دوربین کی قیمت 9کھرب روپے

April 10, 2018

ناساکی جدید ترین دور بین تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے ۔ماہرین کے مطابق اس کی قیمت تقریباً 9 کھرب روپے ہے ۔اس دوربین کو قیمتی دھات ’’بیریلیئم ‘‘(Beryllium) سے تیار کیا گیا ہے ۔اس میں 18 بڑے حصے نصب ہیں ۔یہ دھات مضبوط اور ہلکی ہوتی ہے ،اس کے اوپر خالص سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے ،تا کہ روشنی زیادہ سے زیادہ منعکس ہوسکے ۔

دور بین کی چوڑائی 21 فیٹ کے لگ بھگ ہے ۔ناسامیں دوربینوں کے ماہر لی فائنبرگ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ناسا نے اتنے بڑے آئینے والی دور بین خلا میں نہیں بھیجی ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نظام شمسی سے لے کر کائنات کی اِن گنت گتھیوں کو سلجھانے میں مدد فراہم کرے گی ۔ماہرین کے مطابق یہ دور بین 2020 ء تک خلا میں بھیجی جائے گی ۔فائنبرگ کے مطابق دوربین بہت دور موجود کہکشائوں اور ستاروں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،جس سے کائنات کے رازوں سے پردہ اُٹھانے میں مدد ملے گی ۔یہ زمین کے گرد چکر نہیں لگائے گی بلکہ خلا میں 10 لاکھ میل دور بھیجی جائے گی جسے ایل ٹومقام کہتے ہیں ۔اس مقام پر سورج اور زمین کی ثقلی قوت متوازن ہوتی ہے اور یہاں کسی بھی شے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے ۔اس طر ح یہ کسی انجن اور پروپلشن سسٹم کے بغیر ہی ایک جگہ معلق رہتے ہوئے کائنات کا نظارہ کرے گی ۔

ایل ٹو کا مقام انتہائی سرد ہے ،جس کی بدولت دوربین گرم نہیں ہوگی ۔علاوہ ازیں دوردراز اجسام سے آنے والی انفراریڈ شعاعوں کو اچھی طرح دیکھنا ممکن ہوگا ۔ سورج کی تپش سے بچانے کے لیے اس پر 70 فیٹ کی شیلڈ لگائی گئی ہے ،جس کی لمبائی ٹینس کے میدان کے برابر ہے ،یہ شیلڈ دوربین کے آئینے کو منفی 223 درجے سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھے گی ۔

ایل ٹو پر پہنچ کر اس کے تمام حصے ایک ساتھ جڑ کر مکمل آئینے میں ڈھل جائیں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آئینے کے ہر ٹکڑے کے درمیان انسانی بال کے 10 ہزارویں حصے کے برابر بھی فرق نہ ہو ۔ماہرین کے لیے یہ کام کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ۔اس لیے ماہرین نے اس دوربین کے لیے کئی طریقے ایجاد کیے ہیں ۔