وزیر اعظم 2نومبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کےاجلاس میں شرکت کریں گے

October 23, 2016

اسلام آباد(محمد صالح ظافر)وزیر اعظم نواز شریف 2نومبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کےاجلاس میں شرکت کریں گے۔کرغستان کے شہر بشکیک میں ہونے والے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف کرغستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) میں 2نومبر، کو پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔اسی دن پی ٹی آئی نے وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ پاکستان اس کی رکنیت کے لئے قائم معیار کو مکمل کرنے کے عمل میں ہے۔پارلیمنٹ پہلے ہی اس کی توثیق کرچکی ہے۔باوثوق ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ پاکستان پہلے ہی ایس سی او سیکریٹیریٹ کو آگاہی فراہم کرچکا ہے کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گا۔ای سی او کے سیکریٹری راشد الیموف جو تاجکستان سے آئے ہیں انہوں نے بیجنگ سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ اجلاس 2نومبر کو ہوگا جو کہ 2 دن تک جاری رہے گا۔ای سی او کو اقوام متحدہ کے بعد دنیا کا سب سے طاقتور ادارہ تسلیم کیا جاتا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔تاہم ، پاک۔بھارت سربراہا ن کی ملاقات ممکن نظر نہیں آرہی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دس سال قبل ایس سی او سے رکنیت کے حصول کے لیے رابطہ کیا تھا۔روس نے 2011 کے اجلاس میں عوامی سطح پر پاکستان کی رکنیت کی حمایت کی تھی۔جب کہ ایس سی او کانفرنس 2014 میں چین نے بھی پاکستان کی مکمل رکنیت کی درخواست پر حمایت کا اظہار کیا تھا۔اس حوالے سے 24 جون 2016 کو تاشقند میں پاکستان کے مکمل رکنیت کے حوالے سے ایک یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔پاکستان ان ضروریات کو پورا کرنے کے قریب ہے۔جب کہ پاکستان مبصر کی حیثیت سے ادارے میں موجود ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کرغستان کے وزیرا عظم سورن بےجین بے کوف نے وزیر اعظم نوازشریف کو بشکیک اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔اس اجلاس میں علاقائی، تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔10 جولائی 2015 میں ایس سی او نے پاکستان اور بھارت کو مکمل رکنیت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔اس عمل کو مکمل ہونے میں کچھ وقت اور درکار ہے۔امید ہے کہ کازغستان میں ہونے والے اگلے اجلاس میں دونوں ممالک کو مکمل رکنیت دے دی جائے۔فی الوقت ایران، افغانستان، منگولیا، کمبوڈیا، آذربائیجان، بیلاروس اور آرمینیا مبصر کی حیثیت سے ایس سی او میں شامل ہیں۔روس اور چین نے16جولائی 2001 میں اچھی ہمسائیگی اور دوستانہ تعاون کے معاہدےپر دستخط کیے۔2007 تک ایس سی او نے 20 سے ذائد بڑے پروجیکٹ شروع کیے تھے ان میں نقل و حمل، توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے پروجیکٹ شامل تھے اس کے علاوہ سیکوریٹی، ملٹری، دفاع، امور خارجہ، معیشت، ثقافت، بینکاری اور دیگر معاملات کے حوالے سے رکن ممالک کے درمیان باقاعدگی سے اجلاس ہوتے رہے۔ایس سی او نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی تعلقات قائم کیے، جب کہ وہ جنرل اسمبلی ، یورپی یونین، آسیان، کامن ویلتھ اور او آئی سی کا مبصر ہے۔علاقائی انسداد دہشت گردی کا ادارہ(ریٹس) جس کا ہیڈ کوارٹر تاشقند میں ہے وہ ایس سی او کا مستقل حصہ ہے۔جس کا کام رکن ریاستوں کے درمیان، دہشت گردی کے عفریت، علیحدگی پسند اور انتہاپسندی کے خلاف تعاون کو فروغ دینا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں ادارے میں فوجی تعاون، انٹیلی جنس معلومات اور انسداد دہشت گردی کے دائرہ کار کو وسیع کیا گیا ہے اور ایس سی او نے مشترکہ فوجی مشقیں بھی منعقد کروائی ہیں۔