کل جماعتی کانفرنس

February 04, 2023

پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کواس وقت جہاں شدید اقتصادی اور سیاسی بحران کا سامنا ہے وہیں دہشت گردی کی حالیہ لہر نے اس کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے جس نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق سنگین خدشات پیدا کردیے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان جس سے سابقہ حکومت معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی ، آج وہ ملک کی سیکورٹی کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت گذشتہ ماہ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس فیصلے پر پہنچی تھی کہ بات چیت سے دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا جس کے پیش نظر ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشتگردی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن چند ہفتوں بعد ہی 30 جنوری کو پشاور پولیس لائنز مسجد میں کئے جانے والے خود کش بم دھماکے نے ایک سو کے لگ بھگ قیمتی جانیں لے لیں۔ جس کے بعد اب ضروری ہوچکا ہے کہ ملک کے قومی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر لاکر تمام مسائل اور چیلنجوں سے نمٹنے کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سیکورٹی صورتحال سمیت تمام اہم قومی مسائل پر گفت و شنید اور اہم فیصلے کرنے کیلئے 7 فروری کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو مدعو کرلیا۔ اے پی سی میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا جاسکتا ہے جبکہ کانفرنس سے اگلے دن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو ان فیصلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا۔ ادھر جمعہ کے روز گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم کی طرف سے طلب کئے گئے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت ، وزرا اعلیٰ ، چیف سیکرٹریز اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کے علاوہ پی ٹی آئی کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں دہشتگردی میں ملوث عناصر، انکے سہولت کاروں اور ٹھکانوں کی تازہ فہرست پیش کئے جانا بھی شامل تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ موجودہ صورتحال سے نکلنے کے راستے تلاش کئے جاسکیں ۔ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت بشمول قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک سے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے رابطے کئے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف بدھ کے روز ایک اجلاس کے توسط سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے چکے ہیں جمعہ کے روز پشاور میں منعقدہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں انھوں نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ سانحہ سول لائنز پشاور کے حوالے سے انھوں نے دہشتگردی کو کچلنے کیلئے وقت ضائع کئے بغیر آگے بڑھنے پر زور دیا۔ اپیکس کانفرنس میں وزیراعظم کے اس سوال کے تناظر میں کہ دہشتگردی جو چند برس پیشتر ملک سے ختم کردی گئی تھی ، اس کے بعد یہ واقعہ کیونکر پیش آیا ۔ اس حوالے سے چند ماہ قبل صوبہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں دہشتگردوں کے پھر سے منظم ہونے کی خبریں میڈیا پر آئی تھیں جس پر بروقت کارروائی ضروری تھی ۔ اس مجموعی صورتحال کو دیکھتے ہوئے منگل کے روز منعقد ہونے والی آل پاکستان سیاسی جماعتی کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے جسمیں نیشنل ایکشن پلان کو موجودہ حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے اور اس پر بلاتاخیر عملدرآمد وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔