اجازت دے دی گئی تو کیا یہ آخری ہو گا؟ نہیں، پھر جتھے ہی آیا کریں گے، ان کے پاس جتھے لانے کے لیے برگر فورس ہے، ہمیں ان کے ارادوں کا پتہ ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ انتظامی امور کے علاوہ 2 تجاویز زیرِ غور ہیں، ایک بھی تجویز پر عمل ہوا تو ان کے وہم و گمان میں نہیں ہو گا کہ کیا ہو گیا، ہمیں ہر قیمت پر ان کے ہر حربے کو ناکام بنانا ہے، کسی کو چور، کسی کو ڈاکو کہا گیا اور خود ان کا اپنا کردار فرح گوگی ہے، فرح گوگی عمران خان کی ہی فرنٹ مین تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر نے 2 ارب روپے لیے، قوم کو 50 ارب کا ٹیکہ لگا دیا گیا، عمران خان ہر حربے سے اقتدار میں پہنچنا چاہتا ہے، لانگ مارچ بھی اسی کا حربہ ہے، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ہر قسم کی سہولت اور اختیارات دیے جائیں گے، اگر جتھے کو اجازت دے دی گئی تو پھر پارلیمنٹ اور عدالتوں کی کیا ضرورت رہے گی؟ تجویز کا اعلان تب کیا جائے گا جب عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کریں گے، لانگ مارچ کو ہرحال میں ناکام بنانا ہے۔

وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے بتایا کہ سیف اللّٰہ نیازی، حامد زمان کو فارن فنڈنگ کیس میں پیش نہ ہونے پر حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے، سینیٹر سیف اللّٰہ نیازی کو پوچھ گچھ کے لیے حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے، ایف آئی اے نے سیف اللّٰہ نیازی کو متعدد بار بلایا، مگر وہ پیش نہ ہوئے، ایف آئی اے سیف اللّٰہ نیازی سے سوالات پوچھنے کے لیے انہیں لائی ہے، ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سیف اللّٰہ نیازی کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ایک صحافی نے وزیرِ داخلہ سے سوال کیا کہ عمران خان کی گرفتاری ہو سکتی ہے؟

وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے جواب دیا کہ یہی تو اصل بات ہے جو وقت پر بتانے والی ہے، سائبر سیکیورٹی میں رخنہ ڈالنے میں کوئی ایجنسی ملوث نہیں، آڈیو لیک نے عمران خان کی سیاست کو کفن پہنا دیا ہے، لوگ پیسوں کے لیے بھی آج کل یہ کام کر رہے ہیں، ہمارا ہیکر سےکوئی رابطہ نہیں، نہ اس کی ہمیں ضرورت ہے، ہماری بھی آڈیو لیک ہوئی، ہم نے اون کیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اسلام آباد پر چڑھ دوڑیں تو کیا ہم دفاع نہ کریں؟ پنجاب اور خیبر پختون خوا کو بھی فورس کے لیے کہا تھا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، ماڈل ٹاؤن واقعے میں شہباز شریف اور میرے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیرِداخلہ رانا ثناء اللّٰہ کی زیرِ صدارت آڈیو لیکس کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں عمران خان کی آڈیو لیک کے محرکات اور وزیرِاعظم ہاؤس کی سیکیورٹی پر بھی نظرثانی کی گئی۔