تجارتی خسارے میں کمی کیلئے امریکا کی چین سے 100 ارب ڈالر کے منصوبے کی توقع

March 19, 2018

بیجنگ: لوسی ہارنبے

واشنگٹن : شان ڈونین

دو طرفہ بات چیت سے واقف افراد کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ امریکا کا دو طرفہ تجارتی خسارہ 100 بلین ڈالر سے کم کرنے کے لئے چین مزید کاریں، ہوائی جہاز اور مالیاتی خدمات درآمد کرے، ایک ایسا نکتہ نظر جو نئے امریکی درآمدی ٹیرف سے متاثر ہونے والی چین میں امریکی کمپنیوں کی تیار شدہ ٔاشیاء کو بچاسکتا ہے۔

بات چیت س آگاہ تین افراد کے مطابق رواں ماہ اوائل میں وزیر خزانہ اسٹیون منچ ، امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائتھزائر اور گیروی کوہن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے سبکدوش ہوجانے والے اقتصادی مشیر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران چینی ایلچی لیو ہی سے امریکا کے خسارے کو کم کرنے کے لئے ایک تحریری منصوبے کے لئے کہا گیا تھا۔

100 بلیں ڈالر کا مطالبہ گزشتہ سال تجارتی ایشاء میں خسارہ کے تقریبا ایک تہائی سے مماثل اور ایک بلین ڈالر خسارہ کا سوگنا ہے جس کے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے ٹوئیٹ کی تھی۔

چین کی بین الاقوامی تجارت کی ایسوسی ایشن میں سینئر فیلو لی یانگ نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ صرف 1 بلین ڈالر کیسے ہوسکتا ہے؟ پھر میں نے سنا کہ وہ غلط نمبر سمجھے تھے۔انہوں نے کہا کہ نمبروں کی صحیح ترتیب حل کے تلاش کی جانب عملی رویہ اپنانے میں لوگوں کی مدد کرسکتی ہے۔مثبت پہلو یہ ہے کہ کم از کم راستہ کھلا ہے، لیکن اگر آپ اسے غیر لچکدار ہدف کے طور پر لیتے ہیں تومجھے ڈر ہے کہ یہ کامیاب نہیں ہوگا۔

وائٹ ہاؤس نے عمداََ اپنے مطالبات کو بلند رکھا ہے اس لئے کہ بیجنگ جس نے مالیاتی خدمات کو آزاد کرنے اور چین میں مخصوص صنعتوں میں غیر ملکی حصص کی حد میں چھوٹ کی پیشکش کی ہے،لیکن مخصوص مدت کو مختصر کرنے سے روک دیا ، اس تک پہنچنے کیلئے جدوجہد کرے گا۔

چینی وفد کا ابتدائی ردعمل تھا کہ حکم کے ذریعے خسارے کو کم کرنے کا مطالبہ کاروبار کرنے کے مارکیٹ کے طریقہ کار کے مطابق نہیں ہے۔

امریکا کے لئے 100 بلین ڈالر کے ہدف تک پہنچنے کے لئے ترجیحی آپشن چین کو اپنی برآمدات میں تیزی سے اضافہ حاصل کرنا ہے، سویا بین کی شمپنٹ،جہاز اور قدرتی گیس میں شاید اضافہ کا امکان ہوسکتا ہے، اگرچہ نظریہ میں تیار کردہ سامان جیسے کہ مشینری اور برقیاتی مصنوعات یا دونوں کے امتزاج کا طریقہ کار سے چینی برآمد میں تیزی سے کمی سے بھی ہدف تک پہنچا جاسکتا ہے۔

تجارتی وزیر ژونگ شان نے اتوار کو کہا کہ امریکا اور چین کے تجارتی فرق کی وسعت کے متعلق اعداد و شمار کا فرق 20 فیصدسے زیادہ ہے۔انہوں نے چین کے لئے ہائی ٹیک اور فوجی سازوسامان کی برآمدگی جن پر امریکا نے پابندی لگادی ہے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدم توازن جزوی طور پر امریکی برآمدی پابندیوں کی وجہ سے ہے۔ اگر وہ نرم ہوتیں تو خسارہ ایک تہائی کم ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی جنگ سے کوئی نہیں جیتے گا۔

اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر نئے ٹیرف کے اعلان کے دوران گزشتہ ہفتے بات چیت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ ہم چین کے ساتھ سودے بازی کررہے ہیں انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہم بڑے مذاکرات کے درمیان میں ہیں۔میں نہیں جانتا اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے،یہ بڑے مفید رہے ہیں۔

تاہم بیجنگ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا مؤقف مختلف ہے، بات چیت سے آگاہ ایک شخص نے کہا کہ وائٹ ہاؤس چین کے دانشورانہ اثاثے کے نطام میں حقیقی ساختہ اصلاحات کے ذریعے تجارت کے توازن میں طویل مدتی تبدیلیاں اور چین میں آٹوموبائل اور چین میں دیگر امریکی برآمدات پر ٹیرف ہٹاناچاہتا ہے۔

ایک شخص نے کہا کہ دونوں جانبین کافی عرصے سے بات چیت کررہی ہیں۔زیادہ تر لوگوں کو شک ہے کہ بات چیت کے اختتام پر چین کچھ ایسا کرنے جارہا ہے جو انتظامیہ کی ترجیحات پر اثرانداز ہو۔

امریکا کو چینی شمپنٹ میں کمی کی بجائے امریکی برآمدات میں اضافے کی خواہش ایک تکلیف دہ سچائی کی جڑ ہے،زیادہ تر تجارتی فرق چین میں امریکی برانڈز کی جانب سے کم اجرت،ماحولیاتی قواعد و ضوابط میں نرمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی اچھی مربوط سپلائی لائن اور لاجسٹک بنیادی ڈھانچے کا فائدہ اٹھانے اور تیاری کی عکاسی کرتا ہے۔

چین کے مشینری اور برقیاتی مصنوعات کے لئے چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا کے ساتھ چین کے تجارتی اضافے میں سے 50 فیصد سے زائد ایپل کی مصنوعات سمیت امریکی برانڈڈ سامان کی ترسیل سے آتا ہے۔

مسٹر لی نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ کے اثار کو تسلیم کرنا ہوگا، پانچ لاکھ امریکی درآمد کنندگان ہیں، وہ چین سے کیوں خریداری کررہے ہیں؟ امریکی کمپنیاں خریداری کے لئے بہترین قیمت کو دیکھتی ہیں اور اس وجہ سے ان کی ترقی اور منافع برقرار رہتا ہے۔

چین میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی تیار کردہ مربوط سپلائی چین ناگوار ثابت ہوئی ہیں، اجرت اور اخراجات میں اضافے اور ماحولیاتی قواعد کی سختی کے باوجود چین میں مینوفیکچرنگ جاری ہے۔

انٹرنیشنل اکنامک ایکسچینج کے لئے چائنا سنیٹر کے جین منان نے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ چین کوشش کررہا ہے لیکن امریکا کبھی بھی خوش نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ امریکی ٹیکس کی تبدیلیوں نے مختصر مدت کی کھپت اور اس وجہ سے چین سے امریکی درآمدات پر واضح اثر ڈالا ہے ۔ امریکی کھپت بڑھی ہے لیکن امریکی برآمدات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ بیجنگ کو اپنی دانشورانہ ملکیت کے نظام تجارتی جاسوسی کا استعمال اور اس کی ضرورت یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے چینی شراکت داروں کو ٹیکنالوجی منتقلی پر دباؤ ڈالنے کے لئے چین کو ہدف بنانے والے ٹیرف کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری اور ویزا کی پابندیاں کی تیاریاں کررہی ہے۔اس طرح کے طریقہ کار سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ چین نے سالہاسال میں کئی بلین ارب ڈالر بچائے ہیں۔

کورنیل یونیورسٹی کے امہر معاشیات اور چین کے ماہر ایسور پرساد نے کہا کہ چینی حکام نے انہیں بتایا ہے کہ امریکا نے مسٹر لیو سےپانچ تاریخ تک چین کے ساتھ 375 بلین ڈالر ہا 75 بلین ڈالر کا امریکی تجارتی خسارہ کم کرنے کا کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے متعارف کرائے گئے ٹیرف سے ظاہر ہوا کہ ٹرمپ انتظامیہ فریب نہیں دے رہی تھی۔

نئے ٹیرف نے چین کے ساتھ مذاکرات میں ٹرمپ انتظامیہ کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں چونکہ امریکا کی وسیع اور یک طرفہ سخت تجارتی پابندیوں کی زیادہ عرصہ تک غیر سنجیدہ نہیں لیا جاسکتا ۔