پھلوں میں کیمیکلز کیوں؟

November 12, 2017

مٹھائیوں اور دودھ میں کیمیکلز کے استعمال کے خلاف پنجاب فوڈ اتھارٹی کی مہم اگرچہ سست ہے تاہم حکومت پنجاب کا یہ اقدام جس کے دس دسمبر کے بعد کیمیکلز سے پکائے گئے پھل فروخت کرنے پر پابندی ہو گی، بہت مستحسن فیصلہ ہے۔ اس قسم کے اقدامات کو کامیاب بنانے کیلئے ان کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جانی چاہئے۔ ملک بھر میں پھلوں کو کیمیکلز کے ذریعے پکائے جانے کے رجحانات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ بہت سے صارفین اس طریق کار کے مضر اثرات کی بناء پر اس صورت حال سے پریشان ہیں۔ کیلشیم کاربائیڈ نامی کیمیکل کے ذریعے مصنوعی طریقے سے پکائے جانے والے پھل کھانے سے آنتوں کی بیماریاں، حافظے کی کمزوری، نیند کی کمی اور پیچیدہ دماغی امراض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ رہے تھے جس کے پیش نظر حکام نے فروٹ فارمز، کولڈ اسٹوریج اور فروٹ منڈیوں کے تاجروں کو کیا ہے کہ کیمیکلز سے پکائے گئے پھل موقع پر تلف کر دیئے جائیں گے تاہم یہ سلسلہ صرف پنجاب تک محدود نہیں رہنا چاہئے کیونکہ ہر صوبہ مخصوص پھلوں کی پیداوار میں منفرد حیثیت کا حامل ہے جبکہ بازار میں ہر صوبے سے لایا گیا پھل فروخت ہوتا ہے۔ بہت سے ملکوں میں پھلوں کو مصنوعی طریقے سے پکانے کیلئے اگرچہ محفوظ ایتھالین گیس استعمال کی جاتی ہے جن سے بیماریوں کا اندیشہ نہیں رہتا تاہم ان ملکوں کے موسم قدرتی طور سے پھلوں کے پکنے میں سازگار نہیں ہوتے جبکہ پاکستان جیسے خطوں میں پھلوں کے قدرتی طور پرپکنے میں موسم خود مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج سے کچھ دہائیوں پہلے تک ہمارے ملک میں پھلوںکو مصنوعی طریقے سے پکانے کا رواج نہیں تھا۔ حکومت پنجاب نے کچے پھلوں کو پکانے کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے یہ معاملہ پی ایف اے سائنٹیفک پینل کو بھیج دیا ہے اس سے صحیح فیصلہ کرنے میں مدد مل سکے گی۔ عوام کو بھی چاہئے کہ پھل خریدتے وقت کیلشیم کاربائیڈ یا دیگر کیمیکلز کی عدم موجودگی کے بارے میں تسلی کر کے حفاظتی تدابیر کویقینی بنائیں ۔