200 قومی ادارے منافع سے خسارے میں منتقل

April 24, 2018

اسلام آباد ( مہتاب حیدر ) پی آئی اے سمیت قومی اداروں کے بڑھتے خسارے جس پر سپریم کورٹ نے بھی تشو یش کا اظہار کیاہے ، اس حوالے سے بری خبر یہ ہے کہ دو سو کےلگ بھگ سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ادارے مکمل طور پر منافع سے خسارے میں منتقل ہو گئے ہیں ، جس کا آنے والے ماہ و سال میں قومی خزانے پر بوجھ پڑنے کا خطرہ ہے، اس سے قبل یہ قومی ادارے منافع میں تھے ،تاریخ میں پہلی بار یہ خسارے میں گئے ہیں، یہ صورت حال ملک کے معاشی منیجرز کے لیے باعث تشویش ہے۔ وزارت خزانہ نے قومی اداروں کی کار کردگی پر ایک رپورٹ تیار کی ہے، یہ 2015-16کے مالی سال کے فنانس اکائونٹس پر مشتمل ہے تا ہم یہ اب تک جاری نہیں کی گئی، اس رپورٹ کے کچھ اجزا اس نامہ نگار کی نظروں سے گزرے ہیں ، اس میں اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ 2015-16کے مالی سال میں قومی ادارے خسارے کا شکار ہو ئے تا ہم وزارت خزانہ نے اس رپورٹ کے اجراء کی اجازت نہیں دی۔اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر سے گزشتہ ہفتے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہیں ،مذکورہ رپورٹ نئے بجٹ کو حتمی شکل دینے اور منظوری کے بعد جاری کر دی جائے گی۔ان سے جب پوچھا گیا کہ قومی اداروں کے خسارے کی وجہ کیا بنی تو جواب میں کہا کہ پاور سیکٹر کو ٹیرف بڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے خسارے کا سامنا کرنا پڑا،خسارے کے اس انبار کا نتیجہ ہے کہ قومی ادارے مکمل خسارے میں چلے گئے ہیں لیکن اس حوالے سے کسی فکر کی ضرورت نہیں ۔ وزارت خزانہ نے متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے قومی اداروں کی بہتری کے لیے اکنامک ریفارم یونٹ تشکیل دیا ہے، یونٹ نے قومی اداروں کی کار کردگی رپورٹ تیار کرنا شروع کر دی ہے، تا کہ سیاسی قیادت اور پالیسی سازوں کو احساس دلا یا جا سکے کہ وہ ضروری اصلاحات کا کام جلدمکمل کریں تا کہ قومی اداروں کو مکمل تباہی سے بچایا جاسکے۔ قیام پاکستان کے موقع پر ملک میں قومی اداروں کی تعداد صرف بارہ تھی ، اسی کی دہائی میں یہ257ہو گئی،تا ہم حالیہ دو عشروں کے دوران تقسیم ا ور ڈی ریگولیشن کی وجہ سے نجی شعبے کی شرکت میں اضافہ ہوا ، جس کا نقد نتیجہ یہ نکلا کہ وفاقی سطح پر قومی اداروں کی تعداد گھٹ کر183رہ گئی۔ پاکستان میں قومی ادارے اہم انفرا سٹرکچر اور اس سے متعلقہ سروسز جن میں بجلی کی پیدا وار اور تقسیم ، گیس اور پائپ لائن انفر اسٹر کچر، ٹرانسپورٹ ،کمرشل اور نان کمرشل فنانشل اداروں پر مشتمل ہیں ۔ انفراسٹرکچر کی فراہمی کے اہم کام کے علاوہ قومی ادارے 402,543 افراد کو ملازمت بھی فراہم کررہے ہیں، قومی اداروںکی تین کیٹگریز ہیں ، پبلک سیکٹر کمپنیز، نان بینکنگ فنانس کمپنیز اور ڈیویلپمنٹ فنانس انسٹی ٹیویشن۔2014-15کی رپورٹ کے مطابق قومی اداروں کا کل منافع دبائو کا شکار رہا، خاص طور پر انرجی سیکٹر میں جس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخوں میں کمی ہے ،اس کے نتیجے میں ہائیڈرو کاربن اورپاور سیکٹر کے اداروں میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے منافع، پاور سیکٹر ٹیرف اور ڈسٹری بیوشن مارجن میں میں کمی آئی، بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں شدید کمی نے انرجی سیکٹر کے قومی اداروں کو شدید متاثر کیا۔