اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود حکومت سرکاری اسکولوں کی کارکردگی بہتر نہیں بناسکی

November 16, 2017

کراچی (سید محمد عسکری/ اسٹاف رپورٹر) محکمہ تعلیم کو دو حصوں میں کرنے کے باوجود سندھ میں سرکاری سطح پر تعلیم کی صورتحال انتہائی خراب ہے، اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود صوبائی حکومت سرکاری اسکولوں کی کارکردگی بہتر کرنے میں ناکام ہے، محض تعلیم کی بہتری کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے جس کا اندازہ کراچی کے بہترین کالجوں میں رواں سال 2017انٹر سال اول کے داخلوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ انٹر بورڈ اور صوبائی محکمہ تعلیم سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق کراچی کے 13ٹاپ (بہترین) کالجوں میں 7ہزار ایک سو 47داخلے دیئے گئے جن میں سرکاری اسکولوں سے میٹرک کرنے والے صرف47طلباء وطالبات کو داخلے مل سکے جبکہ پرائیویٹ اسکولوں سے میٹرک کرنے والے 7ہزار طلباء و طالبات کو ان کالجوں میں داخلہ ملا۔ اعداد و شمار کے مطابق سرکاری اسکولوں سے میٹرک کرنے والی طالبات کو سر سید میڈیکل گرلز کالج میں پری میڈیکل کے شعبے میں 12، انجینئرنگ میں 4، ملیر کینٹ کالج میں انجینئرنگ میں ایک، میڈیکل میں ایک، سینٹ لارنس گرلز کالج میں میڈیکل میں صفر، انجینئرنگ میں 2، پی ای سی ایچ ایس میں میڈیکل میں 4، انجینئرنگ میں صفر، خاتون پاکستان میں میڈیکل میں صفر، انجینئرنگ میں 5، اسٹیڈیم روڈ کالج میں میڈیکل میں 3، انجینئرنگ میں صفر، گلشن کالج میں میڈیکل میں ایک اور انجینئرنگ میں صفر داخلے دیئے گئے۔ طلباء کے کالجوں میں سرکاری اسکولوں سے میٹرک کرنے والے طلبہ کو آدمجی کالج میں انجینئرنگ میں 2، میڈیکل میں صفر، اسٹیڈیم روڈ کالج میں انجینئرنگ میں 2، میڈیکل میں صفر، ڈی جے کالج میں انجینئرنگ میں ایک، میڈیکل میں 3، دہلی کالج میں انجینئرنگ میں ایک، میڈیکل میں ایک اور گورنمنٹ کالج برائے مین ناظم آباد میں پری انجینئرنگ میں 3اور پری میڈیکل میں 3داخلے دیئے گئے۔