بڑی اور اہم کامیابی

July 02, 2024

دہشت گرد پاکستان میں سرگرم ہیں اور دہشت گردی کے لئے منصوبے بنا رہے ہیں جبکہ بعض لوگ دہشت گردوں کو کچلنے اور جڑ سے ختم کرنے کے ’’آپریشن عزم استحکام‘‘ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہ پاکستانی قوم کے لیے سوچنے اور سمجھنے کا مقام ہے کہ مذکورہ آپریشن کی مخالفت کرنے والوں کے مقاصد کیا ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک اور بڑی اہم کا میابی ملی ہے۔ ٹی ٹی پی کے دفاعی شوریٰ کے سربراہ ، دہشت گرد کمانڈر نصر الله عرف مولوی منصور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس اہم کمانڈر کی گرفتاری کے بعد معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان میں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے مجید بریگیڈ گٹھ جوڑ کرکے دہشت گرد کارروائیوں کے لئے اڈے بنانے کا منصوبہ تیار کر رہے تھے جو نا کام بنا دیا گیا۔ اگر ان کا یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا اور کئی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا۔

خارجی دہشت گرد نصر الله عرف مولوی منصور نے گرفتاری کے بعدنہایت ہوشربا انکشافات کئے ہیں جن میں اس نے بتایا ہے کہ ٹی ٹی پی بننے سے پہلے وہ بیت اللہ محسود گروپ کے پلیٹ فارم سے تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیتا رہا ہے ۔اس دہشت گرد کمانڈر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ آپریشن ضرب عضب کےدوران فرار ہو کر افغانستان گیا تھا۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان اور پاک افغان بارڈر پر پاک فوج کی چیک پوسٹوں پر حملوں اور تخریبی کارروائیوں میں شامل رہا ہے جبکہ گرفتاری کے وقت وہ ٹی ٹی پی شوریٰ کے دفاعی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے تمام تر عسکری، مالی اور انتظامی امورکو مرکزی طور پر کنٹرول کر رہا تھا۔ اس دہشت گرد کمانڈر کی گرفتاری سے ٹی ٹی پی کی کمر توڑ دی گئی ہے۔دہشت گردر کمانڈر نصر اللہ نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے افغان طالبان کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے مجید بریگیڈ کا الحاق کروایا ہے ۔ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے مجید بریگیڈ کے اتحاد کا خصوصی ہدف پاک چین دوستی اور سی پیک کو سبوتاژ کرنا ہے اور یہی بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی خواہش اور منصوبہ ہے۔ اگر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو دہشت گرد اور دہشت گردوں کی فیکٹری کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

مذکورہ خارجی دہشت گرد کمانڈر نصر اللہ نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ایک اور اہم ہدف یہ ہے کہ لوگوں کو اغوا کر کے گمشدہ لوگوں کا بیانیہ بنایاجائے تا کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے کو بدنام کیا جا سکے۔ اس نے بتایا ہے کہ دہشت گرد کمانڈر نور ولی محسود ہندوستانی سفارتخانہ واقع کابل میں ’’را‘‘ کے اہل کاروں سے ملتا رہا ہے۔ چونکہ وہ ٹی ٹی پی کے مالی معاملات کو بھی کنٹرول کر رہا تھا اس نےیہ اہم اعتراف کیاہے کہ ٹی ٹی پی کے لیے تمام پیسہ ’’ را‘‘ سے آتا ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ’’ را‘‘ کا مقصد تھا کہ بلوچستان کے علاقہ خضدار میں دہشت گردی کے اڈے بنائے جائیں۔ جس کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے اور سیکورٹی اداروں نے اس کو گرفتار کر لیا۔ واضح رہے کہ دہشت گرد ٹی ٹی پی کما نڈر نصر اللہ کو ایک انتہائی پیچیدہ اور مشکل آپریشن کے ذریعے گرفتارکیا گیا ہے۔

مذکورہ گرفتار کمانڈر نصر اللہ نے مزید بتایا ہے کہ نورولی محسود ، بی ایل اے کمانڈر بشیر زیب سے بھی کابل میں بھارتی سفارتخانے میں ملتا رہا ہے اور مولوی نور ولی محسود سمیت ٹی ٹی پی کی تمام قیادت افغانستان میں موجود ہے ۔ بی ایل اے مجید بر یگیڈ کا اہم کمانڈر بشیر زیب بھی افغانستان میں موجود ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا ہے کہ خوارجی کمانڈر’’ مفتی‘‘ نورولی کی پشت پناہی افغان عبوری حکومت کرتی ہے اسلئے بشیر زیب اور نور ولی افغانستان میں آزاد گھومتے ہیں۔ اس نے بتایا ہے کہ بی ایل اے کے ساتھ الحاق کے معاملے پر اس کی نور ولی محسود سے تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔ بی ایل اے کے کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی لوٹ مار میں کوئی اور حصہ داربنے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس کو یقین ہے کہ اس کو اور اس کے ساتھیوں کو بی ایل اے کے لوگوں نےپکڑوایا ہے۔ اس نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ٹی ٹی پی کے تمام اہم عہدوں پر محسود قبیلے کے لوگ مسلط ہیں جبکہ تشکیلوں میں مرنے کے لئے باقی اقوام اور قبیلوں کے لوگوںکو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس نے نورولی سے سوال کرنے کے انداز میں کہا کہ نورولی دوسرے قبیلوں اور دوسروں کے بچوں کو خودکش حملوں سے جنت پہنچانے کا فتوی دیتا ہے تو وہ اپنے 9 بچوں میں سے کسی کو بھی جنت بھیجنے کے لیے استعمال کیوں نہیں کرتا ۔

گرفتار دہشت گرد کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور نے اپنی گذشتہ زندگی اور ٹی ٹی پی خوارج سے وابستگی پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں سے معافی کا طلب گار ہے جن کو میرے نام نہاد جہاد سے جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔ اس نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بہت سے ’’گمشدہ ‘‘ افراد افغانستان میں موجود ہیں۔ اس نے کہا کہ قبائل آنکھیں کھولیں اورنور ولی سے سوال بھی کریں۔ دہشت گرد ٹولوں کے لیڈر عیاشیاں کرتے ہیں اور دوسروں کے بچوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھاتے ہیں۔ اب ان انکشافات اور گرفتاریوں کے باوجود اگر کوئی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرتا ہے تو اس کا کیا مطلب لیا جائے یہ سوچنا اورسمجھنا قوم کی ذمہ داری ہے ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)