قومی معیشت، ایک چیلنج

May 26, 2023

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کے بارے میں بے بنیاد بیانات کو مسترد کرتے ہوئے یہ حوصلہ افزا یقین دہانی کرائی ہے کہ ملک دیوالیہ نہیں ہو گا اور نہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیلئے کام مکمل کر لیا ہے۔ 2013ءمیں بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا مگر تب بھی پاکستان بہت تیزی کے ساتھ اس صورتحال سے باہر نکل آیا تھا۔ اب بھی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ قومی معیشت کی نمو اور اسے دوبارہ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگر ہم اس میں سرخرو ہوں گے۔ وزیر خزانہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر تجاویز اور سفارشات پر منعقد ہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ انہوں نے ایف بی آر حکام سے ریونیو کلیکشن اوربجٹ میں بہتری کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کیں جو 9 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو بھی محصولات میں اضافہ کیلئے اپنی تجاویز دینا چاہئے۔ آمدہ بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 2.9کھرب روپے متوقع ہے۔ بڑے کاروباری اداروں کی بھی تجویز ہے کہ ٹیکسوں میں اضافہ کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے۔ وزیر خزانہ نے بجاطور پر اس طرف توجہ دلائی کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بیرونی فنانسنگ کا ہے ۔ بزنس کمیونٹی کو ایل سیز جیسے مسائل کا سامنا ہے مگر انشاء اللہ اس مسئلہ کا حل بھی نکال لیں گے۔ 5.5ارب ڈالر کے کمرشل قرضے واپس کئے ہیں جس کے بعد چین نے پاکستان کے قرضے رول اوور کئے۔بدقسمتی سے پیشگی اقدامات مکمل ہونے کے باوجود معاہدے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ موجود معاشی حالات میں عوامی بجٹ پیش کرنا بڑا چیلنج ہے۔ محصولات کو بڑھانے کیلئے ایسے سیکٹر کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا جو ابھی تک ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔ اخراجات میں کمی، نئے وسائل کی تلاش، کرپشن اور ٹیکس سے فرار کے دروازے بند کرنے ہوں گے۔