نظم : شناخت

March 07, 2018


شناخت

سرشار صدیقی

جہاں کل آئینہ تھا

وہاں بس عکس ہے

اور عکس بھی دُھندلا گیا ہے

یہ خدوخال سے محروم

زنگ آلود چہرہ

کسی نے آئینے پر رکھ دیا ہے

سو،اب

بے چہرگی ہے اور میں ہوں