بڑھتی لاگت، ChatGPT کے انقلاب پر سیاہ بادل منڈلانے لگے

May 22, 2023

واشنگٹن (اے ایف پی) بڑھتی لاگت کی وجہ سے ChatGPT کے انقلاب پر سیاہ بادل منڈلانے لگے ہیں کیونکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کیلئے بڑی پروسیسینگ پاور درکار ہوتی ہے اور تربیت پر بھی کروڑوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں ، غیر متوقع اخراجات بہت سی ٹیک کمپنی کیلئے مسئلہ بن گئے اور بجلی بلوں کی صورت میں انہیں بڑا سرپرائز مل سکتا ہے ، اے آئی سے آراستہ چیزوں پر انحصار مہنگا ہوگیا ہے اس لئے مائیکرو سافٹ صارفین سے چارج کرنے کیلئے تیاریاں کررہا ہے ۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آرٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی ایجاد نے دنیا کو ایک طوفان کی صورت میں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے تاہم ایک سوال بہت کم ہی پوچھا جاتا ہے کہ کون اس کے اخراجات کا متحمل ہوسکتا ہے؟ انڈسٹری میڈیا دی انفارمیشن کے مطابق اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے کیلئے 54؍ کروڑڈالر کے اخراجات کئے اور کہا کہ اسے اپنے مقاصد پورے کرنے کیلئے 100؍ ارب ڈالر کی ضرورت ہے ۔ اوپن اے آئی کے بانی سیم آلٹ مین نے حال ہی میں ایک پینل کو بتایا کہ ’’ہم سلیکون ویلی کی تاریخ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے اسٹارٹ اپ بننے جا رہے ہیں۔اور جب اوپن اے آئی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے مائیکروسافٹ سے پوچھا جاتا ہے کہ اس کے اے آئی ایڈونچر پر کتنی لاگت آئے گی تو کمپنی اس یقین دہانی کے ساتھ جواب دیتی ہے کہ اس نے اپنی حد پر نظر رکھی ہوئی ہے ۔ اوپن اے آئی ، مائیکرو سافٹ یا گوگل جیسا یا اس کے قریب قریب بھی بنانے کیلئے جدید ترین چپس اور انعام یافتہ محققین کو بھرتی کرنے کیلئے چکا چوند کر دینے والی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی ۔ ایک آزاد تجزیہ کار جیک گولڈ نے کہا کہ لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ ChatGPT جیسی قابل ذکر آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیزوں کو کرنے کیلئے بڑی مقدار میں پروسیسینگ پاور درکار ہوتی ہے اور اس کی تربیت دینے کیلئے کروڑوں ڈالر خرچ ہوسکتے ہیں ۔ جیک گولڈ نے استفسار کیا کہ کتنی کمپنیاں حقیقت میں 10,000 Nvidia H100 سسٹم خریدنے کی متحمل ہوسکتی ہیں جس کا ایک پیس لاکھوں ڈالر کا ہوسکتا ہے۔ اس کا جواب بہت سادہ سا ہے کہ ٹیک کمپنیز میں کوئی نہیں ۔ اگر آپ انفراسٹرکچر نہیں بنا سکتے تو آپ اسے کرائے پر لیتے ہیں اور یہی کمپنیز پہلے ہی بڑے پیمانے پر اپنی کمپیوٹنگ ضروریات کو مائیکروسافٹ، گوگل اور ایمیزون کے AWS کو آؤٹ سورس کرتی ہیں۔مختلف کاروباروں کیلئے سافٹ ویئر تیار کرنے والی کمپنی اے جی سافٹ کے چیف پروڈکٹ آفیسر اسٹیفن سگ نے بتایا کہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے غیر متوقع اخراجات بہت سے کمپنیوں کیلئے مسئلہ ہے۔ اسٹیفن سگ نے کلاؤڈ لاگت کا بجلی کےبلوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمپنیز جو بہتر طور پر نہیں جانتی اگر وہ اپنے انجینئرز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمیت ٹیک بنانے کیلئے کام کرنے دیں گی تو اپنے بجلی بلوں کی صورت میں ’ایک بڑا سرپرائز‘ مل سکتا ہے۔ ایک کمپنی کے تجزیہ کار کا کہنا ہےکہ مائیکرو سافٹ کلاؤڈ کو مونیٹائز کررہا ہےکیونکہ اس سے 20، 30یا 40ارب ڈالر کمانے کا موقع مل سکتا ہے ۔