قتل کے ساڑھے 14 سال کے ملزم کی ضمانت منظور

June 26, 2024

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے ساڑھے 14 سال کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی جس میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس محمد علی مظہر بھی شامل تھے۔

عدالتِ عظمیٰ نے درخواست گزار ملزم مہران کی ضمانت خارج کرنے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کی ضمانت منظور کی۔

3 رکنی بینچ نے حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسکول سرٹیفکیٹ کے مطابق ملزم مہران وقوعے کے وقت 14 سال 5 ماہ کا تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کے مطابق 2 افراد گاڑی میں سفر کر رہے تھے کہ دورانِ سفر ملزم مہران نے 1 ساتھی کے ساتھ گاڑی کو روکنے کی کوشش کی۔

عدالت کے حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے کے مطابق گاڑی نہ روکنے پر ملزم مہران نے فائرنگ کی جس سے 1 شخص جاں بحق ہو گیا۔

حکم نامے کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے گھناؤنے الزام پر ٹرائل میں تاخیر ہونے کی وجہ سے درخواستِ ضمانت خارج کی۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کم عمر ملزمان کو بالغ ملزمان سے ہٹ کر دیکھنے کا قانون ہے، کمسن ملزمان کے قوانین کے مطابق انہیں سزا نہیں بلکہ بحالی کے پروگرام سے گزارنا چاہیے، کمسن ملزمان کو اسپیشل ٹریٹمنٹ دینی ہے تاکہ مستقبل میں وہ ذمے دار شہری بنیں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 35 نے بچوں کو تحفظ دینے کا کہا ہے، اقوامِ متحدہ نے بھی بچوں کو تحفظ دیا ہے، کمسن بچوں کے قوانین کو مدِنظر رکھ کر کمسن ملزم مہران کی درخواستِ ضمانت کو دیکھا گیا ہے۔

عدالتِ عظمیٰ کے حکم نامے کے مطابق کمسن ملزمان کے قوانین کے مطابق ٹرائل مکمل نہ ہو تو 6 ماہ تک قید رہنے والے ملزم کو رہا کر دیا جاتا ہے، پولیس کی ناکامی ہے کہ کمسن ملزم کی عمر کا تعین وقت پر نہیں کیا گیا۔

حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ کمسن ملزم کی عمر کا تعین کرنے میں وقت لگانا ملزم کی طرف سے تاخیر نہیں کہی جا سکتی، فروری 2023ء میں کمسن ملزم گرفتار ہوا جس کو 6 ماہ سے زائد وقت قید میں ہو گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض کمسن ملزم مہران کی درخواستِ ضمانت منظور کی جاتی۔