آئی بی کے آئندہ سربراہ کیلئے 2، افسران کے نام

March 21, 2018

اسلام آباد(اعزازسید)اسلام آبادسیکرٹریٹ میں واقع پاکستان کی پہلی سول انٹلیجنس ایجنسی انٹلیجنس بیورو(آئی بی)کاہیڈکوارٹر کے بلاک کے نام سے جانا جاتاہے،جوسیکرٹریٹ کے اختتام پرمارگلہ ہلزکی طرف واقع ہے،جب بھی آپ کسی سےکے بلاک کے متعلق پوچھتے ہیں تو و ہ پہلے آپکی شخصیت کابغورجائزہ لیگااورپھرمنزل کی جانب آپکی رہنمائی کریگا،ایک صحافی کی حیثیت سےآپ مختلف پرکشش اعلیٰ شخصیات سے ملاقات اور ان جگہوں پر، جہاں تک صرف چندافراد کی رسائی ہوتی ہے،جانے کیلئے بیتاب ہونگے توبیشک آپ یہاں ہونگے،میں بھی حال ہی میں بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اور سینٹ انتخابات کے حوالے میں سرگوشیوں پرایجنسی کے کردار کے حوالے سے جاننے کیلئے آئی بی ہیڈکوارٹرمیں تھا، ایجنسی ہیڈکوارٹر کے دورہ کے دوران میرامیزبان ایک اعلیٰ آفیسرتھامگرچاہتاتھاکہ اسکانام نہ لیاجائے، جب آپ سیکورٹی چیک پوسٹس سے گزرکرعمارت میں داخل ہونگے تو آپ سبزرنگ کے ایک بڑے گیٹ پرپہنچ جائینگے جہاں پر سیکورٹی اہلکار آپکو آگے جانے کی اجازت دینگے اورآپکی آئی بی کے چیف کے دفتر تک لے جانے میں رہنمائی کرینگے،پہاڑی پرمربع شکل میں آئی بی ہیڈ کوارٹر تقریباً 100 کنال اراضی پربنائی گئی ہے،موجودہ بلڈنگ 60کی دہائی میں تعمیر کی گئی جبکہ ایجنسی چیفس نے 1973ء سے یہاں بیٹھناشورع کردیاہے،فرنٹ سائیڈ سے عمارت کاایک داخلی راستہ ہے،عمارت میں داخل ہوتے وقت آپکودوجھنڈے لہراتے ہوئے نظر آئینگے،ان میں ایک پاکستان کاقومی سبزہلالی اور دوسراادارے کاپرچم ہے،مرکزی عمارت میں قدم رکھتے ہی لکڑی کی ایک بڑی الماری نظرآجاتی ہے جویہاں کی ایک منفردچیز ہے جسکے مختلف خانوں میں آئی بی کو ملنے والے غیرملکی ایجنسیوں کےسوینئرسجائے گئے ہیںجوغیرملکی ایجنسیوں کیساتھ کام اور کوارڈینیشن کی عکاسی کرتے ہیں،یہاں پرایک سکوت چھایارہتاہے،ایک نوجوان ریسپشنسٹ موبائل فون جمع کرنے کے بعد آپکو ایک سیکورٹی بیج حوالے کریگااورآپ کیساتھ اوپرکی جانب روانہ ہوگا،ایجنسی کی دفاتر کے پاس سے گزرنے کے دوران محسوس ہوتا ہے کہ دیواروں میں کئی رازپوشیدہ ہیں،30سیڑھیاں چڑھنے کے بعد آپ پہلی منزل پر پہنچ جائینگے جو ایگزیکٹوفلور کہلاتا ہےجہاں ایجنسی کاچیف بیٹھتاہے،آئی بی کاپہلا چیف جی احمد تھا جوقیام پاکستان سے 13دن پہلے یکم اگست 1947ء کوتعینات کئے گئے ، اسکامطلب ہے کہ ایجنسی پاکستان سے 13دن بڑی ہے،اب تک 39ایجنسی کےچیف تعینات کئے گئے ہیں البتہ کچھ عرصہ کیلئے ایجنسی بغیر چیف کے بھی کام کرتی رہی ہے،ان میں سے پہلے 13چیف سول بیوروکریٹس تھے،یہ جنرل ضیاء ہی تھے جس نے پہلے ملٹری آفیسرمیجر جنرل آغانیک محمد کو 16اپریل1985ء میں چیف تعینات کیا جو30 جولائی1986 ء تک فرائض سرانجام دیتے رہےاورپولیس سروس گروپ کے ایک آفیسراسلم حیات کوتعینات کیاگیا،1947ء سے ایجنسی کے تعینات ہونیوالے چیفس میں سے 9ملٹری آفیسرتھے،روایتی طورپر آئی بی اور اسکاچیف وزیراعظم کی آنکھیں اور کان تصور کئے جاتے ہیں کیونکہ وزیراعظم ہی آئی بی کے چیف کی تعیناتی کرتاہے اور دیگرایجنسیوں کی نسبت وزیراعظم زیادہ تر ان پر ہی انحصار کرتاہے،ریٹائرڈ پولیس آفیسرآفتاب سلطان 7 جون2013ء سے آئی بی کے موجودہ چیف کے طورپرذمہ داریاں نبھارہے ہیں،اسکوسابق وزیراعظم نوازشریف نے تعینات کیاتھا،آفتاب سلطان ان سینئرپولیس افسران میں سے ہے جن کوسابق ڈکٹیٹرپرویزمشرف دور میں سرگود ھامیں تعینات کیاگیاتھاجس نے انکی مرضی کے مطابق ریفرنڈم کانتیجہ دینے سے انکار کردیاتھاجس کے نتیجے میں اس کوسزادیکراوایس ڈی بنادیاگیا،یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ وہ اس پوزیشن پر خدمات انجام دے رہا ہے،بلکہ وہ اکتوبر2011ء سےجولائی2012ء تک پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی پسندپر اسی پوسٹ پرتعینا ت رہے۔ آفتاب سلطان وہ واحد آفسر ہیں جنہوں نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ دونوں کی حکومتوں میں چاروزراء اعظم کے نیچے کام کیا،آفتاب سلطان رواں سال 2اپریل کوریٹائرہورہے ہیں اور انکے الوداعی دورے بھی شروع ہوگئے ہیں،آفات عالم آئی بی کے 39ویں چیف ہیں،آئی بی2014ءکے دھرنے ،پانامااور نیوزلیکس کے حوالے سے وزیراعظم کی طاقت رہی ہےالبتہ اسکے آفیسرزکا خیال ہے کہ انکی اصل کامیابی گزشتہ پانچ سال کے دوران دہشتگردی کیخلاف کامیابیاں ہیں،ایک افسرکے مطابق ہم کہہ سکتے ہیں آئی بی انسداددہشتگردی کے حوالے سے نمبرون ایجنسی بن گئی ہے،انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے صوبائی محکمہ پولیس اور کائونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سےانسداد دہشتگردی کے حوالے سے ایجنسی کی استعداد کارمیںاضافہ کیا ہے ،اس حوالے سےاس نمائندے کوڈیٹا بھی دیا گیا جسکے مطابق 2013ء سے2017ء کے آخر تک آئی بی نے ملک بھرمیں 3635انٹلیجنس بیسڈ آپریشن کئے جس میں 7062 ہائی پروفائل دہشتگردی کیسزکاپتہ لگایا، خودکش دھماکوں کے 70،بم دھماکوں کے 165اورٹارگٹ کلنگ کے 867 کے علاوہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں کے 257کیس انجام تک پہنچائے ،اس نمائندے کے پاس دستیاب اعدادوشمار کے مطابق آ ئی بی نے 279 دہشتگرد اور 1205 اشتہاری گرفتار کئے اور اس ساری کارروائی کے دوران آئی بی کے29افسران نے جام شہادت بھی نوش کیا۔انہوں نے کہا کہ میں بڑے فخر سے یہ کہہ سکتاہوں کہ محدودوسائل کے باوجودانسداد دہشتگردی کے حوالے سے ہم نے دیگرایجنسیوں کے مقابلے میں بہت بہتردکھائی کارکردگی دکھائی ہے ،ہم دیگر ایجنسیوں سے اپناموازنہ کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں اپنی کارکردگی پیش کرنے کیلئے تیار ہیں،ان سے جب سوال کیا گیا کہ بلو چستا ن میں حکومت کی تبدیلی اور حالیہ سینٹ انتخابات کے حوالے سے آپ کے کیاتاثرات ہیں توآئی بی کے افسر نے اعتراف کیا کہ ہم نے بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے حکومت کوپہلے ہی خبردار کیاتھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے کچھ آفیسرزبلوچستان میں حکومت کے خاتمہ اور نئی حکومت بنانے اور سینٹ انتخابات میں براہ راست ملوث تھے،جوہم جانتے تھے ہم نے حکومت کواس سے آگاہ کردیاتھا،جب ان سے خادم حسین رضوی کی جانب سے فیض آبادمیں ہونیوالے دھرنے کے حوالے سے پوچھاگیا تو انہوں نے کہا یہاں بھی ہم نے اپناکام کردیاتھا،ہم نے قبل ازوقت حکومت کوآگاہ کیاتھا کہ کیا ہونیولاہے اور اسکے بعد بھی حکومت کو آنیوالے حالات سے آگاہ کرتے رہے۔’’کچھ عرصہ پہلےایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے مجھے بتایاتھا کہ 2014ء میں دھرنے کے دوران اس وقت کے ایک مشہور اور بہت اہم آفیشل نے آفتاب عالم سے ملاقات کی تھی اوراسے اپناہمنوابنانے کی پیشکش کی تھی مگر آفتاب عالم نے انکار کیاتھا ‘‘کاجواب دیتے ہوئے افسر نے اس کی تصدیق کی مگر تفصیل بتانے سے گریزکیا، ہماری ڈیوٹی ہے کہ ایک آئینی حکومت کی حفاظت کریں ،یہ ہماراکام نہیں کہ کسی بھی حکومت مخالف سازش کاحصہ بنے،ہم اس کے پابند ہیں کہ کیاٹھیک ہے اورکیا غلط،اور ہم یہ کررہے ہیں۔ایک ایسے ملک جہاں سول ملٹری تعلقات مین توازن نہ ہونے کیوجہ سے کچھ حالات پیداہوتے ہیں،کچھ ان حالات کی اہمیت اور منتخب وزیراعظم کاتقدس سمجھتے ہیں،مجھے بتایاگیاہے کہ آئی بی ہمیشہ پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کیساتھ کھڑی رہی ہے،یہی وجہ ہے کہ آئی بی چیف نے ہمیشہ پارلیمنٹ ای اسکی کسی بھی کمیٹی کی جانب سے بلانے پر اجلاسوں میں شرکت کی۔آئی بی چیف ہمیشہ عدالتوں کے سامنے پیش بھی ہوئے کیونکہ یہ ایجنسی عدالتوں کااحترام کرتی ہے افسر نے کہا۔مجھے بتایاگیاہے کہ موجودہ آئی بی چیف 2اپریل کو ریٹائر ہورہے ہیں اور2پولیس آفیسرخالق دادلک اور ڈاکٹر سلیمان میں اگلے آئی بی چیف بننے کیلئے مقابلہ ہے،البتہ خیبرپختونخوا چیپٹرکی قیادت کرنیوالے ڈاکٹر سیلمان کے آئی بی چیف بننے کے امکانات زیادہ ہیں۔