وعدوں کی تکمیل کا آغاز؟

March 03, 2014

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بالآخر ملک کے لاکھوں نہیں کروڑوں بیروزگار نوجوانوں کو درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے قرضوں کی فراہمی کے وعدے پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ اس سلسلہ میں گزشتہ جمعہ کے روز کنونشن سینٹر اسلام آباد میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیرصدارت ایک خصوصی رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے دوہزار سے زائد ان نوجوانوں کو بھی مدعو کیا گیا جو وزیر اعظم یوتھ لون اسکیم کے حوالے سے درخواست گزار بھی تھے جن کی آمدورفت وغیرہ کا انتظام نیشنل بنک اور دوسرے اداروں نے کر رکھا تھا ۔ اس موقعہ پر 38ہزار سے زائد درخواست دہندگان میں سے 6127نوجوانوں کو پہلے مرحلہ میں قرضہ کے حصول کا اہل قرار دیا گیا اب بنک اور پارٹی کے درمیان دستاویزات کے تبادلے اور ان پر اتفاق کے بعد یقیناً ان بچوں کو وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں مجموعی طور پر 3ارب 70کروڑ روپے کے قرضے مل جائینگے اللہ کرے یہ کام بھی اسی میرٹ سے مکمل ہو جائے ،جس میرٹ سے اس اسکیم پر کام کیا گیا ہے کوئی مانے یا نہ مانے نیشنل بینک تو جیسے تیسے اس قرضہ اسکیم کیلئے راضی ہو گیا باقی بنک کئی وجوہ کی بناء پر ابھی بھی اس اسکیم کا حصہ بننے سے گریز کرتے نظر آ رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ اس حوالے سے بنک احتیاط سے کام لیں اور واقعی نامکمل دستاویزات یا کسی سفارش پر کوئی قرضہ جاری نہ کریں، دوسرا اسٹیٹ بینک بھی ہر سال اس شعبہ کے لئے کریڈٹ فراہم کرتا رہے تو معاملات ٹھیک سمت میں جا سکتے ہیں ۔اس وقت بھی کئی خدشات ایسے ہیں جس سے آنے والے دنوں میں اسکیم کے تسلسل میں کچھ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لیکن اگر اس اسکیم کی چیئرپرسن مریم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار حکام پر دبائو ڈالتے رہے تو کئی مشکلات دور ہو سکتی ہیں اسی اسکیم کے تحت 38ہزار میں سے نوجوانوں کو درخواستیں 31ہزار اور خواتین یا بچیوں کی درخواستیں 7ہزار کے قریب ہیں۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے خواتین سے کہا کہ ریاست انہیں آگے آنے کا موقعہ دے رہی ہے وہ آگے بڑھیں اور اس اسکیم سے استفادہ کریں اس اسکیم کے لئے قرضوں کی فراہمی میں قومی مالیاتی کمیشن آبادی کے تحت وسائل کی تقسیم کا فارمولا اپنایا گیا ہے جو اچھا قدم ہے اس سے یہ تاثر نہیں جائے گا کہ صرف پنجاب کو زیادہ قرضے مل رہے ہیں۔ تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ مریم نواز شریف کے ساتھ اس اسکیم کے لئے کلیدی کام کرنے والے نوجوان فائیز خان غائب نظر آئے، ان کی کمی کو اس تقریب کے اندرونی حصہ میں بیٹھے ہوئے VVIPSاور دیگر شخصیات نے محسوس کیا۔ جبکہ دوسری طرف جب وزیر اعظم نے اس اسکیم میں معاونت کے حوالے سے ماروی میمن کا ذکر کیا تو کئی شخصیات کو سابق صدر مشرف کے دور میں ان کی خدمات یاد آگئیں تقدیر بھی کیا کیا کر جاتی ہے تقریب میں وزیر اعظم پہنچے تو مریم نواز شریف ان کے بائیں جانب بیٹھنے کیلئے بڑھیں وزیر اعظم نے انہیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ دائیں طرف بیٹھنے کو کہا جبکہ نیشنل بنک بورڈ کے چیئرمین منیر کمال کو بیٹھنے کو کہا ان کے ساتھ بنک کے صدر اقبال صاحب بیٹھے ۔منیر کمال بھی بڑے کمال کے آدمی ہیں ایک زمانے میں وہ اور شوکت عزیز بہترین دوست تھے، پھر دوطرفہ حالات خراب ہوئے لیکن بالٓاخر دونوں پھر اچھے دوست بن گئے منیر کمال ، محترم جمیل الدین عالی صاحب کی طرح نیشنل بنک کا وہ اثاثہ ہیں جنہیں اردو ادب کے مطالعہ اور شعرو شاعری کا نہ صرف شوق ہے بلکہ وہ بینکار کم اور اپنے مطالعہ کے حوالے سے دانشورزیادہ لگتے ہیں ان کے ایک بھائی اس حکومت میں چیئرمین نجکاری کمیشن زبیر عمر ہیں اور تیسرے بھائی اسعد عمر ماشااللہ عمران خان کے ساتھی ہیں جن کے ’’یوتھ بلاک ‘‘ کو مسلم لیگ (ن) اپنی طرف لانے میں کوشاں ہے منیر کمال نے اس موقعہ پر SMEسیکٹر کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ کی معیشت کی ترقی میں SMEسیکٹر کا حصہ 29فیصد، کوریا70فیصد، ترکی 40فیصد، بھارت 20فیصد سے زائد اور ہمارے ہاں صرف 6.7فیصد ہے جو کہ ہر لحاظ سے باعث شرم ہے کوئی ان سے پوچھے کہ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے تو وہ یقیناً کوئی شعر سنا کر آ گے بڑھ جائیں گے حالانکہ اس کی ذمہ دار ہماری تمام حالیہ فوجی اور سول حکومتیں ہیں جن کی ترجیح بڑے صنعتی یونٹوں اور بااثر افراد کو قرضے دینے کی رہی یوتھ کو تو’’بچے‘‘ سمجھ کر اسٹیٹ بنک یا بنک کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے رہے ۔ یہ تو حالیہ الیکشن میں نوجوانوں کی اہمیت بڑھی اور سیاسی جماعتوں کو اس کا احساس ہوا تو ہمارے 8 سے 9 کروڑ نوجوانوں کو بھی معاشی ترقی کے سفر میں ساتھ رکھنا ہو گا اور اس سے پہلے امیر اور جاگیر دار ان کی ترجیح ہوا کرتے تھے چلیں دیر سے سہی ،ایک اچھے کام کا آغاز تو ہوا، جسے یوں کہا جا سکتا ہے کہ حکومت نے اپنے 5سالہ اقتدار کے پہلے 9ماہ میں ایک وعدے کو پورا کر دیا اب باقی وعدے کب پورے ہونگے جس میں انرجی کے بحران کا خاتمہ اور سکیورٹی کی صورتحال کی بہتری اولین ترجیح ہونی چاہئے اس سلسلہ میں خداکرے عوام کو اندھیرے سے نکل کر روشنی ملنی شروع ہو جائے اس کے لئے حکومت اور عوام کو مل کر ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہو گا جس میں تمام سیاسی قیادت کو بھی ملکی تعمیر وترقی کے ایک ایجنڈے پر اتفاق کے لئے لچک پیدا کرنے کی سوچ اپنانا ہو گی اس سے کسی ایک کا نہیں پورے ملک اور سب سیاسی قائدین کا فائدہ ہو گا ۔