کابل:سہ فریقی مذاکرات

September 30, 2017

پاکستان، چین اورافغانستان کے مابین دہشت گردی اور سیاسی کشمکش سے ہٹ کر باہمی دوستی اور اعتماد کی بحالی کے لیے ہونے والے سہ فریقی مذاکرات جس خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے ہیں وہ تینوں ملکوں کے عوام کے لیے باہمی ترقی وخوشحالی کی نوید ہیں اس خوش آئند پیش رفت میں چین کا بنیادی کردار ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق جمعرات کے روز عملی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس موقع پرسہ فریقی تعاون کے مقاصد، اصولوں اور شعبوں سے متعلق بحث کی گئی اور مخصوص منصوبوں کی نشاندہی کی گئی اس کے علاوہ تینوں ملکوں نے اہم شعبوں پالیسی کمیونی کیشن، انفرا اسٹرکچر، ہیومن ریسورسز اور عوامی سطح پر تبادلوں پر بھی اتفاق کیا۔ یہ بات بجا ہے کیونکہ گزشتہ پندرہ سال میں ہونے والی دہشت گردی سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سہ فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان کی اقتصادی ترقی، پُرامن مصالحت کی حمایت، تینوں ملکوں کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ سہ فریقی تعاون کے منصوبوں کے لیے بلاشبہ سیکورٹی کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے اور مذاکرات میں بھی اس بات کو خاص طور سے اہمیت دی گئی جس کے تحت کابل کا چین اور پاکستان سے تعاون نہایت ضروری ہے پاکستان نے تنائو کے ماحول میں ہمیشہ باور کرنے کی کوشش کی ہے کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی پاکستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے عوام صدیوں سے مذہبی تاریخی اور اخوت کے رشتوں میں منسلک ہیں جشن کابل سےلے کر ہر خوشی و غمی کے موقع پر دونوں ملکوں نے خود کو ایک دوسرے کے قریب پایا۔ اعتماد کا یہ سلسلہ بحال ہونا چاہئے اور مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مذاکرات کو مثبت نتائج تک پہنچایا جائے اور دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بناتے ہوئے باہمی مفادات کے حصول کا ذریعہ بنایا جائے۔