عمران کا 356 ڈیمز بنانےکا دعویٰ پورا نہ ہوسکا، 150 منصوبے سست روی کا شکار

February 22, 2018

پشاور(آفتاب احمد) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاخیبر پختونخوا میں 356ڈیم بنانے کا دعویٰ پورانہ ہوسکا۔ عمران خان نے ستمبر 2014کو کنٹینر پر کھڑے ہوکر دعوی کیا تھا کہ وہ وہ صوبے میں 356 چھوٹے ڈیمز بنانے جارہے ہیں جس سے عوام کو 2 روپے فی یونٹ بجلی دی جائے گی، ستمبر 2014میں تقریبا 6 بلین روپے سے خیبر پختونخوا میں چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا جو 18 ماہ میں مکمل ہونا تھا ، 12 اضلاع جن میں چترال، سوات، ایبٹ آباد،کوہستان، مانسہرہ، تور غر، بٹگرام، دیر اور شانگلہ شامل ہیں، میں 356چھوٹے پن بجلی گھر بنائے جانے تھے جس سے مجموعی طور پر 35 میگا واٹ بجلی حاصل ہونا تھی۔ عمران خان نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ عوام کو 2 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی لیکن حکام کہتے ہیں کہ دو روپے میں بجلی فراہم کرنا کسی بھی طور ممکن نہیں ،ذرائع کے مطابق ان منصوبوں میں سے 150 منصوبوں پر سست روی سے کام جاری ہے۔ اس حوالے سے پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل آفیسر سعید اے چغتائی کا کہنا ہے کہ 40 منصوبے ایسے تھے جن میں کچھ مسائل تھے اور اسی وجہ سے ان پر کام شروع نہ ہوسکا۔ منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہائیڈل منصوبے راتوں رات مکمل نہیں ہوتے بلکہ ان میں وقت لگتا ہے، اس کے لئے باقاعدہ فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ جو مقامی آبادی ہوتی ہے ان کو بھی تربیت دینی پڑتی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ 356 چھوٹے پن بجلی گھروں کی تکمیل کا دعویٰ غلط ہے۔ صوبے میں اس وقت 114 چھوٹے پن بجلی گھروں پر کام جاری ہے اور منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ ان منصوبوں میں سے بیشتر منصوبے5 سے50 کلوواٹ تک کےہیں۔حکام کے مطابق202 چھوٹےپن بجلی گھرمکمل کرکےکمیونٹی کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوچھوٹےپن بجلی گھرمنصوبے کمیونٹی کرنے کا پیڈو دعوی کرتی ہے اس کے بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔ کیونکہ ان منصوبوں کو مقامی افراد کے حوالے کرنے کیلئے کوئی واضح پالیسی نہیں ۔ منصوبے کے تحت مقامی آبادی میں منصوبے مکمل ہونے پر حوالہ کرنے سے قبل پہلے نہ صرف یہ کہ انھیں اس کو چلانے کیلئے تربیت دی جائے گی بلکہ چیک میٹر بھی نصب کئے جائینگے اور ساڑھے 4 روپے کے حساب سے فی یونٹ بل وصول کرنے تھے۔ چیف فنانشل آفیسر سعید اے چغتائی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کچھ قانونی پیچیدگیاں موجود ہیں ، جب تک وہ مسائل حل نہیں ہوتے اور رسمی طور پر یہ منصوبہ مقامی افراد کے حوالے کیا جائے تب تک مقامی افراد خود اس کو چلائیں تاکہ ان پن بجلی گھروں کے حوالے سے مقامی افراد کی استعداد کار بڑھ سکے اور یہ بجلی گھر آزمائشی بنیادوں پر چل سکے، اگر کوئی مسائل ہوں تو وہ بھی سامنے آسکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پن بجلی گھروں میں سے بیشترمنصوبے جغرافیائی سروے کئے بغیرشروع کیےگئے۔جس کی وجہ سے 2016کےسیلاب سے 9 منصوبوں کو نقصان پہنچا ۔ جس میں سے کوہستان میں 6 اور شانگلہ میں 3 منصوبے شامل ہیں۔شانگلہ کا ایک چالو پن بجلی کامنصوبہ سیلاب میں بہہ گیا تھا، ذرائع کہتے ہیں کہ اگر مناسب سروے مکمل نہ ہو تو یہ ایسا ہے کہ پیسے کو پانی میں ڈال دیا جائے کیونکہ یہ تمام منصوبے غیر معیاری ہونگے۔ ہائیڈل منصوبوں کے ایک ماہر نہ نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ہائیڈرل منصوبہ تحریک انصاف کا کارنامہ نہیں بلکہ ان میں سے کئی منصوبے سابقہ ادوار میں شروع کئے گئے تھے، 1980 سے ایک این جی او نے ہائیڈرل سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کا آغاز کیا تھا۔ حاصل دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے یہ منصوبے مکمل کئے بغیر ہی ایشیائی ترقیاتی بنک سے اسی منصوبے کے پی سی 2 کے لئے 650 منی ہائیڈرل منصوبوں کے لئے قرضہ حاصل کرنے کا معاہدہ بھی کرلیا ہے۔