صوبہ خیبر پختون خوا میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاک افغان سرحد کے قریب خیبر پختون خوا کے7 علاقے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔
محکمۂ داخلہ و قبائلی امور نے رواں سال دہشت گردی کے واقعات کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔
جاری کی گئی دستاویز کے مطابق دہشت گردی سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پشاور، خیبر، باجوڑ، ٹانک، ڈی آئی خان، شمالی و جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
دستاویز میں بتایا ہے کہ صوبے میں رواں سال مجموعی طور پر دہشت گردی کے 1050 واقعات ہوئے۔
دستاویز کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں رواں سال دہشت گردی کے61، بندوبستی اضلاع میں 419، ضم اضلاع میں631، شمالی وزیرستان میں201، خیبر میں 169،جنوبی وزیرستان میں 121، ڈی آئی خان میں 98، باجوڑ میں 62 اور ٹانک میں61 واقعات ہوئے رونما ہوئے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں رواں سال دہشت گردی میں 470 سیکیورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق ہوئے۔
دستاویز کے مطابق پشاور میں رواں سال سب سے زیادہ 106 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ باجوڑ میں 4، خیبر میں 28، شمالی وزیرستان میں 36، جنوبی وزیرستان میں 29 ڈی آئی خان میں 21 اور ٹانک میں13 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
دستاویز میں یہ بھی بتایا ہے کہ رواں سال باجوڑ میں سب سے زیادہ 73 عام شہری جاں بحق ہوئے۔
دستاویز کے مطابق شمالی وزیرستان میں 28، جنوبی وزیرستان میں 6، ڈی آئی خان میں 5، ٹانک میں 7 جبکہ پشاور اور خیبر میں دہشت گردی کے واقعات میں 2 ،2 شہری جاں بحق ہوئے۔
دستاویز میں بتایا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں دہشت گردی کے 1823 واقعات ہوئے تھے، 3 سال میں صوبے میں 698 سیکیورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے نگراں وزیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا فیروز جمال شاہ نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، پولیس کو مزید مضبوط کریں گے اور دہشت گردی کو صوبے سے ہر صورت ختم کریں گے۔