غیر ملکی کمپنی:اربوں کا تیل چوری

August 28, 2016

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ایک غیر ملکی کمپنی کرک کے علاقے داد شاہ کی آئل فیلڈ سے اربوں نہیں کھربوں روپے کے خام تیل کی چوری میں براہ راست ملوث پائی گئی ہے لیکن وزارت ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکاری ہے اس پر قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا سے چوری کئے جانے والے اس تیل کے بارے میں اپنی انکوائری کو تیز تر کرے اور وزارت پٹرولیم بھی اس سلسلے میں تمام متعلقہ ریکارڈ ایف آئی اے کو فراہم کرے ایف آئی اے کے ایک نمائندے نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف اب تک 100ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں ایف آئی اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ تیل تین طریقوں سے چوری کیا جاتا رہا ہے، خام تیل کی سپلائی لائن سے سوراخ کر کے لیک ہونے والے تیل کو اکٹھا کرنا، آئل ٹینکروں میں اضافی جگہ بنا کر اسے آئل فیلڈز پر کام کرنے والے آپریٹروں سے مل کر تیل بھرنا اور پانی والے ٹینکروں کو پانی کی بجائے تیل سے بھر کر لے جانا تیل چوری کئے جانے والے ان سارے طریقوں پر غور کیا جائے تو مذکورہ غیر ملکی کمپنی کے ذمہ داران اور آئل فیلڈز پر کام کرنے والے حکام کی ملی بھگت کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر تیل چوری کرنا ممکن نہیں وزارت پٹرولیم، اوگرا اور کرک آئل فیلڈ کے کرتا دھرنا لوگوں کے تعاون و اشتراک کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر تیل کی چوری ممکن ہی نہیں اور اگر یہ ادارے بھی ایف آئی اے سے تعاون سے گریزاں ہیں تو اس سے اس شے کو بھی تقویت ملتی ہے کہ وہ بھی خدانخواستہ کہیں اس دھندے میں ملوث تو نہیں قومی دولت کی اس بے رحمانہ لوٹ مار کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کئے جانے چاہئیں ورنہ سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس حقیقت کا روپ دھار سکتے ہیں کہ اگر بدعنوانی اور کرپشن کا تدارک نہ ہوا تو عوام انتہائی اقدام پر مجبور ہو جائیں گے۔
.