کراچی (عبدالماجدبھٹی) پاکستان کرکٹ بورڈ، ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کے لئے اس وقت سب سے بڑ اچیلنج کھلاڑیوں کا ورک لوڈ کنٹرول کرنا ہے تاکہ وہ مسلسل کرکٹ کے سبب تھکاوٹ کا شکار نہ ہوجائیں۔ ماضی کا ریکارڈ گواہ ہے کہ سابق بورڈ انتظامیہ نے اس بات کی پروا نہیں کی اور کھلاڑی دو سے زیادہ غیر ملکی لیگز کھیلتے رہے۔ پی سی بی کے اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ سال پاکستانی کھلاڑیوں نے اوسطاً 365 میں سے 304 دن کرکٹ کھیلی۔ اس میں پاکستان ٹیم کے علاوہ غیر ملکی ، ملکی لیگز اور پریکٹس ڈے بھی شامل ہے ۔ با اثر کھلاڑیوں کو این او سی ملتی رہی جس کی وجہ سے انہیں فٹنس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ ، وہاب ریاض اور شان مسعود نے پاکستانی ٹیم کے معاملات سنبھالنے کے بعد کھلاڑیوں کے ورک لوڈ کو منیج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حارث رؤف نے سینٹرل کنٹریکٹ کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا۔ انہیں بگ بیش کیلئے این او سی جاری کیا گیا لیکن شو کاز نوٹس دے کر انکار کی وضاحت مانگی گئی ہے ۔ پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ والے کھلاڑیوں کی غیر ملکی لیگز کے لئے پالیسی بنانے کا دعوی کیا تھا لیکن ابھی تک وہ پالیسی سامنے نہیں آسکی ہے۔ چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے کراچی میں کھلاڑیوں سے ملاقات میں وعدہ کیا کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی لیکن بعض کھلاڑی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ سیٹ اپ دو ماہ میں تبدیل ہوجائے گا اس لئے نیا آنے والا نئی پالیسی بنائے گا۔ ڈائریکٹر کرکٹ محمد حفیظ 30لاکھ روپے اور وہاب ریاض 24لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں۔ محمد حفیظ کی دو سال کے لئے تقرری کی ہے اور ان کے ڈائریکٹر کے عہدے کا بھی اشتہار دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی لیگز کے لئے سخت پالیسی تو سامنے آسکتی ہے لیکن اس پالیسی پر عمل درآمد بورڈ کے لئے چیلنج ہوسکتا ہے۔