آخری آئی ایم ایف پروگرام

June 17, 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے 8فروری کے انتخابات کے تحت اپنی ٹیم کو ساتھ لے کر اس عزم سے حکومت سنبھالی کہ وہ ملک کو معاشی گرداب سے نکال کر حقیقی ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے۔اپنے معاشی پروگرام کو تقویت دینے کیلئے انھوں نے بلا تاخیر سعودی عرب،یو اے ای،قطر اور چین کے دورے کئے،جس سے آنے والے دنوں میں ملک میں بڑی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی، کاروباری شعبے کو حوصلہ ملا ،مہنگائی میں کمی آئی اور شرح سود 22سے20فیصد پر آگئی۔اپنی حکومت کے 100دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے وزیراعظم نے ہفتے کے روز نشری تقریر میں اب تک کے اقدامات اور ان کے حوصلہ افزا نتائج کا ذکر کرتے ہوئے قوم کو یہ وعدہ دیا کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری قرضہ ثابت ہوگا۔وزیراعظم کے پروگرام کے پیچھے وہ تقاضے ہیں جن کا اظہارمعاشی ماہرین پہلے ہی کرتے آرہے ہیں، وزیراعظم نے اس کا آغاز اشرافیہ کی معاشی قربانیوں سے شروع کرنےکے پیغام سے دیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی آنے سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔انھوں نے صنعتوں کیلئے بجلی کے نرخ فی یونٹ 10روپے کم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حکومتی اقدام سے صنعتوں کے اوپر 200ارب روپے کا بوجھ کم ہوجائے گا۔وزیر اعظم نے ان محکموں اور وزارتوں کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ،جن کا عوامی خدمت سے تعلق نہیں ہے۔وزیراعظم کی تقریر جہاں ان کی حکومت کے 100دنوں کی کارگزاری کی ترجمان ہے ،وہیں آئی ایم ایف سے چھٹکارا ،اشرافیہ کو دی گئی غیر ضروری مراعات ختم کرنا اور خصوصاً بد عنوانی کے خلاف اقدامات کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ عوام انتہائی مہنگی بجلی سے بےحدپریشان ہیں، بہتر ہوگا کہ انھیں اس سے نجات دلانے کیلئے مزید موثر اقدامات کئے جائیں۔