سعودی خاتون اب ہیوی بائیک چلائیں گی

March 21, 2018

سعودی عرب میں جب سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے اصلاحات کا نفاذ شروع ہوا ہے تب سے معاشرے میں کافی تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔

ان میں جو سب سے نمایاں تبدیلی ہے وہ خواتین کو زندگی کے مختلف شعبوں میں دی جانیوالی آزادی ہے، خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نئے بادشاہ اور انکے صاحبزادے کا سب سے اہم اقدام تھا، لہذا اب کارکی ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ خواتین موٹر سائیکل چلانے کی تربیت بھی لے رہی ہیں۔

ایسی ہی ایک خاتون، مریم احمدالمعلم ہیں۔جوخواتین کی ڈرائیونگ کے حوالے سے شاہی فرمان پر اس برس جون میں عملدرآمد سے قبل آجکل بحرین کے دارالحکومت منامہ میں نہایت ہی ایڈوانس اور جدید موٹر سائیکل چلانے کی تربیت حاصل کررہی ہیں۔

انھیں بائیک ٹرینر ریبال محمد منامہ کے ہارلے ڈیوڈسن ٹریننگ سینٹر میں ایڈوانسڈ موٹر سائیکل چلانے کی تربیت دے رہے ہیں۔یاد رہے کہ سعودی عرب میں حالیہ دنوں میں ہونے والے فیصلوں سے خواتین کے لیے کافی مواقع پیدا ہوئے ہیں اب وہ فٹبال میچز دیکھنے گرائونڈز پر بھی جاسکیں گی۔

جبکہ کھیلوں میں بذات خود بھی حصہ لینے کے ساتھ ساتھ سینما ، فوٹو گرافی اور فنون کے شعبوں میں بھی کام کرسکیں گی۔بحرین میں اپنی تربیت سے قبل مریم المعلم نے جدہ کے ہارلے ڈیوڈسن چیپٹر جوکہ ہارلے اونرز گروپ کا رکن ہے ، وہاں کابھی دورہ کیا جہاں انتہائی تجربہ کار بائیکرز نے انھیں اس جدید موٹر بائیک کےبارے میں کافی ٹپس دیئے۔

مریم جنھیں اسکوبا ڈائیونگ اور کراٹے کا بھی بہت شوق ہے ، کہتی ہیں کہ انھیں امید ہے کہ وہ موٹرسائیکل چلانے والی اولین سعودی خواتین میں سے ہونگی، انھوں نے کہا کہ میں ہچکچاہٹ کا شکار تھی کہ لوگ اسپورٹس کے بارے میں کیا کہیں گے؟کیونکہ اس شعبے کو تو صرف مردوں تک محدود کردیا گیا تھا۔

لیکن بائیک چلانے کے بعد مجھے اپنے اردگرد موجود لوگوں ، بالخصوص اپنے دوستوں کی جانب سے کافی مثبت کمنٹس سننے کو ملے، اپنے بچپن میں اپنے پڑوسی کو موٹرسائیکل چلاتا دیکھ کرمیرادل چاہتا تھا کہ ایک دن میں بھی موٹر سائیکل چلائوں اور وہ بھی میری اپنی ہو۔مریم نے بتایا کہ انکے گھروالے اس حوالے سے انکی کافی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ جو خواہش اور شوق ہو اسے ضرور پورا کرو۔

دریں اثنا ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکل گروپ سعودی عرب اوربحرین ہارلے اونرز گروپ کے جنرل منیجر کلائوڈ ابرے نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں تبدیلیاں آرہیہیں اور میں تمام ریاستی سربراہوں، بادشاہوں اور شہزادوں کا شکریہ ادا کرناچاتا ہوں،کہ انھوں نے قواعد تبدیل کیے اور اہم اقدامات کیے، جسکے نتیجے میں خواتین بڑی تعداد میںہمارے گروپ کو جوائن کررہی ہیں۔