شناخت
سرشار صدیقی
جہاں کل آئینہ تھا
وہاں بس عکس ہے
اور عکس بھی دُھندلا گیا ہے
یہ خدوخال سے محروم
زنگ آلود چہرہ
کسی نے آئینے پر رکھ دیا ہے
سو،اب
بے چہرگی ہے اور میں ہوں