ٹرینوں کی ہڑتال :مسافروں پر ظلم

July 24, 2017

یہ بڑی تشویشناک صورتحال ہے کہ رات بارہ بجے جب مرد و خواتین، بچے، بوڑھے ملک بھر میں چلنے والی ٹرینوں میں اپنی اپنی منزل کی جانب محو سفر تھے تو ڈرائیوروں نے ہڑتال کر کے اچانک ٹرینوں کا پہیہ جام کردیا اور ٹرینیں جہاں تھیں وہیں رک گئیں۔ مسافر شدید گرمی اور حبس کے عالم میں رات بھر جنگلوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر جاگتے رہے، کئی گھنٹے تک ریلوے حکام اور ڈرائیوروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ اس دوران ریلوے انتظامیہ نے کنٹریکٹ ڈرائیوروں کو بلا کر جزوی طور پر ریلوے ٹریفک بحال کی۔بعد ازاں ریلوے انتظامیہ کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ ٹرینوں کی آمدو رفت معمول پرآگئی ہے۔ ڈرائیوروں کے مطالبات اپنی جگہ اور ریلوے حکام کا موقف اپنی جگہ، جو بھی ہے لیکن مسافروں کے ساتھ جو کچھ ہوا، نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ریلوے کا محکمہ بڑی مشکل سے بحالی کی طرف لایا گیا ہے اور اس پر مسافروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے لیکن ریلوے انتظامیہ اور ڈرائیوروں کی یہ جنگ اعتماد کی بحالی کے عمل کیلئے بڑا دھچکا ثابت ہوسکتی ہے۔ ریلوے جیسے قومی محکمے بننے اور چلنے میں سالہا سال لگتے ہیں لہٰذا انہیں ایسے واقعات سے بہرصورت بچنا چاہئے جو راتوں رات صورتحال کو بدل سکتے ہیں۔ریلوے ایک عوامی سہولت ہے جسے ہر صورت میں رواں دواں رہنا چاہئے حکام اور لوکو رننگ اسٹاف ایسوسی ایشن کو ملک و قوم کے مفادمیں مل جل کر افہام و تفہیم سے یہ معاملہ طے کرنا چاہئے۔ دوسری طرف آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے بھی آج سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوگرا قوانین کی آڑ میں موٹروے اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹینکرز مالکان کوبلاجواز تنگ کیا جا رہا ہے گزشتہ دو تین ماہ کے دوران بڑھتے ہوئے آئل ٹینکرز کے حادثات کے پیش نظر سیفٹی اقدامات بہرحال ناگزیر ہیں مگر آئل ٹینکرز مالکان کی بات بھی سننی چاہئے اور صورت حال ہڑتال تک نہیں پہنچنی چاہئے کیونکہ اس سے عوام ہی متاثر ہوتے ہیں۔