IMF نیا پروگرام۔ معیشت کیلئے کتنا ضروری

April 22, 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 13 سے 21 اپریل تک واشنگٹن کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ امریکہ جانے سے قبل انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو بتایا تھا کہ IMF کا نیا پروگرام ملکی معیشت کیلئے کتنا ضروری ہے۔ دورے کے دوران انہوں نے IMF کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا، امریکہ کے نائب سیکریٹری خزانہ ڈیوڈ لو اور ورلڈ بینک حکام سے ملاقاتیں کیں۔ IMF کی منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان کے 3 ارب ڈالر کے موجودہ IMF پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے اور ملکی معیشت کی بہتر کارکردگی کو سراہا جس کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط رواں ماہ اپریل میں IMF کی بورڈ میٹنگ میں منظوری کے بعد جاری کردی جائے گی۔ 15 اپریل کو ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی ادائیگی کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر تک محدود ہیں اور IMF سے نئے پروگرام کیلئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں باضابطہ آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے۔ IMF کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا نے پاکستان میں ٹیکس نیٹ بڑھانے، امیر طبقے کو ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے، ریٹیل، رئیل اسٹیٹ اور زرعی سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے پر زور دیا تاکہ GDP میں ٹیکس کی موجودہ 9 فیصد کی شرح کو بڑھا کر آئندہ 5 سال میں 15 فیصد تک لے جایا جاسکے۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں آئندہ مالی سال 2024-25 میں افراط زر یعنی مہنگائی موجودہ 21 فیصد شرح سے کم ہوکر 15 فیصد تک آجائے گی جبکہ پاکستان کی رواں مالی سال جی ڈی پی کی 1.9 فیصد شرح آئندہ مالی سال بڑھ کر 2.8 فیصد متوقع ہے۔ پاکستان میں افراط زر کا دارومدار عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر بھی ہوگا جو ایران، اسرائیل تنازع کے باعث بڑھ کر 91 ڈالر فی بیرل کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے مطابق پاکستان نے اگر اصلاحات پر عمل کیا تو معاشی بحالی کا عمل آئندہ مالی سال سے شروع ہوجائے گا۔ ADB کی رپورٹ میں بھی اس سال پاکستان میں شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پاکستانی بانڈز کی وقت پر ادائیگی سے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز کی قیمتیں مستحکم ہوئی ہیں اور پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے 71 ہزار انڈیکس عبور کرلیا ہے جو سرمایہ کاروں کے پاکستانی کیپٹل مارکیٹ پر اعتماد کا مظہر ہے۔ پاکستان کو اپریل 2024 سے جون 2025 تک 4.3 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جس میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک اور چین کے ایک ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹس بھی شامل ہیں جسے حکومت چین سے رول اوور کرنے کی درخواست کرے گی۔ اسی دوران پاکستان کو بیرونی کمرشل بینکوں کے 1.23 ارب ڈالر کی ادائیگی بھی کرنی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ پاکستان، IMF کے ساتھ 6 سے 8 ارب ڈالر کا 3 سے 5 سالہ طویل المیعاد معاہدہ کرے تاکہ بیرونی ادائیگیاں وقت پر ہوسکیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ میں کراچی میں امن و امان کی ابتر صورتحال اور سیاسی عدم استحکام کو معاشی بحالی اور اصلاحات کیلئے اہم چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ یقیناً تشویشناک ہیں جو CPLC کے مطابق رواں سال جنوری سے مارچ 2024 کے دوران خطرناک حد تک بڑھ کر 22584 تک پہنچ گئی ہیں۔ ان وارداتوں سے کلفٹن ڈیفنس کے پوش علاقوں کے علاوہ کراچی کے دیگر علاقے بھی محفوظ نہیں۔ اس سلسلے میں ، میں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص اور ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب سے میٹنگز اور بات کی اور انہیں سوشل میڈیا پر کراچی کے عوام بالخصوص خواتین کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

ہم میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر ایسی تکلیف دہ تصاویر اور ویڈیوز آرہی ہیں جنہیں دیکھ کر نہایت افسوس ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر کراچی ایئر پورٹ پر ایک سیکورٹی اہلکار کی معصوم بچی کو دھکا دینے کی ویڈیو وائرل ہوئی جو بھاگ کر اپنے مسافر والد کی طرف لپک رہی تھی اور سیکورٹی اہلکار نے اسے بالوں سے پکڑ کر پھینک دیا۔ مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سیکورٹی اہلکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں، میں نے ایئرپورٹ سیکورٹی فورس کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر صلاح الدین ایوبی کو ویڈیو شیئر کرتے ہوئے درخواست کی اور مجھے خوشی ہے کہ متعلقہ حکام نے اس سلسلے میں سیکورٹی اہلکار کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے برطرف کردیا۔

گزشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آیا اور مختلف منصوبوں میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا لیکن ملک میں حالیہ دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمز غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کا باعث بنتے ہیں لہٰذابیرونی سرمایہ کاری کیلئے ہمیں پہلے ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔