لوڈشیڈنگ پراحتجاج

July 03, 2024

نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک بھر میں تاجروں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں جن میں عوام نے بھر پور شرکت کی۔ مظاہرین نے بل جلائے اور آئی پی پیز معاہدے، سلیب سسٹم ختم کرنے، ٹیکسز واپس اور ملازمین کو مفت بجلی سپلائی روکے جانے کے مطالبات کئے۔ ان کا کہنا تھاکہ مہنگی بجلی کےباعث صنعتیں بند اور کاروبار تباہ ہو رہا ہے۔ شہری بل ادا کرنے کے قابل نہیں رہے۔تمام یونٹس کی قیمت کو یکساں کیا جائے۔ کراچی میں کے الیکٹرک کے دفاتر پر مظاہرین نے دھاوا بول دیااور توڑ پھوڑ کی۔ بجلی کی بلا تعطل فراہمی آج کے دور میں نظام زندگی کو رواں رکھنے کے لئے قطعی ناگزیر ہے ۔ ہم اس بنیادی ضرورت کی تکمیل میں کامیاب تو نہیں ہوسکے البتہ بجلی کے بل ہیں کہ بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور شہریوں کو طویل لوشیڈنگ کا سامنا ہے۔ انہیں شکایت ہے کہ حکومت قرضوں کے بوجھ ، آئی ایم ایف کی شرائط اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نا اہلی کی باوجود ان کا پیٹ بھر رہی ہے۔ یکم جولائی سے صارفین پر عائد فکسڈ چارجز وصول کئے جائیں گے جن کا مقصد ان کمپنیوں کا ریونیو بڑھانا ہے۔ چھ سو ارب کی بجلی چوری کا حکومتی سطح پر اعتراف ہے۔ ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 6ہزار دو سو چھ میگا واٹ پر پہنچ گیا ہے۔ گو حکومت نے بجلی چوری روکنے کے لئے آئی ایس آئی اور ایم آئی کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بھی مزید مہنگائی کا سبب بنے گا۔ جماعت اسلامی 12جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دے رہی ہے۔ پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن 5 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کر رہی ہے۔ حکومت کو عوامی سیاسی سماجی اور کاروباری طبقوں کے ہائی پارہ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ ملک بھر میں گرمی جوبن پر ہے۔ شدید گرمی کے اثرات احتیاطی تدابیر کے بھی متقاضی ہیں۔