وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان کی گرفتاری کے امکانات کو رد کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، گرفتاری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ ختم نہیں کیا، ہائیکورٹ نے مقدمے سے صرف دہشتگردی کی دفعہ ختم کی، مجسٹریٹ کے پاس مقدمہ پیش ہوا تو لازمی تھا کہ ملزم پیش ہوتا اگر نہیں ہوا تو وارنٹ جاری ہونے تھے، یہ ایک معمول میں وارنٹ جاری ہوا یہ دفعات تو قابل ضمانت ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ تین چار آدمی اتنے گھٹیا لوگ ہیں یہ بیٹھ کر سازش کرتے رہے، فیصلے عدالتوں میں ہونے ہیں لیکن جو جس کا حامل ہے، کسی طرح سے ملک کی آزادی کو اس نے کمپرومائز کیا، اس کا یہ جرم نا قابل معافی ہے، پارلیمینٹ میں اس پر بحث ہوگی اگر یہ غداری یا جو بھی جرم بنتا ہے تو ہم اس سے متفق ہوں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آڈیو لیکس سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی گئی، معاملے پر سنجیدہ نوٹس لیا گیا، اگر کوئی کہے کہ کتا کان لے گیا تو کتے کے پیچھے جانے سے پہلے اپنے کان کو ہاتھ لگا کر دیکھ لینا چاہیے۔
رانا ثناء نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ تو کوئی روز چیک نہیں کرتا سائفر کی ضرورت پڑی تو چیک کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر کی کاپی پی ایم ہاؤس میں موصول ہوئی ہے لیکن اب موجود نہیں، معلوم یہ ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم وہ کاپی جیب میں ڈال کر لے گئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے جو مینٹس ریکارڈ کرنے کا فراڈ کیا ہے، وہ مینٹس چیف جسٹس اور اسپیکر کو بھیجے ہیں۔