عام انتخابات، بری میں امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم میں روایتی جوش و خروش کا فقدان

June 30, 2024

بری (خورشید حمید) برطانیہ میں 4جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے گریٹر مانچسٹر کے علاقے بری میں امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم میں روایتی جوش و خروش کا فقدان نظر آ رہاہے بری کے دونوں پارلیمانی حلقوں سے مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں سمیت 17امیدوار میدان میں ہیں،2019کے انتخابی دنگل میں دونوں حلقوں سے ٹوری پارٹی کے امیدوار معمولی اکثریت سے لیبر امیدواروں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے تھے تاہم اس بار صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔مسئلہ فلسطین،مہنگائی اور امیگریشن اشیوز پر ووٹر کی اکثریت کنزرویٹو سے ناراں نظر آتی ہے مسلمان ووٹرز کا رجحان ورکرز پارٹی کی طرف ہے۔ بری نارتھ کے انتخابی حلقے سے 2019کے الیکشن میں مد مقابل کنزرویٹو پارٹی کے جیمز ڈیلی نے زبردست مقابلے کے بعد لیبر پارٹی کے جیمز فریتھ کو صرف 105ووٹوں سے ہارا کر کامیابی حاصل کی تھی۔ایک بار پھر دونوں روایتی حریفوں میں کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے اس حلقہ میں پاکستانی کشمیری ووٹرز کی اچھی خاصی تعداد آباد ہے۔ جیتنے والے امیدوار کیلئے مسلم ووٹرز مفید کن کردار ادا کر سکتا ہے۔ 2019میں اس حلقہ میں 68٫802ووٹ ڈالے گئے ٹرن آؤٹ% 68.1رہا۔ٹوری کے جیمز ڈیلی 21660 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ لیبر کے جیمز فریتھ 21555ووٹ حاصل کر کے اپنی نشست کا دفاع کرنے میں ناکام رہے تھے ۔9جولائی کے انتخابات میں ورکرز پارٹی کے شفقت علی،آزاد امیدوار انوار الحق سمیت آٹھ امیدوار میدان میں ہیں ۔بری بارو کونسل میں اکثریت لیبر کونسل کی ہے جبکہ مئیر پاکستا ن نژاد خالد حسین کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہے۔بری ساؤتھ کے انتخابی حلقے سے لیبر، کنزرویٹو ورکر پارٹی،گرین پارٹی سمیت نو امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ گزشتہ عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے کرسچن ویک فورڈ 22034ووٹ لیکر کامیاب رہے تھے جبکہ ان کے قریب ترین حریف لیبر امیدوار لوسی برک نے زبردست مقابلہ کرتے ہوئے21632ووٹ لیکر رنر اپ رہی تھیں۔ ٹوری کو صرف 402ووٹوں کی برتری حاصل رہی۔ ورکرز پارٹی کی سمیرا اشرف بھی اس حلقہ سے امیدوار ہیں۔12دسمبر 2019کے عام انتخابات میں بری ساؤتھ میں کل ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 75152رہی یوں ٹرن آؤٹ %66.9فیصد تھا۔