دیوانہ

December 03, 2017

کلوٹا دیوانہ ہونے سے پہلے قصائی تھا۔
ہمارے محلے میں دکان تھی۔
پتا نہیں کیوں اس کا دماغ الٹ گیا۔
بہکی بہکی باتیں کرنے لگا۔
ہر بات پر اپنی مرضی کا ایک یا دو لفظ بولنے لگا۔
لوگ بھی اس سے یک لفظی سوال کرتے۔
کل پارک میں محفل جمی تھی۔
کلوٹا وہیں ٹہل رہا تھا۔
ڈوڈو نے کہا، ’’کلوٹے! الیکشن؟‘‘
کلوٹے غرایا، ’’خون۔‘‘
شبو نے کہا، ’’حکومت؟‘‘
کلوٹے نے جواب دیا، ’’دل گردہ۔‘‘
کامی باس نے کہا، ’’شیخ رشید؟‘‘
کلوٹا ہنسا، ’’زبان۔‘‘
آصف بلن نے کہا، ’’نواز شریف؟‘‘
کلوٹا مسکرایا، ’’پائے۔‘‘
میں نے پوچھا،
’’کلوٹے، دھرنا؟‘‘
کلوٹا بڑبڑایا، ’’سری۔‘‘