معاشی خطرات

February 23, 2024

نگران وزارت خزانہ آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کوانتہائی تشویشناک دیکھ رہی ہے۔رواں سال کی مالیاتی رپورٹ میں معیشت کو لاحق 8بڑےخطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں میکرو اکنامک عدم توازن ، بڑھتا ہوا قرضہ، خسارے سےدوچار سرکاری کمپنیاں،ماحولیاتی تنزلی،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ خدشات، صوبائی مالیاتی ڈسپلن اور گورننس سے متعلق چیلنج شامل ہیں۔رپورٹ میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی کے بڑھنے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہےاورغیر ملکی قرضوں پر واجب الادا سود مالیاتی خسارے کی بڑی وجہ بتائے گئے ہیں۔گزشتہ 20ماہ میں دو مرتبہ دیوالیہ پن کی حدکو پہنچنے والی قومی معیشت کے حوالے سےمتذکرہ رپورٹ ہی نہیں ،معاشی تجزیہ کار بھی آنے والے چار ماہ کو نئی حکومت کیلئے چیلنجوں سے بھرپور بتا رہے ہیں۔ ان میں غیر ملکی قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی کیلئے کم و بیش 22ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کا اسٹیٹ بنک کے پاس محفوظ ہونا شرط ہے،جبکہ ان کا موجودہ حجم 8ارب ڈالر ہے۔کثیرالجہتی چیلنجوں کے پیش نظر پاکستان ایک نازک مقام پر کھڑا ہے۔ مسائل کا حل ان کی وجہ بننے والے عوامل ہی میںپوشیدہ ہوتا ہے۔ ملک کو درپیش حالات کی بنیادی وجوہات میں محصولات کے غلط اہداف، درآمدات و برآمدات میں عدم توازن اور غیرمساوی تقسیم دولت سرفہرست ہیں۔ حالیہ انتخابات میں حصہ لینے والی ہر سیاسی جماعت نے اپنے ووٹروں سے مہنگائی ختم کرنے کے بڑے بڑے وعدے کر رکھے ہیں ،جن کا پورا کیا جانا بھی ضروری ہے ۔ممکنہ مشکل سے بچنے کیلئےنئی حکومت کافی الفور آئی ایم ایف کے پاس جانا ٹھہراہے اور اسے خود بھی اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ آئندہ توانائی کی قیمتوں پر اس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہ کرے جس کا خمیازہ غریب اور تنخواہ و اجرت دارطبقے کو بھگتنا پڑے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998