طیب اردوان CHOK TATLI SINIS خصوصی تحریر…عظیم سرور

September 22, 2017

ترکی کے صدر جناب طیب اردوان کے نام کے ساتھ میںنے ترکی زبان کے الفاظلکھے ہیں۔ چوک تاتلی سینیں۔ اس کا مطلب ہے تم بہت سوئٹہو، سلیس اردو میں یہ کہئے کہ ’’تم بہت پیارے ہو!‘‘ میرا دل چاہتا ہے کہ مجھے جناب صدر کا ٹیلیفون نمبر مل جائے اور میں ان سے کہوں کہ چوک تاتلی سینیں۔ ریڈیو پاکستان کی ایکسٹرنل سروس میں ترکی سروس کے لوگوں سے دوستی تھی۔ میں نے ان سے کچھ الفاظ اور فقرے ترکی زبان میں سیکھے۔ ان میں ایک یہ بھی تھا۔ 1973میں جب لاہور میں اسلامی سربراہ کانفرنس ہورہی تھی تو میںلاہور ایئرپورٹپر مہمانوں کی آمد کی رننگ کمنٹری کررہا تھا۔ ترکی کا وفد وزیر خارجہ کی سربراہی میںآیا۔ جب وہ گارڈآف آنر کے معائنے کے بعد آگے بڑھے تو میں کمنٹری کے مچان سے اتر کر نیچے گیا اور ترک وزیر خارجہ سے ہاتھ ملایا اور یہی جملہ کہا کہ ’’چوک تاتلی سینیں۔‘‘ ترک وزیر خارجہ نے جو پاکستان میں ایک پاکستانی کی زبان سے ترکی کے الفاظ سنےتو نعرے کے انداز میں انہوںنے داد دی اور مجھے گلے لگالیا۔ گرمجوشی کے اس انداز نے مجھے بہت خوشی دی۔ 1978میں، میں سرجری کیلئے انگلینڈجارہا تھا، ٹکٹ سعودی ایئرلائن کا تھا، چنانچہ مجھے وہاں تین دن کا بریک مل گیا اور میں نے عمرہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کرلی۔ میںمغرب کے بعد مسجد الحرام میں داخل ہوا تھا۔ وضو کرنے کیلئے آب زم زم کے تہہ خانے میںگیا، وہاں اس زمانے میں لوہے کے پائپوں میں پیتل کی ٹونٹیاں لگی ہوئی تھیں۔وضو کرنے والے ان نلکوںپر جمع تھے۔ ایک ہٹتا تو دوسرا لپک کے آگے بڑھتا۔ میں دیرسے کھڑا انتظار کررہا تھا، لگتا تھا میری باری دو تین گھنٹے بعد آئے گی۔ ایسے میں وہاں دو ترک حاجی آگے بڑھے، انہوںنے جو سفید کوٹپہن رکھے تھے ان پر ترکی کا جھنڈا بنا ہوا تھا۔ ان دونوںلمبے تڑنگے ترک حاجیوں نے ایک وضو کرنے والے کے گرد ہاتھوں کی حصار بنالی۔ جیسے ہی وہ حاجی وضو کرکے ہٹا تو انہوںنے دوسرے حاجیوں کو وہاںداخل ہونے سے روک دیا اور سر کے اشارے سے مجھے کہا کہ آگے آئو اور وضو کرو۔ جب میں وضو کرچکا تو انہوںنے مجھ سے ہاتھ ملایا۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ترکی کا وہی جملہ دہرایا۔ ان دونوںنے زور سے ’’اللہ اکبر!‘‘ کا نعرہ لگایا۔ پھر جب وہ چلنے لگے تو میں نے ترکی زبان ہی میں کہا جس کا مطلب تھا ’’خیر سے جائو۔‘‘ ترکوںسے محبت کے کئی قصے میری یادوںمیں موجود ہیں۔ 1988-89کی پاکستان آسٹریلیا کرکٹسیریز کی کمنٹری کیلئے میں آسٹریلیا گیا، میلبرن میں قیام دس دن کا تھا۔ میںنے حلال کھانے کیلئے ترکی کا ایک ریستوران دریافت کیا۔ دوپہر کا کھانا دیتے وقت اس نے مجھ سے پوچھا ’’پاکستانی‘‘ میںنے اثبات میںسر ہلایا تو اس نے خوشی سے ہاتھ ملایا۔ کھانا کھاکر جب میں چلنے لگا تو وہ کائونٹر کے پیچھے کھڑا تھا۔ میںنے بل ادا کیا اور چلتے وقت اس سے کہا ’’چوک تاتلی سینیں‘‘ یہ سن کر تو وہ خوشی سے گویا دیوانہ ہوگیا۔ کہنے لگا۔ یہ اپنے پیسے واپس لو میں تم سے بل نہیںلوں گا۔ میں نے کہا یہ غلط بات ہے پھر میں یہاں کھانا کھانے نہیںآئوں گا۔ پھر جب بھی میں کھاناکھانے آتا، اس ترک سے باتیں ہوتیں۔ جمعرات کے دن میںنے اس سے کہا، کل جمعہ ہے، میں چاہتا ہوں یہاںکی سب سے بڑی ’’سلطان مسجد‘‘ میں یہ نماز ادا کروں، یہ مسجد کہاںہے؟ اس نے کہا آپ کل آجائیںمیںآپ کو اپنی کار میں لے جائوں گا۔ دوسرے دن میںٹرام کے باعث کچھ دیر سے پہنچا تو اس نے کہا۔ اب دیر ہوگئی ہے، اس وقت رش ہوتا ہے، ہم ٹریفک میںپھنس کر نماز مس کردیں گے۔ لیکن یہاں ہمارے علاقے میںآج ایک مسجد کا افتتاح ہورہا ہے، ہم نے ایک چرچ خریدا ہے، اس کو آج مسجد بنادیںگے اور اس کا آغاز جمعے کی نماز سے ہوگا۔ میرے لئے یہ بڑی خوشی کی بات تھی، ہم وہاں پہنچے۔ وہاں سارے نمازی ترک تھے۔ صرف ایک میں پاکستانی تھا۔ نماز کے بعد لوگ مجھ سے بہت محبت سے ملے۔ ایک زمانے میںنجم الدین اربکان پاکستان آئے تھے، ان کی تقریر کراچی کے ایک ہوٹل میں سنی۔ کیا خوبصورت آواز اور کیا دلکش انداز خطابت۔ بہت جوشیلی اور جذباتی تقریر میں انہوںنے مستقبل کے ترکی کا نقشہ کھنچا تھا۔ طیب اردوان پاکستان کے سچے دوست اور عالم اسلام کے مخلص ساتھی ہیں۔ برما میں امن کا نوبل انعام پانے والی خاتون صدر سوچی کی حکومت میں مسلمانوں پر جو ظلم کے پہاڑٹوٹے اس پر طیب اردوان تڑپ اٹھے۔ انہوں نے سب سے پہلا فون سوچی کو کیا اور اس سے کہا وہ ظلم کو روکے اور وہ ان مسلمانوں کے اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ پھر انہوں نے بنگلہ دیش سے کہا کہ وہ برما کے مسلمان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دے، اس کے تمام اخراجات ترکی ادا کرے گا۔ برما کی حکومت کی سردمہری پر طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے بھی رابطہ کیا۔ مسلم ملکوں کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کی تگ و دو کی۔ پھر ترکی کے صدر اردوان اور ایران کے صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ اگر اقوام متحدہ اپنی قوت استعمال کرکے برما میں یہ مظالم نہیںرکوائے گی تو پھرہم ساری سرحدیںپار کرکے برما میں داخل ہوں گے اور اپنے مسلمان بھائیوں کو بچائیں گے۔ برما کے مسلمانوں پر ہونے والے ان مظالم کو روکنے کیلئے طیب اردوان کی کوششوں کو اللہ تعالیٰضرور کامیابی عطا کرے گااور پھر سب کہیں گے۔
طیب اردوان! ’’چوک تاتلی سینیں‘‘