23 مارچ پاکستان کی منزل

March 22, 2018

تحریر:خواجہ محمد سلیمان…برمنگھم
دنیا میں جتنے بھی ملک موجود ہیں ان میںپاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی بنیاد ایک واضح نظریہ پر ہے اب اگر پاکستان میں رہنے والے لوگ اس نظریہ سے وفا نہ کریں تو یہ نہ تو نظریہ کا قصور ہے اور نہ اس ملک کو بنانے والوںکا، آج پاکستان کے حالات دیکھ کر ہر پاکستانی کو دکھ ہوتا ہے جو اس وطن سے پیار کرتا ہے، سیاسی کشمکش نے اس ملک کو ذلیل و خوار کرکے رکھ دیا ہے۔ سیاست دان جو آج اپنے آپ کو اس ملک کا لیڈر کہلواتے ہیں وہ ایک دوسرے کیخلاف اسطرح صف آراء ہیںجیسے یہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں، اقتدار میںآنے کیلئے ہر قانون اور اخلاقی ضابطہ توڑا جارہا ہے پاکستان بنانے والے آج اگر زندہ ہوتے تو ضرور انکو لعن طعن کرتے کیونکہ یہ وطن اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ اس ملک میں مسلمان متحد ہوکر رہیں گے۔ جب برطانیہ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ برصغیر کو چھوڑ کر جارہا ہے تو مسلمانوںکے لیڈروں کے پاس دو ہی راستے تھے یا تو وہ متحدہ ہندوستان میں ہندوئوں کے زیرسایہ رہتے یا وہ ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کرتے آخرکار انہوں نے فیصلہ یہ کیا کہ وہ ایک علیحدہ وطن چاہتےہیں جہاں پر وہ ایک ایسا نظام قائم کرسکیں جو خلافت راشدہ کے ہم پلہ ہو اور جہاں ہر شخص کو اس کا حق مل سکے، انگریزوں کی غلامی مسلمانوں نے ایک سو سال میںدیکھ لی تھی اب وہ ہندوئوں کے غلام بن کر نہیں رہنا چاہتے تھے انکو یہ گوارہ نہ تھا کہ وہ ایک ایسی قوم کے ساتھ رہیں جو ذات پات کے شکنجے میںجکڑی ہوئی ہے جس کی تہذیب گو ہزاروں سال پرانی ہے لیکن وہ بت پرستی پر مبنی ہے انکے سوچنے، رہن سہن کے انداز مختلف ہیںیہی محرکات تھے جس نے تحریک پاکستان کو کامیاب کیا۔ بھارت میںمسلمانوں نے حالات دیکھ کر تاریخ دان یہی کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے علیحدہ وطن کا جو مطالبہ کیا وہ فیصلہ درست تھا۔ آج پاکستان کے مسلمان اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں وہ اپنے وسائل جسطرح چاہیں استعمال میںلاسکتے ہیں پاکستان کے پاس اپنی ایک فوجی قوت ہے وہ نیوکلیئر ملک ہے یہ سب اس لئے ہوا ہے کہ پاکستان کے رہنے والے مسلمان اپنے فیصلوںمیں آزاد ہیں، یہ علیحدہ بات ہے کہ یہاں کے کرپٹ حکمرانوں نے اس ملک کو غیروں کے زیرتسلط رکھا ہوا ہے اور انکی غلط پالیسیوں نے 1971ء میں اس ملک کو دولخت کردیا اگر اس ملک کے رہنے والوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق انصاف ملتا تو یہ ملک اور زیادہ مضبوط ہوتا کیونکہ اسلامی تعلیم کی بنیاد ہی اتحاد اور بھائی چارےپر ہے۔ آج بھی اگراس ملک میں اسلامی نظام کا حقیقی نفاذ ہو تو یہ ملک خوشحال اور زیادہ مستحکم ہوسکتا ہے۔ آج پاکستان کے رہنے والوں کو نسلی لسانی اور علاقائی تعصبات سے بلند ہوکر دین حق پر عمل پیرا ہونا ہے تاکہ وہ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرسکیں، آج پاکستان اسلام دشمن قوتوں کو کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے وہ اس کو ختم کرنے کی سازشیں کررہے ہیں وہ ہمارے درمیان نفرتوںکی دراڑیں ڈال رہے ہیں کبھی یہاں پر دہشت گردی کرائی جاتی ہے کبھی یہاں پر سنی شیعہ فسادات کرائے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے پاکستان مضبوط ہونے کے بجائے کمزور تر ہوتا جارہا ہے لیکن اس صورت حال کو ہم بدل سکتے ہیں اگر آج پوری قوم تہیہ کرلے کہ ہم نے ملک سے انتشار ختم کرنا ہے اور یہاں پر اتفاق و اتحاد کی فضا قائم کرنی ہے تو یقیناً پوری قوم ترقی کے بام عروج تک پہنچ سکتی ہے۔