خوش آئند:سندھ میں بلدیاتی اداروں کی بحالی

September 01, 2016

سندھ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے نو ماہ بعد بالآخر گزشتہ روز کراچی سمیت پورے صوبے میں بلدیاتی اداروں کے منتخب سربراہوں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ سے وابستہ منتخب میئر وسیم اختر کے سنگین الزامات کے تحت جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کی حلف برداری کی تقریب پر ملک بھر کی نظریں لگی ہوئی تھیں تاہم یہ امر اطمینان بخش ہے کہ یہ عمل بحسن و خوبی مکمل ہوگیا۔ منتخب میئر نے اپنے خطاب میں کشادہ دلی کا اچھا مظاہرہ کیا اور شہر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل جل کر عوام کے مسائل کے حل اور شہر کی تعمیر و ترقی کی خاطر کام کرنے کی دعوت دی۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے نمائندوں کو آٹھ سال بعد شہر کے مسائل حل کرنے کا موقع ملا ہے، لہٰذا اختلافات بھلا کر ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کسی کو اپوزیشن نہیں سمجھیں گے بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ بلاشبہ یہ جذبہ نہایت خوش آئند ہے اور مقامی حکومتوں کے تمام ارکان کو وقتی مفادات کے لیے اختلاف برائے اختلاف اورتصادم کے بجائے چار برس کی باقی رہ جانے والی میعاد میں عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے حتی الامکان مفاہمت اور تعاون کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔ شہری مسائل کے حل میں منتخب مقامی حکومتیں دنیا کے تمام ترقی یافتہ ملکوں میں کلیدی کردارا دا کرتی ہیں۔ سندھ کے لوگ پچھلے آٹھ برسوں میں بوجوہ منتخب مقامی حکومتوں سے محروم رہے تاہم کم از کم اب صوبائی حکومت کی جانب سے تمام مقامی حکومتوں خصوصاً ملک کے اقتصادی و تجارتی مرکز، میٹروپولیٹن سٹی اور منی پاکستان کہلانے والے کراچی کی شہری حکومت کو ضروری وسائل اور اختیارات فراہم کرنے میں کسی تنگ دلی سے کام نہیں لیا جانا چاہئے اور مقامی حکومتوں کے ذمہ داروں کو بھی عوامی مسائل کے حل اورترقیاتی کاموں میں اعلیٰ معیارات، تیز رفتاری اور شفافیت کا مکمل ہتمام کرنا چاہئے تاکہ برسوں سے ناگزیر شہری سہولتوں سے محروم عوام کو زندگی بسر کرنے کے لئے جلدازجلد اچھا، صحت مند اور صاف ستھرا ماحول میسر آسکے۔

.