قبل از وقت انتخابات کنزرویٹو کی سیاسی چال

July 03, 2024

تحریر:عبید مغل…لندن
کنزرویٹو پارٹی نے سیاسی چال چلتے ہوئے قبل ازوقت انتخابات کا پتہ کھیلا ہے۔ اپنی اس چال سے پارٹی کا خیال ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں اپنی سیاسی عزت بچانےمیں کسی حد تک کامیاب ہوجائے گی ۔سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ غزہ کی صورتحال کے باعث اپوزیشن جماعت لیبربھی مشکلات میں گھری ہے جس کے باعث لیبر کے ووٹ تقسیم ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ حالیہ کونسلز کے الیکشنز میں کنزرویٹو کی مایوس کن کارکردگی واضح کررہی ہے کہ جنرل الیکشن میں ٹوری کو بڑی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور کچھ ایسے ہی اشارےقومی پولز میں بھی سامنے آئے ہیں۔ لیبر پارٹی کی جانب سے بروقت جنگ بندی کے مطالبے سے گریز کے معاملے پر برطانیہ کے انسانی حقوق کے سیاسی ورکرز شدید اضطراب کا شکار ہیں جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب جنگ مخالفین کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے جارج گیلوے میدان میں ہیں جنہیں راچڈیل کے ضمنی الیکشن نے ایک نئی سیاسی توانائی بخشی ہے۔ بریڈفورڈ کے دو اندرونی حلقوں ایسٹ اور ویسٹ میں گزشتہ نو سال سے دو پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ رہے ہیں جو اس وقت اپنی نشستوں کا دفاع کررہے ہیں۔ اس سال غزہ جنگ کے باعث ان دو امیدواروں کو بڑی سیاسی جماعتوں کے بجائے آزاد امیدواروں سے مقابلے کا سامنا ہے تاہم دونوں حلقوں میں بالترتیب دو اور تین آزاد امیدوار موجودہیں جس کی وجہ سے آزاد ووٹ بھی تقسیم ہوتا نظر آرہا ہے۔ بہر حال جو بھی امیدوار جیتے وہ کم مارجن اور سخت مقابلے کے بعد ہی کامیاب ہوگاالبتہ بڑی جماعت ہونے کے باعث لیبر امیدوار قدرے مطمئن ہیں باالخصوص عمران حسین کے حامیوں کا خیال ہے کہ غزہ کے لئے بھرپور آواز بلند کرنے پر عمران حسین کوکمیونٹی کی بھرپور حمایت حاصل ہے جب کہ دوسرے حلقے میں ناز شاہ کے سپورٹرزبھی سمجھتے ہیں کہ نازشاہ نے غزہ کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ آزاد امیدواروں کاخیال ہے کہ لیبر کے تمام پاکستان نژاد ممبران اسمبلی کو پارٹی سے استعفی دیناچاہئے تھا مگر اس خیال کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ کام عملی طور پر ممکن نہیں چونکہ پارٹی اور اسمبلی کے اندر رہ کر جو کام کیا جاسکتا ہے وہ کام پارٹی اورمیدان چھوڑ کر ممکن نہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کمیونٹی چار جولائی کو کس کے حق میں فیصلہ کرتی ہے، اس کا فیصلہ ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں۔