تجاوزات:ملک گیر مسئلہ

March 13, 2018

پاکستان ان انتہائی گنجان آباد ملکوں میں سے ایک ہے جہاں شہر اور سڑکیں محض تجاوزات کی وجہ سے سکڑ کر رہ گئی ہیں حالانکہ دنیا کے بہت سے پرانی تاریخ رکھنے والے شہروں میں بھی آج ٹریفک رواں دواں ہے کیونکہ وہاں تجاوزات کا کوئی تصور نہیں، ملک کے 156 اضلاع، 596تحصیلوں اور ہزاروں یونین کونسلوں میں سے شاید ہی کوئی مقام ایسا ہو جہاں تجاوزات اور قبضہ مافیا نے شہریوں کا سکھ چین نہ چھین رکھا ہو۔ سرسبز صاف ستھرے کشادہ شہر، کھیل کے میدان، صاف ستھری فضا میں سانس لینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے، قیام پاکستان کی کم و بیش تین دہائیوں تک یہ صورت حال نہیں تھی ایک رپورٹ کے مطابق تجاوزات قائم کرنے میں زیادہ تر شہروں اور قصبوں کی مقامی انتظامیہ کے اہل کاروں کی ذاتی اغراض شامل ہوتی ہیں اس صورت حال میں ریلوے، اوقاف اور وہ محکمے جو تیس چالیس سال پہلے ختم ہو چکے، ان کی قیمتی اراضی کا بڑا حصہ تجاوزات اور قبضہ مافیا کی دست برد میں آیا ہوا ہے۔ ریلوے برانچ لائنوں کی ہزاروں ایکڑ اراضی مارکیٹوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اب شاید ہی کوئی شہر ایسا ہو جہاں مین بازاروں میں فٹ پاتھ دکھائی دیتے ہوں، ایسے میں اسپتالوں تک ایمبولینس کا وقت پر پہنچنا ناممکن نہیں تو محال ضرور ہو چکاہے۔ یہ ساری صورت حال ہر شہر کی مقامی انتظامیہ ہر روز اپنی انکھوں سے دیکھتی ہے اور اگر کہیں کوئی ذمہ دار افسر ایکشن لے بھی لے تو عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرلیا جاتا ہے بے شمار مقامات ایسے ملیں گے جو سالہا سال سے حکم امتناعی پر چلے آرہے ہیں۔ بہت سے شہروں میں اسپتالوں دیگر عوامی محکموں کی عمارتیں ، ان کے سائن بورڈ اجنبی افراد کو تلاش کرنے میں دشواری ہوتی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قبضہ مافیا اور تجاوزات کے لئے جاری کردہ حکم امتناعی خارج کئے جائیں اور شہریوں کو صاف کشادہ شہر، کھیل کے میدان، پارک لوٹائے جائیں۔