243 افسران کی برطرفی کیخلاف رٹ پر سیکرٹری زراعت طلب

July 03, 2024

پشاور(نیوز رپورٹر ) پشاور ہائیکورٹ نے محکمہ زراعت توسیعی شعبہ خیبر پختو نخوا میں زرعی ٹرانسفر میشن پلان کے تحت بھرتی ہونے والے 243 افسران کی برطرفی کے خلاف دائر رٹ پر سیکرٹری زراعت کو طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ کیا حکومت زراعت کو ختم کرکے ہاوسنگ سوسائٹیاں قائم کرنا چاہتی ہے جب سندھ اور پنجاب میں اسی پراجیکٹ کو جاری رکھا گیاہے۔ عدالت نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ۔کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشدعلی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار احسن، عائشہ وغیر کی جانب سے کیس کی پیروی ملک غلام محی الدین ایڈوکیٹ نے کی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے دو سال قبل محکمہ زراعت شعبہ توسیع خیبر پختو نخواہ میں زرعی ٹرانسفر میشن پلان پراجیکٹ شروع کیا جس کا مقصدر غریب زمینداروں کو فصل اور زرعی اجناس اگانے کے نئے طریقہ کار کے حوالے سے آگاہی دینا بھی شامل تھا اس پراجیکٹ کےلئے حکومت نے 2 ہزار ملین روپے بھی مختص کئے ہیں تاہم موجودہ حکومت نے اس پراجیکٹ کو اے ڈی پی میں شامل نہیں کیا اور 240 سے زائد ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے عدالت کوبتایا کہ اسی پراجیکٹ کو سندھ اور پنجاب حکومت نے توسیع دی ہے اور وہاں پر اس پراجیکٹ کو جاری رکھا گیا ہے جبکہ خیبرپختون خوا حکومت نے اس پراجیکٹ کو ختم کردیا ہے اور یہ ملازمین اسی ماہ سے بے روزگار ہو جائیں گے ان ملازمین میں پی ایچ ڈی اور ایم فل کے ڈگر ہولڈرزطلباء بھی شامل ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے پاس اس پراجیکٹ کے لئے اب بھی 17 سوملین سے زیادہ رقم موجود ہے۔پراجیکٹ کو ختم کرنا کسانوں کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملازمین کی برطرفی پر حکم امتناعی جاری کیا جائے اور اس حوالے سے حکومت سے جواب طلب کیا جائے فاضل بنچ نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔