تعلیم کے میدان میں دنیا کے بہترین ممالک

May 13, 2018

کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی، جب تک وہ اپنے تعلیم کے شعبے کو بہتر نہ بنالے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ صرف وہی اقوام دنیا میں اپنا وجود بر قرار رکھ سکی ہیں، جنہوں نے تعلیم کی اہمیت کو سمجھا اور اپنی نئی نسل کو اس زیور سے آراستہ کیا۔ کسی بھی مملکت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے معماروں کو بہترین تعلیمی سہولت فراہم کرے۔

بدقسمتی سے آج ہمارا ملک تعلیم کے شعبے میں دنیا کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے نظر آتا ہے۔ ملک میں نظام تعلیم انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے اور اس وقت بھی وطن عزیز میں انگریزوں کا قائم کردہ وہی تعلیمی ڈھانچہ نافذ ہے، جس کے ذریعے سے ہم سرکاری درسگاہوں میں صرف کلرک ہی پیدا کر سکتے ہیں۔ تعلیمی ڈھانچے کی اسی خرابی کے نتیجے میں آج ہم سائنس اور تحقیق کے شعبے میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔

پاکستان میں آج بھی طبقاتی نظام تعلیم موجود ہے۔ ہمارے یہاں اکثر سرکاری اسکولوں کی عمارتیں یا تو انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں یا پھر ان میں طلبہ کے بیٹھنے کے لیے میز اور کرسیاں تک موجود نہیں ہوتیں۔ کئی سر کاری اسکول تو اساتذہ تک سے محروم ہیں۔ بنیادی سہولیات کے فقدان اور ناقص معیار تعلیم کی وجہ سے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباء تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ امیر اور غریب کے تعلیمی معیار کے اسی فرق کے نتیجے میں غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا طالب علم آگے نہیں آپاتا۔

پاکستان کی آبادی کی ایک تہائی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو تو ایسے میں والدین اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کی بھاری فیس کا بوجھ کیسے برداشت کرسکتے ہیں، جس کے باعث غریب طبقے کے طلباء اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری نہیں رکھ پاتے اور معاش کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔

پاکستان کے برعکس، جدید تعلیمی نظام کو اپنانے اور دنیا کے ساتھ چلنے کی لگن نے مختلف ممالک کے تعلیمی نظام کو عروج پر پہنچا دیاہے۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، امریکا اور دیگر کئی ممالک، طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اولین پسندمانے جاتے ہیں، جب کہ جنوبی کوریا بھی تعلیم کے میدان میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ پاکستان سے اعلیٰ تعلیم کے لیے چین جانے والے طلباء اور پروفیشنلز کی تعداد میں بھی روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں دبئی بھی اپنے تعلیمی نظام میں زبردست اصلاحات متعارف کرارہا ہے۔ کیوبا کے اپنے شہریوں کے لیے متعارف کرائے گئے تعلیمی نظام کی دنیا معترف ہے کہ اس نے کس طرح مالی مشکلات کے باوجود اپنے لوگوں کے لیے تعلیم کا بہترین نظام وضع کیا ہے۔

کسی بھی ملک میں تعلیمی نظام کے کچھ پیمانے ہوتے ہیں، جن کی بنیاد پر اس ملک میں تعلیم کے معیار کو پرکھا جاتا ہے، جیسا کہ ’’ایک ملک میں تعلیمی نظام ایک اچھی معیشت کی ضروریات کو کیسے پورا کرتا ہے‘‘؟ وغیرہ۔ اسی سوال کے جواب کی بنیاد پریہاں آج دنیا کے چند بہترین ملکوں میں نظام تعلیم پر ایک نظرڈالتے ہیں۔

نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈکا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی نظام رکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ اس ملک کا محکمہ تعلیم ہمیشہ جدت میں آگے ہوتا ہے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت نے آن لائن تعلیمی کورسز متعارف کرانے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں طالب علموں کو ہفتے کے چند دن اسکول جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

آسٹریلیا

آسٹریلیا ایک انتہائی تعلیم یافتہ ملک ہے اور یہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ یہاں43فی صد افراد نےا سکول چھوڑنے کے بعد کسی ادارے سے تربیت حاصل کر رکھی ہے، جو کینیڈا، جاپان، اسرائیل، کوریا، امریکا اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔

امریکا

امریکا میں43فی صد آبادی یونیورسٹی تعلیم رکھتی ہے۔ یہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پانچویں سب سے بڑی شرح ہے۔

ناروے

ناروے میں ٹیکس کی شرح کافی زیادہ ہے اور یہی پیسہ تعلیم میں لگایا جاتا ہے۔ ناروے پرائمری تعلیم سے لے کر یونیورسٹی تعلیم تک فی طالب علم 14 ہزار ڈالرز سالانہ خرچ کرتا ہے، جو ترقی یافتہ ممالک میں تیسری سب سے بڑی شرح ہے۔

ڈنمارک

ڈنمارک ترقی یافتہ ممالک میں اپنی دولت کا سب سے بڑا حصہ تعلیم پر خرچ کرنے والا ملک ہے۔ ڈنمارک اپنے جی ڈی پی کا 7.9 فی صد تعلیمی اداروں پر لگاتا ہے۔ اس ملک میں تعلیم کتنی بڑی ترجیح ہے؟ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ 2008ء سے 2010ء کے دوران مالیاتی بحران کے دور میں بھی یہاں تعلیمی اخراجات میں کمی نہیں کی گئی بلکہ اضافہ کیا گیا۔

بیلجیئم

بیلجیئم میں اعلیٰ تعلیم کا پورا پورا فائدہ ملتا ہے کیوں کہ اس ملک میں یونیورسٹی سطح تک کی تعلیم رکھنے والوں میں بے روزگاری کی شرح صرف 3 فی صد ہے۔ دیگر سطح کی تعلیم حاصل کرنے والوں میں بھی یہاں بے روزگاری کی شرح یورپ کے اوسط سے کم ہے۔ ملک میں تدریس بھی ایک اہم شعبہ ہے۔ اس ملک میں اساتذہ کی اوسطً تنخواہ 74 ہزار ڈالرز ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ اوسطاً 52 ہزار ڈالرز ہوتی ہے۔

سوئٹزرلینڈ

سوئٹزرلینڈ کی آبادی کی اکثریت مکمل ثانوی تعلیم رکھتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں ایک طالب علم پر سالانہ اوسطً16 ہزار ڈالرز خرچ کیے جاتے ہیں، جب کہ یورپی یونین کا اوسط9ہزار 500ڈالرز ہے۔

نیدرلینڈ

نیدرلینڈ کی25 سے 64 سال کی ایک تہائی آبادی یونیورسٹی کی ڈگری رکھتی ہے، جو ترقی یافتہ ممالک میں بھی کافی آگے ہے، جہاں یہ اوسط 24 فی صدہے۔

فن لینڈ

فن لینڈ کے تعلیمی نظام کو دنیا بھر میں معتبر مانا جاتا ہے۔ یہاں اساتذہ کا انتخاب ملک کے ٹاپ10 فی صد گریجویٹس میں سے کیا جاتا ہے اور ان کو تعلیم میں ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

سنگاپور

سنگاپور کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، لیکن اسے اپنی شدت اور سختی کی وجہ سے ’’پریشر ککر‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ریاضی اور سائنس کی صلاحیت میں عالمی تقابل کیا جائے تو سنگاپور کا اسکول سسٹم زیادہ تر پہلے نمبر پر آتا ہے۔