کرپشن کیخلاف کارروائی کرنے والے ادارے نیب میں بھرتیوں میں کرپشن

March 22, 2017

اسلام آباد (اشرف ملخم) ملک کی سینئر سیاسی شخصیات کیخلاف کرپشن کے ہائی پروفائل مقدمات کی وجہ سے پہلے ہی توجہ کا مرکز بنے انسداد بدعنوانی کے ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) کو اِس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ادارے میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی سیکڑوں بھرتیوں کے معاملے میں زبردست بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ بدھ کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی جس میں اس بات کی تفصیلات موجود ہیں کہ نیب نے کس طرح 2001ء سے 2016ء کے دوران گریڈ 16 سے گریڈ 21 پر کنٹریکٹ اور ڈیپوٹیشن پر تقرریاں، ترقیاں اور بھرتیاں کیں۔ ان میں سے 273 معاملات میں طے شدہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی۔ یہ رپورٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری طاہر شہباز نے مرتب کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کچھ معاملات میں افسران کے پاس مطلوبہ تجربہ ہی نہیں ہے۔ کچھ معاملات میں انہیں قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتی کیا گیا۔ یہی حرکت افسران کی ترقی کے معاملے میں بھی کی گئی۔ اس نمائندے کے ساتھ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے نیب کے کچھ افسران کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کچھ افسران کی طرف داری کی گئی ہے۔ رپورٹ کی تفصیلات دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ 2003 سے 2015 تک ڈائریکٹر جنرل گریڈ 21، ایڈیشنل ڈائریکٹر گریڈ 19، ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18، اسسٹنٹ ڈائریکٹر گریڈ 17 اور جونیئر انوسٹی گیشن افسر گریڈ 16 کے عہدوں پر سات مراحل (بیچ اول سے بیچ ہفتم) میں نیب میں 629 بھرتیاں کی گئیں۔ ان میں سے 101؍ معاملات میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ جن کیسز میں امیدواروں سے انوسٹی گیشن / انکوائریز / ریسرچ اور لیگل معاملات میں تجربہ نہیں مانگا گیا ان کی تعداد 76 ہے۔ اس کے بعد 561؍ افسران کو اعلیٰ گریڈز پر ترقیاں دی گئیں اور نیب کے سلیکشن بورڈ نے اپنے دو اجلاسوں میں ڈائریکٹر جنرل گریڈ 21 کے عہدے پر ترقی کیلئے 15 کیسز کی منظوری دی۔ ترقی کے ان کیسز میں سے 4 کیسز میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ 2003 سے 2016 کے دوران، نیب کے سلیکشن بورڈ نے اپنے 8؍ اجلاسوں ڈائریکٹر کے گریڈ 20 کے عہدے پر ترقی کیلئے 64 کیسز پر غور کیا۔ ان میں سے 25 کیسز میں بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں۔ ان میں کچھ افسران ایسے تھے نیب کے افسر کیلئے اہلیت کا معیار 18 سال کی سروس تھی لیکن 18 سال سے کم سروس کے افسران کو ترقی دے کر قوائد کی خلاف ورزی کی گئی۔ ایسے کیسز کی تعداد 18 ہے۔ سات کیسز ایسے ہیں جن میں افسران نے ضروری ٹریننگ نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں ترقی دی گئی، چار کیسز ایسے ہیں جن میں اے سی آر کا جائزہ لے کر ترقی دیدی گئی۔ اسی طرح 2003 سے 2016 تک ایڈیشنل ڈائریکٹر (گریڈ 19) کے عہدے پر پروموش کیلئے مجموعی طور پر 116 کیسز دیکھے گئے جن میں سے 48 میں بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ 2003 سے 2016 تک ہونے والے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی ون) بورڈ کے 9 اجلاس ہوئے جن میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی کیلئے 207 کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 49 کیسز میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ 2003 سے 2016 کے دوران، ڈی پی سی ون بورڈ کے 8 اجلاسوں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی کیلئے 159 کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں 11 کیسز میں بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ اسی طرح 2003 سے 2016 کے دوران نیب میں بطور افسر بھرتی (انڈکشن) کے 32 کیسز ہیں۔ ان میں سے ایک گریڈ 20 پر ڈائریکٹر کے عہدے پر، سات ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر، گیارہ ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر، گیارہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر، دو اکائونٹنٹ کے عہدے کے متعلق ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان 32 کیسز میں سے 26 میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔